مزدلفہ سے واپس آنے کا وقت

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ شَهِدْتُ عُمَرَ بِجَمْعٍ فَقَالَ إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ کَانُوا لَا يُفِيضُونَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَيَقُولُونَ أَشْرِقْ ثَبِيرُ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالَفَهُمْ ثُمَّ أَفَاضَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ-
اسمعیل بن مسعود، خالد، شعبة، ابواسحاق ، عمرو بن میمون رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو (مقام) مزدلفہ میں یہ فرماتے ہوئے دیکھا کہ زمانہ جاہلیت کے لوگ مزدلفہ سے سورج نکلنے سے قبل واپس نہیں ہوتے تھے اور لوگ کہتے اے شبیر! (پہاڑ کا نام) تم پر آفتاب نکل آئے یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی مخالفت کی اور سورج نکلنے سے قبل اس جگہ سے چل دئیے۔
It was narrated that ‘Amr bin Maimun said: “I heard him say: ‘I saw ‘Umar in Al-Muzdalifah and he said: The people of the JahiliJyah would not depart until the sun had risen, and they would say: Shine, ThabIr! The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم differed from them and departed before the sun had risen.” (Sahih)