مردہ پر نوحہ کرنا

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ حَکِيمِ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ قَيْسَ بْنَ عَاصِمٍ قَالَ لَا تَنُوحُوا عَلَيَّ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُنَحْ عَلَيْهِ مُخْتَصَرٌ-
محمد بن عبدالاعلی، خالد، شعبہ، قتادہ، مطرف، حکیم بن قیس، قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ تم لوگ مجھ پر نوحہ نہ کرنا کیونکہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نوحہ نہیں ہوا۔
It was narrated that ‘Umar said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘The deceased is punished in his grave due to the wailing over him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ عَلَی النِّسَائِ حِينَ بَايَعَهُنَّ أَنْ لَا يَنُحْنَ فَقُلْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَائً أَسْعَدْنَنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَفَنُسْعِدُهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا إِسْعَادَ فِي الْإِسْلَامِ-
اسحاق ، عبدالرزاق، معمر، ثابت، انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس وقت خواتین سے بیعت لی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خواتین سے نوحہ نہ کرنے کا عہد کرایا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! بعض خواتین نے دور جاہلیت میں ہماری امداد (نوحہ کرنے میں) کی ہے کیا ہم بھی ان کی امداد کریں؟ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسلام میں یہ چیز نہیں ہے (یعنی نوحہ کرنا اور مرنے والے پر زار و قطار آواز سے رونا ماتم کرنا نہیں ہے)۔
It was narrated that ‘Imran bin Husain said: “The deceased is punished due to his family’s wailing for him.” A man said to him: “A man died in Khurasan and his family wailed for him here; will he be punished due to his family’s wailing?” He said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم spoke the truth and you are a liar.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِالنِّيَاحَةِ عَلَيْهِ-
عمروبن علی، یحیی، شعبہ، قتادہ، سعید بن مسیب، عبداللہ ابن عمر، عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ قبر میں مردہ کو عذاب ہوتا ہے جس وقت کہ لوگ اس پر ماتم کرتے ہیں ۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The deceased is punished due to his family’s weeping over him.’ Mention of that was made to ‘Aishah and she said: ‘He is wrong; rather the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم passed by a grave and said: The occupant of this grave is being punished and his family are weeping for him.” Then she recited: And no bearer of burdens shall bear another’s burden.(Sahih)
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ هُوَ ابْنُ زَاذَانَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِنِيَاحَةِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ أَرَأَيْتَ رَجُلًا مَاتَ بِخُرَاسَانَ وَنَاحَ أَهْلُهُ عَلَيْهِ هَاهُنَا أَکَانَ يُعَذَّبُ بِنِيَاحَةِ أَهْلِهِ قَالَ صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَذَبْتَ أَنْتَ-
ابراہیم بن یعقوب، سعید بن سلیمان، ہشیم، منصور، ابن زاذان، حسن، عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ مروہ کو اس کے گھر والوں کے ماتم کرنے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے یہ سن کر ایک شخص نے کہا کہ اگر کوئی شخص (ملک) خراسان میں انتقال کرے اور اس کے گھر والے یہاں پر ماتم کریں تو کیا جب بھی اس کو عذاب ہوگا؟ (اس کے ماتم کرنے کی وجہ سے؟ بظاہر یہ بات سمجھ میں نہیں آتی) حضرت عمران نے فرمایا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سچ فرمایا ہے اور تم جھوٹے آدمی ہو۔
It was narrated from ‘Amrah that she heard ‘Aishah say, when she was told that Ibn ‘Umar said that the deceased is punished due to the weeping of the living for him, ‘Aishah said: “May Allah forgive Abu ‘Abdur-Rahman; he is not lying, but he has forgotten or made a mistake. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم passed by a (deceased) Jewish woman for whom people were weeping and he said: ‘They are weeping for her and she is being punished.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ وَهِلَ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی قَبْرٍ فَقَالَ إِنَّ صَاحِبَ الْقَبْرِ لَيُعَذَّبُ وَإِنَّ أَهْلَهُ يَبْکُونَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَرَأَتْ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی-
محمد بن آدم، عبدة، ہشام، عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مروہ پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے یہ بات عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے نقل کی گئی تو انہوں نے فرمایا کہ عبداللہ بن عمر بھول گئے۔ درحقیقت اصل بات اس طرح ہے کہ ایک مرتبہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک قبر سے گزرے اور ارشاد فرمایا کہ اس قبر والے شخص پر عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی۔ یعنی کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔
Ibn ‘Abbas said: “Aishah said: Rather the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Allah, the Mighty and Sublime, increases the punishment of the disbeliever due to some of his family’s weeping for him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ وَذُکِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ عَلَيْهِ قَالَتْ عَائِشَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَکْذِبْ وَلَکِنْ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی يَهُودِيَّةٍ يُبْکَی عَلَيْهَا فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَبْکُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ-
قتیبہ، مالک بن انس، عبداللہ بن ابوبکر، وہ اپنے والد سے، عمرة، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے سامنے ایک مرتبہ اس بات کا تذکرہ ہوا کہ عبداللہ بن عمر فرماتے تھے کہ مردہ کو زندہ لوگوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے انہوں نے فرمایا کہ خداوند قدوس ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے (یہ کنیت ہے عبدالرحمن بن عمر کی) انہوں نے جھوٹ نہیں بھولا لیکن ان کو شاید بھول ہوگئی اصل بات یہ ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک یہودی خاتون کے پاس سے گزرے کہ جس کے متعلقین اس خاتون پر رو رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ لوگ اس خاتون (کی موت پر) رو رہے ہیں اور اس کو عذاب ہو رہا ہے۔
