مسجد کے واسطے وقف سے متعلق

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَذَاکَ أَنِّي قُلْتُ لَهُ أَرَأَيْتَ اعْتِزَالَ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ مَا کَانَ قَالَ سَمِعْتُ الْأَحْنَفَ يَقُولُ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ وَأَنَا حَاجٌّ فَبَيْنَا نَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا نَضَعُ رِحَالَنَا إِذْ أَتَی آتٍ فَقَالَ قَدْ اجْتَمَعَ النَّاسُ فِي الْمَسْجِدِ فَاطَّلَعْتُ فَإِذَا يَعْنِي النَّاسَ مُجْتَمِعُونَ وَإِذَا بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ نَفَرٌ قُعُودٌ فَإِذَا هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَالزُّبَيْرُ وَطَلْحَةُ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ فَلَمَّا قُمْتُ عَلَيْهِمْ قِيلَ هَذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قَدْ جَائَ قَالَ فَجَائَ وَعَلَيْهِ مُلَيَّةٌ صَفْرَائُ فَقُلْتُ لِصَاحِبِي کَمَا أَنْتَ حَتَّی أَنْظُرَ مَا جَائَ بِهِ فَقَالَ عُثْمَانُ أَهَاهُنَا عَلِيٌّ أَهَاهُنَا الزُّبَيْرُ أَهَاهُنَا طَلْحَةُ أَهَاهُنَا سَعْدٌ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَابْتَعْتُهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنِّي ابْتَعْتُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ قَالَ فَاجْعَلْهُ فِي مَسْجِدِنَا وَأَجْرُهُ لَکَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يَبْتَاعُ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ قَدْ ابْتَعْتُ بِئْرَ رُومَةَ قَالَ فَاجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَکَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يُجَهِّزُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَجَهَّزْتُهُمْ حَتَّی مَا يَفْقِدُونَ عِقَالًا وَلَا خِطَامًا قَالُوا نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ اللَّهُمَّ اشْهَدْ اللَّهُمَّ اشْهَدْ-
اسحاق بن ابراہیم، معتمر بن سلیمان، ابیہ، حضرت حصین بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمرو بن جاوان سے دریافت کیا کہ حضرت احنف بن قیس کے حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما دونوں کا ساتھ چھوڑ دینے کی کیا وجہ سے ہے؟ وہ فرمانے لگے کہ میں نے حضرت احنف کو نقل کرتے ہوئے سنا کہ جس وقت میں حج کے واسطے جانے کے وقت مدینہ منورہ حاضر ہوا تو ابھی ہم لوگ اپنی قیام کرنے کی جگہ سامان اتارتے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ لوگ مسجد میں اکٹھا ہو رہے ہیں میں وہاں پہنچا تو میں نے دیکھا کہ لوگ مسجد میں اکٹھا ہو رہے ہیں اور کچھ لوگ ان کے درمیان بیٹھے ہوئے ہیں وہ حضرت علی بن ابی طالب اور حضرت زبیر حضرت طلحہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم تھے۔ خداوندقدوس ان پر رحم فرمائے چنانچہ جس وقت میں وہاں پر پہنچا تو کہنے لگے کہ حضرت عثمان تشریف لے آئے انہوں نے زدر رنگ کی چادر اوڑھ رکھی تھی۔ میں نے اپنے ساتھی سے کہا کہ ٹھہر جا میں دیکھ لوں کہ حضرت عثمان کیا بات فرما رہے ہیں؟ انہوں نے آ کر دریافت کیا کہ کیا اس جگہ حضرت طلحہ حضرت علی حضرت سعد رضی اللہ عنہم ہیں۔ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں۔ انہوں نے فرمایا میں تم کو اس خدا کی قسم دے کر عرض کرتا ہوں کہ جس کے علاوہ کوئی پروردگار نہیں ہے کہ کیا تم واقف ہو کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ کو کوئی فلاں مربد خریدے گا تو خداوند قدوس اس کی مغفرت فرمائے گا۔ چنانچہ میں نے وہ مربد خرید لیا اور میں خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ میں نے اس کو خرید لیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اس کو ہماری مسجد میں شامل کر دو۔ تم کو اس کا ثواب مل جائے گا۔ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں۔ پھر فرمانے لگے کہ میں تم کو اس خدا کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کہ جس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے کہ کیا تم لوگوں کو اس بات کا علم ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص رومہ کا کنواں خریدے گا تو خداوند قدوس اس کی بحشش فرما دیں گے۔ میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے رومہ کا کنواں خرید لیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس کو مسلمانوں کے پانی پینے کے واسطے وقف کر دو تم کو اس کا اجر و ثواب ملے گا۔ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں۔ پھر فرمانے لگے کہ میں تم کو اسی خدا کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کہ جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے کہ کیا تم لوگ اس بات سے واقف ہو کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ جو شخص غزوہ تبوک کے واسطے لشکر کا سامان مہیا کرے گا تو خداوندقدوس اس کی بخشش فرمادے گا۔ میں نے ان کی ہر ایک چیز کا انتظام کر دیا یہاں تک کہ ان کو کسی رسی یا نکیل تک کی ضرورت نہ رہی۔ وہ فرمانے لگے اے خدا تو گواہ رہنا اے خدا تو گواہ رہنا اے خدا تو گواہ رہنا (تین مرتبہ فرمایا)
It was narrated that Al-Ahnaf bin Qais said: “We set out for Hajj, and came to Al-Madinah intending to perform Hajj. While we were in our camping place unloading our mounts, someone came to us and said: ‘The people have gathered in the Masjid and there is panic.’ So we set out and found the people gathered around a group in the middle of the Masjid, among whom were ‘Ali, Az-Zubair, Talhah and Saad bin Abi WaqqaWhile we were like that, ‘Uthman came, wearing a yellowish cloak with which he had covered his head. He said: Is ‘Ali here? Is Talhah here? Is A.z.Zubair here? Is Saad here? They said: Yes. He said: I adjure you by Allah, beside Whom there is none worthy of worship, are you aware that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: Whoever buys the Mirbad of Banu so and so, Allah will forgive him, and I bought it for twenty or twenty-five thousand, then I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him, and he said: Add it to our Masjid and the reward for it will be yours? They said: By Allah, yes. He said: ‘I adjure you by Allah, beside Whom there is none worthy of worship, are you aware that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: Whoever buys the well of Rumah, Allah will forgive him, so I bought it for such and such an amount, then I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him, and he said: Give it to provide water for the Muslims, and the reward for it will be yours? They said: By Allah, yes. He said: ‘I adjure you by Allah, beside Whom there is none worthy of wordhip are you aware that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: Whoever equips these (men), Allah will forgive him, — meaning the army of Al-’Usrah (i.e., Tabuk) — so I equipped them until they were not lacking even a rope or a bridle? They said: ‘By Allah, yes. He said: Allah, bear witness, Allah, bear witness.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ خَرَجْنَا حُجَّاجًا فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نُرِيدُ الْحَجَّ فَبَيْنَا نَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا نَضَعُ رِحَالَنَا إِذْ أَتَانَا آتٍ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ قَدْ اجْتَمَعُوا فِي الْمَسْجِدِ وَفَزِعُوا فَانْطَلَقْنَا فَإِذَا النَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَی نَفَرٍ فِي وَسَطِ الْمَسْجِدِ وَإِذَا عَلِيٌّ وَالزُّبَيْرُ وَطَلْحَةُ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَإِنَّا لَکَذَلِکَ إِذْ جَائَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ عَلَيْهِ مُلَائَةٌ صَفْرَائُ قَدْ قَنَّعَ بِهَا رَأْسَهُ فَقَالَ أَهَاهُنَا عَلِيٌّ أَهَاهُنَا طَلْحَةُ أَهَاهُنَا الزُّبَيْرُ أَهَاهُنَا سَعْدٌ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَابْتَعْتُهُ بِعِشْرِينَ أَلْفًا أَوْ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ أَلْفًا فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اجْعَلْهَا فِي مَسْجِدِنَا وَأَجْرُهُ لَکَ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يَبْتَاعُ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَابْتَعْتُهُ بِکَذَا وَکَذَا فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ قَدْ ابْتَعْتُهَا بِکَذَا وَکَذَا قَالَ اجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَکَ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ فِي وُجُوهِ الْقَوْمِ فَقَالَ مَنْ جَهَّزَ هَؤُلَائِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ يَعْنِي جَيْشَ الْعُسْرَةِ فَجَهَّزْتُهُمْ حَتَّی مَا يَفْقِدُونَ عِقَالًا وَلَا خِطَامًا قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ اللَّهُمَّ اشْهَدْ-
اسحاق بن ابراہیم، عبداللہ بن ادریس، حصین بن عبدالرحمن، عمر بن جاوان، حضرت احنف بن قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ حج کے واسطے نکلے تو ہم مدینہ منورہ حاضر ہوئے وہاں پر ہم لوگ اپنے ٹھہرنے کے مقام پر سامان اتارنے لگے تو کوئی آدمی آیا اور عرض کرنے لگا کہ لوگ گھبرائے ہوئے مسجد میں اکٹھا ہو رہے ہیں ہم لوگ بھی پہنچ گئے تو ہم نے دیکھا کہ لوگ کچھ حضرات کے چاروں طرف اکٹھا ہو رہے ہیں جو کہ مسجد کے درمیان میں ہیں وہ حضرت علی حضرت زبیر حضرت طلحہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم تھے۔ اس دوران حضرت عثمان بن عفان بھی ایک زرد رنگ کی چادر سے سر ڈھکے ہوئے تشریف لائے اور دریافت کیا کیا حضرت علی حضرت زبیر حضرت سعد رضی اللہ عنہم اس جگہ موجودہ ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں۔ وہ فرمانے لگے کہ میں تم کو اللہ کی قسم دے کر سوال کرتا ہوں کہ جس کے علاوہ کوئی بھی عبادت کا لائق نہیں کہ کیا تم کو علم ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو کوئی فلاں لوگوں کو مربد خریدے گا تو خداوندقدوس اس کی بخشش فرما دے گا۔ میں نے اس کو اہزار میں خریدا اور حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر بتلایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو تم لوگوں کی مسجد میں شامل کر دو تم کو اس کا ثواب ملے گا۔ وہ کہنے لگے کہ جی ہاں۔ اے خدا تو گواہ ہے۔ پھر فرمانے لگے کہ میں تم کو خدا کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کہ جس کے علاوہ کوئی پروردگار نہیں ہے کہ کیا تم کو اس کا علم ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو کوئی رومہ کا کنواں خریدے گا تو خداوندقدوس اس کی بخشش فرما دے گا اور میں نے اس کو اس قدر رقم ادا کر کے خریدا اور حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا میں نے اس کو خرید لیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو مسلمانوں کے پانی پینے کے واسطے وقف کر دو تم کو اس کا ثواب ملے گا۔ وہ فرمانے لگے جی ہاں۔ اے خدا تو گواہ ہے۔ فرمانے لگے میں تم کو اس خدا کی قسم دے کر سوال کرتا ہوں کہ جس کے علاوہ کوئی پروردگار نہیں ہے کیا تم کو علم ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کے چہروں کی جانب ملاحظہ فرما کر ارشاد فرمایا تھا کہ جو کوئی ان کو (جہاد کرنے کے واسطے) سامان مہیا کرے گا تو خداوندقدوس اس کی بخشش فرما دیں گے (مراد غزوہ تبوک) چنانچہ میں نے ان کو ہر ایک چیز مہیا کی یہاں تک کہ وہ نکیل یا رسی (یعنی معمولی سے معمولی شئی) تک کے واسطے محتاج نہ رہے۔ وہ کہنے لگ گئے کہ اے خدا تو گواہ ہے اس پر حضرت عثمان نے فرمایا اے اللہ! تو گواہ رہنا اے اللہ! تو گواہ رہنا۔
