مرد کو عورت کے عوض قتل کرنے سے متعلق

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَی أَوْضَاحٍ لَهَا فَأَقَادَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا-
اسحاق بن ابراہیم، عبدة، سعید، قتادة، انس سے روایت ہے کہ ایک یہودی شخص نے ایک لڑکی کو اس کے زیور کے لیے قتل کر ڈالا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا اس یہودی شخص کو قتل کرنے کا لڑکی کے قصاص میں۔
It was narrated that Anas bin Malik said: “A girl went out wearing some jewelry and a Jew caught her, crushed her head between two rocks and took the jewelry that she was wearing. She was found as she was breathing her last, and she was brought to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم who said: ‘Who killed you? Was it so and so? and he continued asking until he named the Jew, and she gestured yes with her head. He was caught and he confessed (to his crime) then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ordered that his head be crushed between two rocks.”(Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ يَهُودِيًّا أَخَذَ أَوْضَاحًا مِنْ جَارِيَةٍ ثُمَّ رَضَخَ رَأْسَهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَأَدْرَکُوهَا وَبِهَا رَمَقٌ فَجَعَلُوا يَتَّبِعُونَ بِهَا النَّاسَ هُوَ هَذَا هُوَ هَذَا قَالَتْ نَعَمْ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ-
محمد بن عبداللہ بن مبارک، ابوہشام، ابان بن یزید، قتادة، انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک خاتون کا چاندی کا زیور لے لیا پھر اس خاتون کا دو پتھر سے سر توڑ ڈالا۔ لوگوں نے اس خاتون کو پایا جب کہ اس میں کچھ جان تھی۔ وہ اس عورت کو لیے لیے پھرے لوگوں کو بلاتے ہوئے کہ کیا اس نے قتل کیا؟ کیا یہ ہے؟ آخر اس نے ایک کو دیکھ کر کہا اس نے حملہ کیا ہے۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا اس آدمی کا سر کچل دیا جائے دو پتھروں کے درمیان میں۔
It was narrated from ‘Aishah, the Mother of the Believers, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is not permissible to kill a Muslim except in one of three cases: A adulterer who has been married, who is to be stoned; a man who kills a Muslim deliberately; and a man who leaves Islam and wages war against Allah, the Mighty and Sublime, and His Messenger, who is to be killed, crucified or banished from the land.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ خَرَجَتْ جَارِيَةٌ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ فَأَخَذَهَا يَهُودِيٌّ فَرَضَخَ رَأْسَهَا وَأَخَذَ مَا عَلَيْهَا مِنْ الْحُلِيِّ فَأُدْرِکَتْ وَبِهَا رَمَقٌ فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ قَتَلَکِ فُلَانٌ قَالَتْ بِرَأْسِهَا لَا قَالَ فُلَانٌ قَالَ حَتَّی سَمَّی الْيَهُودِيَّ قَالَتْ بِرَأْسِهَا نَعَمْ فَأُخِذَ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ-
علی بن حجر، یزید بن ہارون، ہمام، قتادة، انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک لڑکی چاندی یا زیور پہن کر نکلی اس کو ایک یہودی نے پکڑ لیا اور اس کا سر (پتھر سے کچل دیا اور زیور اتار لیا۔ پھر لوگوں نے اس لڑکی کو دیکھا اس میں کچھ جان باقی رہ گئی تھی۔ چنانچہ اس کو لے کر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے آپ نے اس سے دریافت کیا کہ تجھ کو کس نے مارا ہے؟ کیا فلاں شخص نے تجھ کو مارا ہے؟ اس نے کہا نہیں پھر کہا فلاں نے مارا ہے؟ اس نے کہا نہیں خدا کی قسم یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس (مجرم) کا بھی نام لیا یعنی یہودی کا نام لیا۔ اس وقت اس نے سر ہلا کر بتلایا کہ ہاں وہ یہودی پکڑا گیا اس نے اقرار کر لیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا تو اس کا سر کچلا گیا دو پتھروں کے درمیان سے۔
It was narrated that Ash-Sha’bi said: “I heard Abu Juhaifah say: ‘We asked ‘All: “Do you have anything from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم apart from the Qur’an?” He said: “No, by the One who splits the seeds and creates the soul, unless Allah gives a slave understanding of His Book, or except this sheet.” I said: “What is in the sheet?” He said: “In it are (the regulations concerning) blood money and the freeing of captives, and (the rule) that no Muslim should be killed for killing a disbeliever.” (Sahih)