‘Abdul-Jabbar bin Al-Ward narrated: “I heard Ibn Abi Mulaikah say: When Umm Aban died, I attended with the people. I sat in front of ‘Abdullah bin ‘Umar and Ibn ‘Abbas, and the women wept. Ibn Umar said: ‘Why don’t you tell them not to weep? For I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: The deceased is punished due to some of his family’s weeping for him.” Ibn ‘Abbas said: “Umar used to narrate something like that. I went out with ‘Umar and when We got to on uninhabited area, he saw a caravan beneath a tree. He Said: ‘See whose caravan this is.’ I Went and I found Suhaib and his family. i came back to him and said: ‘Commander of the Believers! This is Suhaib and his family.’ He said: ‘Bring Suhaib to me.’ When we entered Al Madinah, ‘Umar was attacked and Suhaib sat by him, weeping and saying, ‘my brother, my brother.’ ‘Umar said: ‘Suhaib, do not weep, for I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: The deceased is punished due to some of the weeping of his family for him. He said: I mentioned that to ‘Aishah and she said: ‘By Allah you are not narrating this Hadith from two liars who have disbelieved, but sometimes you mishear. And in the Qur’an you have that which gives you the answer: And no bearer of burdens shall bear another’s burdenJ And the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Allah increases the punishment of the disbeliever because of his family’s weeping for him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ قَصَّهُ لَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْکَةَ يَقُولُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَزِيدُ الْکَافِرَ عَذَابًا بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ-
عبدالجبار بن العلاء بن عبدالجبار، سفیان، عمروبن دینار، ابن ابوملیکة، عبداللہ ابن عباس، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خداوند قدوس کافر کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتا ہے۔
It was narrated from Muhammad bin ‘Amr bin ‘Ata’ that Salamah bin Al-Azraq said: “I heard Abu Hurairah say: ‘Someone from the family of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم died, and the women gathered, weeping for him. ‘Umar stood up and told them not to do that, and threw them out, but the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Let them be there, ‘Umar, for the eye weeps and the heart grieves, but soon we will join them.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْوَرْدِ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْکَةَ يَقُولُ لَمَّا هَلَکَتْ أُمُّ أَبَانَ حَضَرْتُ مَعَ النَّاسِ فَجَلَسْتُ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ فَبَکَيْنَ النِّسَائُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَلَا تَنْهَی هَؤُلَائِ عَنْ الْبُکَائِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ کَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِکَ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ رَأَی رَکْبًا تَحْتَ شَجَرَةٍ فَقَالَ انْظُرْ مَنْ الرَّکْبُ فَذَهَبْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ فَقَالَ عَلَيَّ بِصُهَيْبٍ فَلَمَّا دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ أُصِيبَ عُمَرُ فَجَلَسَ صُهَيْبٌ يَبْکِي عِنْدَهُ يَقُولُ وَا أُخَيَّاهُ وَا أُخَيَّاهُ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ لَا تَبْکِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ أَمَا وَاللَّهِ مَا تُحَدِّثُونَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ کَاذِبَيْنِ مُکَذَّبَيْنِ وَلَکِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ وَإِنَّ لَکُمْ فِي الْقُرْآنِ لَمَا يَشْفِيکُمْ أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی وَلَکِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْکَافِرَ عَذَابًا بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ-
سلیمان بن منصوربلخی، عبدالجباربن ورد، ابن ابوملیکة رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت حضرت ام ابان کا انتقال ہوگیا تو میں بھی لوگوں کے ہمراہ موجود تھا اور حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عبداللہ بن عباس کے درمیان میں بیٹھا ہوا تھا خواتین اس وقت رو رہی تھیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رونے سے تم ان کو نہیں روکتے ہو۔ حضرت عبداللہ ابن عباس نے فرمایا کہ حضرت عمر بھی اسی طریقہ سے کیا کرتے تھے میں ایک مرتبہ حضرت عمر کے ہمراہ نکلا اور اس وقت (مقام) بیداء میں پہنچے تو کچھ سواروں کو میں نے ایک درخت کے نیچے دیکھا۔ مجھ سے کہا گیا کہ تم دیکھو یہ سوار کون لوگ ہیں چنانچہ میں گیا اور میں نے دیکھا کہ وہاں پر حضرت صہیب اور ان کے گھر والے موجود ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم ان لوگوں کو میرے پاس لے کر آؤ بہرحال جس وقت ہم لوگ مدینہ منورہ پہنچے تو حضرت عمر کو زخمی کر دیا گیا تو حضرت صہیب ان کے پاس جا کر رونے لگے اور پکارنے لگے ہائے میرے بھائی۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ تم نہ رؤ کیونکہ میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ مردہ کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ حضرت عبداللہ ابن عباس نے فرمایا کہ میں نے یہ بات حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے نقل کی تو انہوں نے فرمایا کہ خدا کی قسم تم یہ حدیث جھوٹے لوگوں اور جھٹلانے والے لوگوں سے روایت نہیں کرتے ہو (مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں نے یہ حدیث بیان کی ہے وہ سچے لوگ ہیں) لیکن حدیث سننے میں غلطی ہوگئی ہے اور قرآن کریم میں وہ بات موجود ہے کہ جس کی وجہ سے تمہاری تسلی ہو یعنی ارشاد باری تعالیٰ ہے یعنی کوئی شخص دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا لیکن حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ خداوند قدوس کافر شخص کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب میں اضافہ کرے گا۔
It was narrated that ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘He is not one of us who strikes his cheeks, rends his garment, calls out the calls of the Jahiliyyah.” (Sahih)