مذکورہ بالا شے دیبا کے منسوخ ہونے سے متعلق

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ لَبِسَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَائً مِنْ دِيبَاجٍ أُهْدِيَ لَهُ ثُمَّ أَوْشَکَ أَنْ نَزَعَهُ فَأَرْسَلَ بِهِ إِلَی عُمَرَ فَقِيلَ لَهُ قَدْ أَوْشَکَ مَا نَزَعْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَهَانِي عَنْهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَجَائَ عُمَرُ يَبْکِي فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَرِهْتَ أَمْرًا وَأَعْطَيْتَنِيهِ قَالَ إِنِّي لَمْ أُعْطِکَهُ لِتَلْبَسَهُ إِنَّمَا أَعْطَيْتُکَهُ لِتَبِيعَهُ فَبَاعَهُ عُمَرُ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ-
یوسف بن سعید، حجاج، ابن جریج، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیبا کی ایک قباء پہنی جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ہدیہ میں پہنچی تھی۔ پھر کچھ دیر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ قباء اتار دی اور حضرت عمر کے پاس روانہ فرما دی لوگوں نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو کس وجہ سے اتارا ہے؟ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ کو حضرت جبرائیل نے اس کے پہننے سے منع فرمایا ہے یہ بات سن کر حضرت عمر روتے ہوئے آئے اور فرمانے لگے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو وہ شے عنائت فرمائی ہے اس وجہ سے میں نے نہیں دی کہ تم اس کو پہنو میں نے تم کو اس وجہ سے دی ہے کہ تم اس کو فروخت کرو۔ چنانچہ حضرت عمر نے اس کو دو ہزار درہم میں فروخت کیا۔
‘Imran bin Hittan narrated that he asked ‘Abdullah bin ‘Abbas about wearing silk. He said: “Ask ‘Aishah.” “So I asked ‘Aishah and she said: ‘Ask ‘Abdullah bin ‘Umar.’ So I asked Ibn ‘Umar and he said: : Hafs told me, that the essenger of Allah said: “Whoever wears silk in this world will have no share in the Hereafter.” (Sahih)