مذکورہ بالا حدیث شریف میں حضرت اعمش پر اختلاف

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ تَغَيَّظَ أَبُو بَکْرٍ عَلَی رَجُلٍ فَقُلْتُ مَنْ هُوَ يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ قَالَ لِمَ قُلْتُ لِأَضْرِبَ عُنْقَهُ إِنْ أَمَرْتَنِي بِذَلِکَ قَالَ أَفَکُنْتَ فَاعِلًا قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَوَاللَّهِ لَأَذْهَبَ عِظَمُ کَلِمَتِيَ الَّتِي قُلْتُ غَضَبَهُ ثُمَّ قَالَ مَا کَانَ لِأَحَدٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن العلاء، ابومعاویة، الاعمش، عمرو بن مرة، سالم بن ابوجعد، ابوبرزة سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ایک شخص پر غصہ ہو گئے۔ میں نے عرض کیا اگر آپ حکم فرمائیں تو میں اس کو قتل کر دوں؟ آپ نے دریافت فرمایا تم یہ کس طریقہ سے کرو گے؟ میں نے عرض کیا واقعی قتل کر دوں گا۔ تو اللہ کی قسم! میری اس بڑی بات نے ان کا غصہ ختم کر دیا اور پھر ارشاد فرمایا یہ درجہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی کو حاصل نہیں ہے۔
It was narrated that Abu Barzah said: “Abu Bakr became infuriated with a man.” He said: “If you tell me to, I will do it.” He said: “By Allah, that is not for any human being after Muhammad .“ (Hasan)
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ مَرَرْتُ عَلَی أَبِي بَکْرٍ وَهُوَ مُتَغَيِّظٌ عَلَی رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقُلْتُ يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ مَنْ هَذَا الَّذِي تَغَيَّظُ عَلَيْهِ قَالَ وَلِمَ تَسْأَلُ قُلْتُ أَضْرِبُ عُنُقَهُ قَالَ فَوَاللَّهِ لَأَذْهَبَ عِظَمُ کَلِمَتِي غَضَبَهُ ثُمَّ قَالَ مَا کَانَتْ لِأَحَدٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابو داؤد، یعلی، الاعمش، عمرو بن مرة، ابوبختری، ابوبردة سے روایت ہے کہ میں حضرت ابوبکر صدیق کے پاس سے گزرا اور وہ اپنے لوگوں میں سے کسی پر غصہ ہو رہے تھے باقی روایت مذکورہ روایت کی طرح ہے۔
It was narrated from Abu Nadrah that Abu Barzah said: “Abu Bakr got very angry with a man, so much so that his color changed. I said: ‘KhalIfah of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, if you tell me to, I will strike his neck (kill him).’ It was as if cold water had been poured on him and he became calm. He said: ‘May your mother be bereft of you, Abu Barzah! That is not for anyone after the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (Hasan) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: This is a mistake, and what is Correct is Abu Nasr, and his name is Uumaid bin Hilal. Shu’bah contradicted him.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ يَحْيَی بْنِ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ تَغَيَّظَ أَبُو بَکْرٍ عَلَی رَجُلٍ فَقَالَ لَوْ أَمَرْتَنِي لَفَعَلْتُ قَالَ أَمَا وَاللَّهِ مَا کَانَتْ لِبَشَرٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن مثنی، یحیی بن حماد، ابوعوانة، سلیمان، عمرو بن مرة، ابوبختری، ابوبرزة سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ایک شخص پر غصہ ہوئے میں نے عرض کیا اگر آپ فرمائیں تو کچھ کروں (یعنی اس کی گردن اڑا دوں) اس پر حضرت ابوبکر نے فرمایا خدا کی قسم رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد کسی کے واسطے یہ کام جائز نہیں ہے۔
Abu Nasr narrated from Abu Barzah, that he said: “I came to Abu Bah when he had spoken harshly to a man who had answered back. I said: ‘Shall I not strike his neck (kill him)?’ He rebuked me, and said: ‘That is not for anyone after the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم “ (Hasan) Ab ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: Ab Nasr is Humajd bin Hilal, and YtTinus bin Uhaid reported it from him with his chain:
أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ الْأَشْعَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ غَضِبَ أَبُو بَکْرٍ عَلَی رَجُلٍ غَضَبًا شَدِيدًا حَتَّی تَغَيَّرَ لَوْنُهُ قُلْتُ يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ وَاللَّهِ لَئِنْ أَمَرْتَنِي لَأَضْرِبَنَّ عُنُقَهُ فَکَأَنَّمَا صُبَّ عَلَيْهِ مَائٌ بَارِدٌ فَذَهَبَ غَضَبُهُ عَنْ الرَّجُلِ قَالَ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ أَبَا بَرْزَةَ وَإِنَّهَا لَمْ تَکُنْ لِأَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ أَبُو نَصْرٍ وَاسْمُهُ حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ خَالَفَهُ شُعْبَةُ-
