مسلمان خاتون کے لیے سنگھار چھوڑ دینا نہ کہ یہودی اور عیسائی خاتون کے لیے

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ بِهَذِهِ الْأَحَادِيثِ الثَّلَاثَةِ قَالَتْ زَيْنَبُ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُوهَا أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ فَدَعَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِطِيبٍ فَدَهَنَتْ مِنْهُ جَارِيَةً ثُمَّ مَسَّتْ بِعَارِضَيْهَا ثُمَّ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تَحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا-
محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، عبداللہ بن ابوبکر، حمید بن نافع، حضرت زینب بنت سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے تین احادیث شریفہ کو حضرت حمید بن نافع سے کہا۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس حاضر ہوئی جو کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہلیہ محترمہ تھیں اس وقت جب کہ ان کے والد ابوسفیان بن حرب کی وفات ہوگئی تھی ان کا انتقال ہو گیا تھا تو حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے خوشبو منگائی اور پہلے خوشبو باندی کے لگائی پھر وہ خوشبو اپنے چہرہ پر ملی اور اس طرح سے فرمایا خدا کی قسم مجھ کو خوشبو کی ضرورت نہیں تھی مگر اس قدر بات کے واسطے لگائی کہ میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جو عورت خداوند قدوس اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے واسطے کسی کے لیے تین دن سے زیادہ غم منانا حلال نہیں ہے لیکن شوہر کے واسطے چار ماہ اور دس دن تک سوگ کرے ۔
. Furai’ah bint Malik, the sister of Abu Saeed Al-Khudri, said: “My husband died in Al Qadum, so I went to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him that our house was remote.” He gave her permission then he called her back and said: “Stay in your house for four months and ten days, until the term prescribed is fulfilled.” (Sahih).
قَالَتْ زَيْنَبُ ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حِينَ تُوُفِّيَ أَخُوهَا وَقَدْ دَعَتْ بِطِيبٍ وَمَسَّتْ مِنْهُ ثُمَّ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تَحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا-
اور دوسری حدیث یہ ہے کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میں ایک دن حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس گئی وہاں پر ان دنوں ان کے بھائی کی وفات ہوگئی تھی۔ انہوں نے خوشبو منگا کر خوشبو لگائی اور کہا کہ خدا کی قسم مجھ کو خوشبو کی ضرورت نہیں تھی لیکن میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر فرماتے تھے جو خاتون یقین لائی خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر تو اس کے واسطے درست نہیں کہ وہ غم منائے کسی کے واسطے تین رات سے زیادہ علاوہ شوہر کے۔ اس لیے کہ شوہر کا غم چار مہینہ دس دن تک ہے
It was narrated from Humaid bin Nafi’ that Zainab bint Abi Salamah told him these three Hadiths. Zainab said: “I entered upon Umm Habibah, the wife of Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, when her father u Sufyafl bin Harb died. Umm rbIbah called for some perfume d put some on a young girl, then put some on her cheeks. Then ie said: ‘By Allah, I do not have I: any need for perfume but I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: It is not permissible for any woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for anyone who dies for more than three days, except for a husband, (for whom the mourning period is) four months and ten days.’ Zainab said: “Then I went into Zainab bint Jahsh when her brother died, and she called for some perfume and put some on. Then she said: ‘By Allah, I do not have any need for perfume but I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say on the Minbar: It is not permissible for any woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for anyone who dies for more than three days, except for a husband, (for whom the mourning period is) four months and ten days.” Zainab said: “I heard Umm Salamah say: ‘A woman came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, my daughter’s husband has died and she has a problem in her eye; can I put kohl on her? The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: No. Then he said: “It is four months and ten days. During the Jahili one of you would throw a piece of dung at the end of the year.’ Humaid said: “I said to Zainab: ‘What is this throwing a piece of dung at the end of the year?’ She said: ‘If a woman’s husband died, she would enter a small room (Hijch) and wear her worst clothes, and she would not put on perfume or anything until a year. Then an animal would be brought, a donkey or sheep or bird, and she would end her ‘Iddah with it (clean herself with it), and usually any animal used for that purpose would die. Then she would come out and would be given a piece of dung which she would throw, then she would go back to whatever she wanted of perfume, etc.” In the narration of Muhammad (bin Salamah) Malik said: Htfsh means hut. (Sahih)
وَقَالَتْ زَيْنَبُ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَقَدْ اشْتَكَتْ عَيْنَهَا أَفَأَكْحُلُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عِنْدَ رَأْسِ الْحَوْلِ قَالَ حُمَيْدٌ فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ وَمَا تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عِنْدَ رَأْسِ الْحَوْلِ قَالَتْ زَيْنَبُ كَانَتْ الْمَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا دَخَلَتْ حِفْشًا وَلَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا وَلَمْ تَمَسَّ طِيبًا وَلَا شَيْئًا حَتَّى تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ ثُمَّ تُؤْتَى بِدَابَّةٍ حِمَارٍ أَوْ شَاةٍ أَوْ طَيْرٍ فَتَفْتَضُّ بِهِ فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْءٍ إِلَّا مَاتَ ثُمَّ تَخْرُجُ فَتُعْطَى بَعْرَةً فَتَرْمِي بِهَا وَتُرَاجِعُ بَعْدُ مَا شَاءَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ قَالَ مَالِكٌ تَفْتَضُّ تَمْسَحُ بِهِ فِي حَدِيثِ مُحَمَّدٍ قَالَ مَالِكٌ الْحِفْشُ الْخُصُّ-
تیسری روایت کے بیان میں حضرت زینب فرماتی ہیں میں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا ایک خاتون ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئی اور عرض کرنے لگی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری لڑکی کے شوہر کی وفات ہوگئی ہے اور اس کی آنکھیں دکھنے آ گئیں۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حکم فرمائیں تو میں آنکھوں میں سرمہ ڈال لیا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سرمہ نہ لگاؤ اور فرمایا دور جاہلیت میں ہر ایک (عدت گزارنے والی) عورت سال گزارنے پر مینگنی پھینکتی تھی۔ راوی حمید بن نافع بیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت زینب سے دریافت کیا کہ مینگنی پھینکنے سے کیا مراد ہے؟ حضرت زینب نے فرمایا کہ دور جاہلیت میں جس عورت کے شوہر کی وفات ہو جاتی تھی تو وہ عورت ایک چھوٹی سی کوٹھڑی میں اور بہت زیادہ تنگ اور تاریک کمرہ میں داخل ہو جاتی تھی اور وہ عورت خراب سے خراب تر لباس پہن لیا کرتی تھی اور ایک سال پورا ہونے پر اس کے پاس کوئی گدھا یا بکری یا کوئی پرندہ لاتے پھر وہ عورت اپنی کھال اور جسم کو رگڑتی وہ جانور مر جاتا۔ اس کے بعد وہ عورت کمرہ سے باہر نکلتی۔ اس اندیشہ سے اس وقت اس کو ایک اونٹ کی مینگنی دیتے اس کو پھینک دینے کے بعد جس طرف اس کا دل چاہتا وہ رجحان کرتی۔ یعنی اس کا دل چاہے تو وہ خوشبو لگائے یا کوئی دوسرا کام کرے اس کو اختیار ہوتا۔ حضرت امام مالک نے فرمایا اس حدیث میں جو لفظ تفتض ہے اس کے یہ معنی ہیں کہ وہ اپنے جسم کو ملے اور محمد کی روایت میں حضرت مالک نے کہا کہ خفش خص کو کہتے ہیں۔
It was narrated that Umm ‘Atiyyah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘No woman should mourn for anyone who dies for more than three days, except for a husband, for whom she should mourn for four months and ten days. She should not wear garments that are dyed or patterned, or put on kohl or comb her hair, and she should not put on any perfume except when purifying herself after her period, when she may use a little of Qust or lzfar.” (Sahih)