مصیبت کے وقت صبر اور اللہ تعالیٰ سے ہی مانگنے کا حکم

أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ أَرْسَلَتْ بِنْتُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ أَنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ يَقْرَأُ السَّلَامَ وَيَقُولُ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَی وَکُلُّ شَيْئٍ عِنْدَ اللَّهِ بِأَجَلٍ مُسَمًّی فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ فَرُفِعَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا قَالَ هَذَا رَحْمَةٌ يَجْعَلُهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَائَ-
سوید بن نصر، عبد اللہ، عاصم بن سلیمان، ابوعثمان، اسامة بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں یہ کہلوایا کہ میرے لڑکے کی وفات کا وقت قریب ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب میں کہلوایا کہ خداوند تعالیٰ کی دولت ہے جو وہ واپس لے وہ اس کا ہے اور جو چیز وہ عطا فرمائے وہ بھی اسی کی ہے اور خداوند تعالیٰ کے یہاں ہر ایک شئی کا ایک وقت مقرر ہے اس وجہ سے صبر ہی کرنا چاہیے اور ثواب اور اجر خدا سے ہی مانگنا چاہیے پھر انہوں نے قسم دے کر کہلوا بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائیں اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ حضرت سعد بن عبدہ اور حضرت معاذ بن جبل اور حضرت ابی بن کعب اور حضرت یزید بن ثابت اور دوسرے حضرات تھے۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے وہ لڑکا پیش کیا گیا اس کا سانس اس وقت ٹوٹ رہا تھا یہ منظر دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو آگئے حضرت سعد نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ رحمت ہے جو کہ اللہ تعالیٰ نے بندوں کے قلوب میں رکھ دی ہے اور خداوند قدوس ان ہی بندوں پر رحم فرماتا ہے جو (کہ دوسروں پر) رحم کرتے ہیں ۔
Abu Iyas — Muawiyah bin Qurrah — narrated from his father that a man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم accompanied by a son of his. He said to him: “Do you love him?” He said: “May Allah love you as I love him.” Then he (the son) died and he noticed his absence and asked about him. He said: “Will it not make you happy to know that you will not come to any of the gates of Paradise but you will find him there, trying to open it for you?” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَی-
عمرو بن علی، محمد بن جعفر، شعبہ، ثابت، انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا صبر ہی ہے کہ جو صدمہ اور مصیبت کے پہنتے ہی ہو اور ورنہ رونے دھونے کے بعد تو انسان کو آخر کار صبر آہی جاتا ہے۔
‘Amr bin Saeed bin Abi Husain told us that ‘Amr bin Shuaib wrote to ‘Abdullah bin ‘Abdur-Rahman bin Abi Husain to offer condolences for a son of his who had died. In his letter he mentioned that he had heard his father narrate, that his grandfather, ‘Abdullah bin ‘Amr bin Al-’As said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Allah does not approve for His believing slave, if He takes away his loved one from among the people of the Earth, and he bears that with patience and seeks reward, and says that which he is commanded — any reward less than Paradise.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِيَاسٍ وَهُوَ مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ فَقَالَ لَهُ أَتُحِبُّهُ فَقَالَ أَحَبَّکَ اللَّهُ کَمَا أُحِبُّهُ فَمَاتَ فَفَقَدَهُ فَسَأَلَ عَنْهُ فَقَالَ مَا يَسُرُّکَ أَنْ لَا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا وَجَدْتَهُ عِنْدَهُ يَسْعَی يَفْتَحُ لَکَ-
عمروبن علی، یحیی، شعبہ، ابوایاس، معاویہ بن قرة رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اس کے ہمراہ ایک لڑکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص سے دریافت کیا کہ تم کیا چاہتے ہو؟ اس شخص نے عرض کیا کہ خدا تعالیٰ تم سے محبت کرے اور ایسی محبت کرے کہ جیسی میں اس سے محبت کرتا ہوں اس کے بعد وہ لڑکا مر گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لڑکے کو نہیں دیکھا۔ اور اس کے والد سے لڑکے کے بارے میں دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ لڑکا مر گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اس لڑکے کے والد سے) فرمایا تم اس بات سے خوش نہیں ہوتے کہ تم جنت کے جس دروازہ پر جاؤ گے تو تم اپنے بچے کو پاؤ گے اور وہ تمہارے واسطے جنت کا دروازہ کھولنے کی کوشش کرے گا۔
It was narrated from Anas that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever seeks reward for (the loss of) three of his own children, he will enter Paradise.” A woman stood up and said: “Or two?” He said: “Or two.” The woman said: “I wish that I had said, ‘or one.” (Sahih)