مرنے والے کی جانب سے صدقہ کے فضائل

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا الْعَلَائُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ وَعِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ وَوَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ-
علی بن حجر، اسماعیل، علاء، ابیہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس وقت کوئی انسان مر جاتا ہے ان تین اعمال کے علاوہ باقی تمام اعمال موقوف ہو جاتے ہیں (اور وہ اعمال ہیں) ایک تو صدقہ جاریہ دوسرے وہ علم کہ جس سے لوگوں کو نفع حاصل ہو اور تیسرے نیک اولاد جو کہ اس کے واسطے دعا مانگتی رہے (مطلب یہ ہے کہ ان تین چیزوں کا ثواب جاری رہتا ہے باقی تمام اعمال کا ثواب بند ہوجاتا ہے۔)
It was narrated from Abu Hurairah said that a man said to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم “My father died and left behind wealth, but he did not leave a will. Will it expiate for him if I give charity on his behalf?” He said: “Yes.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَبِي مَاتَ وَتَرَکَ مَالًا وَلَمْ يُوصِ فَهَلْ يُکَفِّرُ عَنْهُ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهُ قَالَ نَعَمْ-
علی بن حجر، اسماعیل، علاء، ابیہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میرے والد دولت چھوڑ کر مرے لیکن انہوں نے کوئی وصیت نہیں کی اگر میں ان کی جانب سے خیرات کروں تو کیا ان کی وصیت نہ کرنے کا کفارہ ہو سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں۔
It was narrated that Ash Sharid bin Suwaid Ath-Thaqafi said: “I came to the Messenger of Allah and said: ‘My mother left a will saying that a slave should be freed on her behalf. I have a Nubian slave girl; will it suffice if I free her on her behalf?’ He said: ‘Bring her here.’ The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to her: ‘Who is your Lord?’ She said: ‘Allah.’ He said: ‘Who am I?’ She said: ‘The Messenger of Allah.’ He said: ‘Set her free, for she is a believer.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ تُعْتَقَ عَنْهَا رَقَبَةٌ وَإِنَّ عِنْدِي جَارِيَةً نُوبِيَّةً أَفَيُجْزِئُ عَنِّي أَنْ أُعْتِقَهَا عَنْهَا قَالَ ائْتِنِي بِهَا فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَبُّکِ قَالَتْ اللَّهُ قَالَ مَنْ أَنَا قَالَتْ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ فَأَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ-
موسی بن سعید، ہشام بن عبدالملک، حماد بن سلمہ، محمد بن عمرو، ابوسلمہ، حضرت شرید بن سوید ثقفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ میری والدہ ماجدہ نے وصیت فرمائی تھی کہ ان کی جانب سے ایک باندی آزاد کر دوں۔ میرے پاس ایک کالے رنگ کی باندی ہے اگر میں اس کو آزاد کر دوں تو کیا میری والدہ کی وصیت مکمل ہو جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو میرے پاس لے کر آ میں اس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے کر حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا تمہارا پروردگار کون ہے؟ اس نے جواب دیا خداوندقدوس۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں کون ہوں؟ اس نے جواب دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ اس پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اس کو آزاد کر دو یہ خاتون مومنہ ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that Saad asked the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : “My mother died and did not leave a will; shall I give charity on her behalf?” He said: “Yes.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَی قَالَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ سَعْدًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَلَمْ تُوصِ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ-
حسین بن عیسی، سفیان، عمرو، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سعد رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ میری والدہ وصیت کے بغیر وفات کر گئیں ہیں کیا میں ان کی جانب سے صدقہ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! کر دو۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that a man said: “essenger of Allah, my mother died; will it benefit her if I give in charitY on her behalf?” He said: “Yes.” He said: “I have a garden and I ask you to bear witness that I am giving it in charity on her behalf.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّا بْنُ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّهُ تُوُفِّيَتْ أَفَيَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ لِي مَخْرَفًا فَأُشْهِدُکَ أَنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا-
احمد بن ازہر، روح بن عبادہ، زکریا بن اسحاق، عمرو بن دینار، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میری والدہ صاحبہ کی وفات ہوگئی ہے اگر میں ان کی جانب سے وصیت کر دوں تو کیا ان کو اس کا اجر ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں۔ وہ کہنے لگا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے اپنا باغ ان کی جانب سے صدقہ کر دیا ہے۔
It was narrated from Saad bin ‘Ubadah that he came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “My mother has died and she had a vow to fulfill. Will it suffice if I free a slave on her behalf?” He said: “Free a slave on behalf of your mother.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ کَثِيرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّهُ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ أَفَيُجْزِئُ عَنْهَا أَنْ أُعْتِقَ عَنْهَا قَالَ أَعْتِقْ عَنْ أُمِّکَ-
ہارون بن عبد اللہ، عفان، سلیمان بن کثیر، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، ابن عباس، حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری والدہ نے ایک نذر مان لی تھیں جس کو پورا کیے بغیر ان کی وفات ہوگئی اب اگر میں ان کی جانب سے کوئی غلام یا باندی آزاد کر دوں تو کیا یہ کافی ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں۔
It was narrated from Saad bin ‘Iibadah that he consulted the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about a vow which his mother had to fulfill, but she died before doing so. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Fulfill it on her behalf.”(Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحَمَدَ أَبُو يُوسُفَ الصَّيْدَلَانِيُّ عَنْ عِيسَی وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَهُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّهُ اسْتَفْتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ کَانَ عَلَی أُمِّهِ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْضِهِ عَنْهَا-
محمد بن احمد بن ابویوسف، عیسی، اوزاعی، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عباس، سعید بن عبادہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ ان کی والدہ نے ایک نذر مانی تھی جس کے پورا کرنے سے قبل ہی ان کی وفات ہو گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنی والدہ کی نذر پوری کرو۔
It was narrated from Saad bin ‘Ubadah that he consulted the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about a vow which his mother had to fulfill, but she died before doing so. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Fulfill it on her behalf.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَدَقَةَ الْحِمْصِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَهُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّهُ اسْتَفْتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ کَانَ عَلَی أُمِّهِ فَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْضِهِ عَنْهَا-
محمد بن صدقہ، محمد بن شعیب، اوزاعی، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، ابن عباس، سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اس حدیث کا مضمون گزشتہ حدیث کے مطابق ہے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Saad consulted the Messenger of Allah about a vow which his mother had to fulfill, but she died before doing so. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Fulfill it on her behalf.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ اسْتَفْتَی سَعْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ کَانَ عَلَی أُمِّهِ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْضِهِ عَنْهَا-
عباس بن ولید بن مزید، اوزاعی، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ اس حدیث کا مضمون گزشتہ حدیث جیسا ہے۔
It was narrated that Al Harith bin MiskIn said, it being read to him while I was listening: “From Sufyan, from Az-Zuhri, from ‘Ubaidullah bin ‘Abdullah, from Ibn ‘Abbas, that Saad bin ‘Ubadah consulted the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about a vow which his mother had to fulfill, but she died before doing so. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمsaid: ‘Fulfill it on her behalf.”(Sahih)