It was narrated that Thumamah bin Hazn Al-QushairI said: “I was present at the house when ‘Uthman looked out over them and said: ‘I adjure you by Allah and by Islam, are you aware that when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to Al-Madinah, and it had no water that was considered sweet (suitable for drinking) except the well of Rumah, he said: “Who will buy the well of RCimah and dip his bucket in it alongside the buckets of the Muslims, in return for a better one in Paradise?” and I bought it with my capital and dipped my bucket into it alongside the buckets of the Muslims? Yet today you are preventing me from drinking from it, so that I have to drink salty water.’ They said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Allah and by Islam, are you aware that I equipped the army of Al-’Usrah (Tabuk) from my own wealth?’ They said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Allah and by Islam, are you aware that when the Masjid became too small for the people and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: Who will buy the plot of the family of so and so and add it to the Masjid, in return for a better plot in Paradise? I bought it with my capital and added it to the Masjid? Yet now you are preventing me from praying two Rak’ahs therein.’ They said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Allah and by Islam, Are you aware that when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was atop ThabIr — the ThabIr in Makkah — and with him were Abu Bakr, ‘Umar and myself, the mountain shook, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم kicked it with his foot and said: Be still ThabIr, for upon you are a Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, a Siddiq and two martyrs?’ They said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘Allahu Akbar! They have testified for me, they have testified for me, by the Lord of the Ka’bah’ — i.e., that I am a martyr.” (Hasan)
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيِّ قَالَ شَهِدْتُ الدَّارَ حِينَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ فَقَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَبِالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَلَيْسَ بِهَا مَائٌ يُسْتَعْذَبُ غَيْرَ بِئْرِ رُومَةَ فَقَالَ مَنْ يَشْتَرِي بِئْرَ رُومَةَ فَيَجْعَلُ فِيهَا دَلْوَهُ مَعَ دِلَائِ الْمُسْلِمِينَ بِخَيْرٍ لَهُ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي فَجَعَلْتُ دَلْوِي فِيهَا مَعَ دِلَائِ الْمُسْلِمِينَ وَأَنْتُمْ الْيَوْمَ تَمْنَعُونِي مِنْ الشُّرْبِ مِنْهَا حَتَّی أَشْرَبَ مِنْ مَائِ الْبَحْرِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنِّي جَهَّزْتُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ مِنْ مَالِي قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ الْمَسْجِدَ ضَاقَ بِأَهْلِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَشْتَرِي بُقْعَةَ آلِ فُلَانٍ فَيَزِيدُهَا فِي الْمَسْجِدِ بِخَيْرٍ لَهُ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي فَزِدْتُهَا فِي الْمَسْجِدِ وَأَنْتُمْ تَمْنَعُونِي أَنْ أُصَلِّيَ فِيهِ رَکْعَتَيْنِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عَلَی ثَبِيرٍ ثَبِيرِ مَکَّةَ وَمَعَهُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَأَنَا فَتَحَرَّکَ الْجَبَلُ فَرَکَضَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِجْلِهِ وَقَالَ اسْکُنْ ثَبِيرُ فَإِنَّمَا عَلَيْکَ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ شَهِدُوا لِي وَرَبِّ الْکَعْبَةِ يَعْنِي أَنِّي شَهِيدٌ-
زیاد بن ایوب، سعید بن عامر، یحیی بن ابوحجاج، سعیدجریری، حضرت ثمامہ بن حزن قشیری بیان فرماتے ہیں کہ جس وقت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ چھت پر چڑھ گئے تو میں اس جگہ موجود تھا۔ انہوں نے فرمایا اے لوگو! میں تم کو اللہ اور مذہب اسلام کا واسطہ دے کر دریافت کرتا ہوں کہ کیا تم کو علم ہے کہ جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو اس جگہ بئر رومہ کے علاوہ میٹھا پانی کسی جگہ پر موجود نہیں تھا۔ چنانچہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بئر رومہ خرید کر مسلمانوں کے واسطے وقف کر دے گا تو اس کو جنت میں بہترین بدلہ عطا کیا جائے گا۔ اس پر میں نے اس کو خالص اپنے مال سے خریدا اور اس کو مسلمانوں کے واسطے وقف کر دیا اور تم لوگ آج مجھ کو ہی پانی پینے سے روک رہے ہو؟ سمندر کا پانی پینے پر مقرر کر رہے ہو۔ یہ بات سن کر لوگ کہنے لگے کہ جی ہاں اے خدا تو گواہ ہے۔ فرمانے لگے کہ میں تم لوگوں کو اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر یہ بات معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا تم لوگ اس بات سے واقف ہو کہ میں نے اپنے ذاتی مال سے غزوہ تبوک کے واسطے لشکر سجایا تھا اس پر وہ کہنے لگے کہ جی ہاں۔ اے خدا تو گواہ ہے۔ فرمانے لگے کہ میں تم کو اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر معلوم کرتا ہوں کہ کیا تم لوگ اس بات سے واقف ہو کہ جس وقت مسجد تنگ پڑ گئی تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص فلاں لوگوں کی زمین خرید کر اس مسجد میں شامل اور داخل کر دے گا تو اس کو جنت میں زیادہ عمدہ صلہ عطا کیا جائے گا۔ میں نے اس کو اپنے ذاتی مال سے خرید کر مسجد میں شامل کر دیا اور آج تم لوگ مجھ کو اسی مسجد میں دو رکعت نماز ادا کرنے سے منع کر رہے ہو۔ وہ کہنے لگے کہ جی ہاں خدا تو اس کا گواہ ہے۔ اس پر وہ کہنے لگے کہ اے لوگو! میں تم کو اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر معلوم کرتا ہوں کہ کیا تم کو علم ہے کہ ایک مرتبہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ کے ثبیرنامی پہاڑ پر کھڑے تھے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا۔ اچانک پہاڑ میں حرکت ہوئی تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو ٹھوکر مار کر فرمایا اے (پہاڑ) ثبیر تم ٹھہر جاؤ تم پر ایک نبی ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔ یہ سن کر کہنے لگے کہ جی ہاں خداوندقدوس اس سے واقف ہیں اس بات پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ اکبر لوگوں نے گواہی دے دی۔ ان لوگوں نے گواہی دے دی۔ ان لوگوں نے گواہی دے دی اور خانہ کعبہ کے پروردگار کی قسم میں شہید ہوں۔
It was narrated from Abu Salamah bin ‘Abdur-Rahman that ‘Uthman looked out over them when they besieged him and said: “By Allah, I adjure a man who heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on the day when the mountain shook with him, and he kicked it with his foot and said: ‘Be still, for there is no one upon you but a Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم or a Siddiq or two martyrs,’ and I was with him.” Some men responded and affirmed that. Then he said: “By Allah, I adjure a man who witnessed the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on the day of Bai’at Al-Ridwan, say: ‘This is the Hand of Allah and this is the hand of ‘Uthman.” Some men responded and affirmed that. He said: “By Allah, I adjure a man who heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم l say, on the day of the army of Al-’Usrah (i.e., Tabuk): ‘Who will spend and it will be accepted?’ And I equipped half of the army from my own wealth.” Some men responded and affirmed that. Then he said: “By Allah, I adjure a man who heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘Who will add to this Masjid in return for a house in Paradise,’ and I bought it with my own wealth.” Some men responded and affirmed that. Then he said: “By Allah, I adjure a man who witness Rumah being sold, and I bought it from my own wealth and allowed wayfarers to use it.” Some men responded and affirmed that. (Hasan)
