مردے کی تعریف کرنا

أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ أُخْرَی فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ فَقَالَ عُمَرُ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فَقُلْتَ وَجَبَتْ وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فَقُلْتَ وَجَبَتْ فَقَالَ مَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَمَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ-
زیاد بن ایوب، اسماعیل، عبدالعزیز، انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک جنازہ آیا تو لوگوں نے اس کی تعریف نقل کی ہے مرنے والا اچھا آدمی تھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا واجب ہوگئی پھر دوسرا جنازہ گزرا لوگوں نے اس کی برائی نقل کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا واجب ہوگئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر میرے والدین قربان ایک جنازہ نکلا لوگوں نے اس کی تعریف بیان کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا واجب ہوگئی پھر دوسرا جنازہ آیا لوگوں نے اس کی برائی بیان کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا واجب ہوگئی۔ لوگوں نے کہا اس سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کی تم نے تعریف کی اس کے واسطے جنت واجب ہوگئی اور تم لوگوں نے جس کی برائی بیان کی تو اس کے واسطے دوزخ واجب ہوگئی تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔
It was narrated that Abu Aswad Ad-DIll said: “I came to Al Madinah and sat with ‘Umar bin Al-Khattab. A funeral passed by and the deceased was praised, and ‘Umar said: ‘It is granted.’ Then another passed by and the deceased was praised, and ‘Umar said: ‘It is granted.’ Then a third passed by, and the deceased was criticized, and ‘Umar said: ‘It is granted.’ I said: ‘What is granted, O commander of the believers?’ He said: ‘I said what the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: Any Muslim for whom four people bear witness and say good things, Allah will admit him to Paradise.’ We said: ‘Or three?’ He said: ‘Or three.’ We said: ‘Or two?’ He said: ‘Or two.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ عَامِرٍ وَجَدَّهُ أُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ قَالَ سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ مَرُّوا بِجَنَازَةٍ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ ثُمَّ مَرُّوا بِجَنَازَةٍ أُخْرَی فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْلُکَ الْأُولَی وَالْأُخْرَی وَجَبَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَلَائِکَةُ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي السَّمَائِ وَأَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ-
محمد بن بشار، ہشام بن عبدالملک، شعبہ، ابراہیم بن عامر وجدة امیہ بن خلف، عامر بن مسعد، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک جنازہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے آیا لوگوں نے اس کی تعریف بیان کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ واجب ہوگئی پھر دوسرا جنازہ نکلا لوگوں نے اس کی برائی بیان کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ واجب ہوگئی۔ حضرات صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا ارشاد فرمایا فرشتے خداوند قدوس کے گواہ ہیں آسمان میں اور تم لوگ خداوند قدوس کے گواہ ہو زمین میں اور تم لوگ زمین میں خداوند قدوس کے گواہ ہو۔
It was narrated that ‘Aishah said: “Something bad was said in the presence of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about a person who had died. He said: ‘Do not say anything but good about your dead.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَا حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ قَالَ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَجَلَسْتُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَی صَاحِبِهَا خَيْرًا فَقَالَ عُمَرُ وَجَبَتْ ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَی فَأُثْنِيَ عَلَی صَاحِبِهَا خَيْرًا فَقَالَ عُمَرُ وَجَبَتْ ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثِ فَأُثْنِيَ عَلَی صَاحِبِهَا شَرًّا فَقَالَ عُمَرُ وَجَبَتْ فَقُلْتُ وَمَا وَجَبَتْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ قُلْتُ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ قَالُوا خَيْرًا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ قُلْنَا أَوْ ثَلَاثَةٌ قَالَ أَوْ ثَلَاثَةٌ قُلْنَا أَوْ اثْنَانِ قَالَ أَوْ اثْنَانِ-
اسحاق بن ابراہیم، ہشام بن عبدالملک و عبداللہ بن یزید، داؤد بن ابوفرات، عبداللہ بن بریدة، ابواسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک روز مدینہ منورہ میں حاضر ہوا تو عمر بن خطاب کے پاس بیٹھا ہوا تھا ایک جنازہ سامنے سے گیا لوگوں نے اس کی تعریف کی۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ واجب ہوگئی پھر دوسرا جنازہ نکلا۔ لوگوں نے اس کی تعریف کی۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ واجب ہوگئی۔ پھر تیسرا جنازہ آیا تو لوگوں نے مرنے والے شخص کی برائی کرنا شروع کر دی تو حضرت عمر نے فرمایا کہ واجب ہوگئی۔ میں نے کہا کیا چیز واجب ہوگئی اے امیر المومنین؟ آپ نے کہا میں نے اسی طریقہ سے کہا جس طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس مسلمان کے واسطے چار شخص اس کی خیر خواہی کی شہادت دیں تو خداوند قدوس اس شخص کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ یہ سن کر ہم لوگوں نے عرض کیا اگر تین شخص گواہی دیں؟ آپ نے فرمایا تین ہی سہی ہم نے کہا کہ اگر دو شخص گواہی دیں؟ آپ نے فرمایا چاہے دو ہی سہی۔
It was narrated that ‘ishah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Do not verbally Abuse the dead, for they have reached the consequences of what they did.” (Sahih)