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ رَاشِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَطَّابُ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عُثْمَانَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ حِينَ حَصَرُوهُ فَقَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ الْجَبَلِ حِينَ اهْتَزَّ فَرَکَلَهُ بِرِجْلِهِ وَقَالَ اسْکُنْ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْکَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدَانِ وَأَنَا مَعَهُ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ يَقُولُ هَذِهِ يَدُ اللَّهِ وَهَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ جَيْشِ الْعُسْرَةِ يَقُولُ مَنْ يُنْفِقُ نَفَقَةً مُتَقَبَّلَةً فَجَهَّزْتُ نِصْفَ الْجَيْشِ مِنْ مَالِي فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ يَزِيدُ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهُ مِنْ مَالِي فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا شَهِدَ رُومَةَ تُبَاعُ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ مَالِي فَأَبَحْتُهَا لِابْنِ السَّبِيلِ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ-
عمران بن بکار بن راشد، خطاب بن عثمان، عیسیٰ بن یونس، ابیہ ، ابواسحاق، حضرت سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ جس وقت لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قید خانہ میں ڈال دیا تو وہ اوپر چڑھ گئے اور انہوں نے لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا اے لوگو! میں تم سے خداوند قدوس کا واسطہ دے کر معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا تم لوگوں میں سے کوئی ایسا شخص ہے جس نے کہ پہاڑ کے حرکت میں آنے پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ٹھوکر مارتے ہوئے اور یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے پہاڑ! تو اسی جگہ ٹھہر جا۔ تیرے اوپر ایک نبی صدیق اور دوشہید کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ اس وقت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا۔ اس پر کچھ لوگوں نے ان آیت کریمہ کی تصدیق کی۔ انہوں نے فرمایا میں خداوند قدوس کا واسطہ دے کر معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا کوئی اس قسم کا شخص آج ہے جس نے کہ بیعت رضوان پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہو کہ یہ اللہ کا ہاتھ ہے اور یہ حضرت عثمان کا ہاتھ ہے اس پر کچھ لوگوں نے حضرت عثمان کے فرمان کی تائید کی اور اس کی تصدیق کی پھر انہوں نے فرمایا میں خداوند قدوس کا واسطہ دے کر معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا کوئی شخص ایسا موجود ہے کہ جس نے غزوہ تبوک کے موقعہ پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہو کہ کون ہے کہ جو قبول ہونے والا مال صدقہ میں دیتا ہے؟ اس بات پر میں نے اپنے ذاتی مال سے آدھے لشکر کو آراستہ کیا اس پر بھی لوگوں نے ان کی تصدیق کی۔ انہوں نے پھر فرمایا میں خدا کا واسطے دے کر معلوم کرتا ہوں کہ کہ کیا کوئی ایسا شخص بھی ہے کہ جو اس مسجد میں جنت کے مکان کے بدلہ توسیع کرتا ہے اس بات پر میں نے اپنے ذاتی مال سے وہ زمین خریدی۔ اس بات پر لوگوں نے ان کی تصدیق کی۔ انہوں نے پھر فرمایا میں خداوند قدوس کا واسطہ دے کر دریافت کرتا ہوں کیا کوئی اس قسم کا شخص موجود ہے جس نے کہ بئر رومہ کے کنویں کی فروخت کا مشاہدہ کیا ہو جس کو میں نے اپنے ذاتی مال سے خرید کر مسافروں کے واسطے وقف کر دیا تھا اس بات پر بھی کچھ لوگوں نے ان کی بات کی تصدیق کی۔
l It was narrated that ‘Abdur Rahim Al-Sulami said: “When Uthman was besieged in his house, the people gathered around his house and he looked out over them” and he quoted the same Hadith.(Sahih)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّلَمِيِّ قَالَ لَمَّا حُصِرَ عُثْمَانُ فِي دَارِهِ اجْتَمَعَ النَّاسُ حَوْلَ دَارِهِ قَالَ فَأَشْرَفَ عَلَيْهِمْ وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
محمد بن وہب، محمد بن سملہ ، ابوعبدالرحیم، زید بن ابوانیسہ، ابواسحاق، ابوعبدالرحمن، اس حدیث کا مضمون سابقہ حدیث کے مطابق ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “A man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, what kind of charity brings the greatest reward?’ He said: ‘To give in charity when you are healthy and feeling miserly, and fearing poverty and hoping for a long life. Do not wait until the (death rattle) reaches the throat and then say: “This is for so and so,” and it nearly became the property of so and so (the heirs).” (Sahih)