معاویة بن صالح اشعری، عبداللہ بن جعفر، عبید اللہ، زید، عمرو بن مرة، ابونضرة، ابوبرزة سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ایک شخص پر سخت غضبناک ہوئے یہاں تک کہ اس شخص کا رنگ تبدیل ہوگیا۔ میں نے عرض کیا اے خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! خدا کی قسم اگر تم مجھ کو حکم دو تو میں اس شخص کی گردن اڑا دوں۔ میری یہ بات کہتے ہی وہ ایسے ہو گئے کہ جیسے ان پر ٹھنڈا پانی ڈال دیا گیا ہو اور ان کا غصہ اس شخص کی طرف سے زائل ہوگیا اور کہنے لگے کہ اے ابوبرزہ تمہاری ماں تم پر روئے (یہ عرب کا ایک محاورہ ہے) یہ مقام کسی کو حاصل نہیں ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد۔ حضرت امام نسائی نے فرمایا اس روایت کی اسناد میں غلطی ہوگئی ہے اور ابونضرہ کی بجائے ابونضر ٹھیک ہے اور اس کا نام حمید بن ہلال ہے حضرت شعبہ نے اس طریقہ سے روایت کیا ہے۔
It was narrated from Younus bin Ubaid from Humain bin Hilal, from Abdullah bin Mutarrif bin Ash-Shikhkhir from Abu Barzah Al-Aslami that he said: ''We were with Abu Bakr As-Siddique and he got angry with a man from among the Muslims, and became very angry indeed. When I saw that. said:O Khalifah of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, shall I strike his neck!’ When mentioned killing him, he stopped being angry with him and changed the subject. When we parted, he sent for me and said: ‘Abu Barzah, what did you say?’ I said: ‘I have forgotten what I said; remind me.’ He said: ‘Do you not remember what you said?’ I said: ‘No, by Allah.’ He said: ‘Don’t you remember, when you saw me angry with a man, and said, ‘I will strike his neck Khalifah of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم?’ Don’t you remember that? Would you really have done that?’ I said: ‘Yes, by Allah, and if you tell me to do it now, I will do it.’ He said: ‘By Allah, that is not for anyone after Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.” (Hasan) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: This Hadith is the best and distinguished of the narrations.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ أَبِي دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نَصْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ أَتَيْتُ عَلَی أَبِي بَکْرٍ وَقَدْ أَغْلَظَ لِرَجُلٍ فَرَدَّ عَلَيْهِ فَقُلْتُ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ فَانْتَهَرَنِي فَقَالَ إِنَّهَا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَبُو نَصْرٍ حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ وَرَوَاهُ عَنْهُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ فَأَسْنَدَهُ-
محمد بن مثنی، ابوداؤد، عفان، یزید بن زریع، یونس بن عبید، حمید بن ہلال، عبداللہ بن مطرف بن شخیر، ابوبرزة اسلمی سے روایت ہے کہ میں حضرت ابوبکر صدیق کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے کسی کو سخت سست کہا تو اس نے بھی وہی جواب دیا میں نے عرض کیا کیا میں اس شخص کی گردن اڑا دوں؟ یہ سن کر انہوں نے مجھ کو ڈانٹ دیا اور فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی شخص کے لیے یہ کام جائز نہیں ہے۔ حضرت امام نسائی نے فرمایا ابونضر کا نام حمید بن ہلال ہے اور اس روایت کو یونس بن عبید نے مسنداروایت کیا وہ روایت یہ ہے۔
It was narrated that Safwan bin ‘Assal said: “A Jew said to his companion: ‘Let us go to this Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.’ His companion said to him: ‘Do not say Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم; if he hears you, he will become big- headed.’ So they came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and asked him about nine clear signs. He said to them: ‘Do not associate anything with Allah, do not steal, do not commit adultery, do not kill any soul whom Allah has forbidden you to kill, except by right, do not speak falsely about an innocent man before a ruler, do not engage in magic, do not consume Riba(usury), do not slander chaste women, and do not flee on the day of the march (to battle). And for you Jews especially, do not break the Sabbath.’ They kissed his hands and feet and said: ‘We bear witness that you are a Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.’ He said: ‘What is keeping you from following me?’ They said: ‘Dawud prayed that there would always be a Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم among his descendents, and we are afraid that if we follow you, the Jews will kill us.” (Hasan)
أَخْبَرَنِي أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ أَنَّهُ قَالَ کُنَّا عِنْدَ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ فَغَضِبَ عَلَی رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَاشْتَدَّ غَضَبُهُ عَلَيْهِ جِدًّا فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِکَ قُلْتُ يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ أَضْرِبُ عُنُقَهُ فَلَمَّا ذَکَرْتُ الْقَتْلَ أَضْرَبَ عَنْ ذَلِکَ الْحَدِيثِ أَجْمَعَ إِلَی غَيْرِ ذَلِکَ مِنْ النَّحْوِ فَلَمَّا تَفَرَّقْنَا أَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ يَا أَبَا بَرْزَةَ مَا قُلْتَ وَنَسِيتُ الَّذِي قُلْتُ قُلْتُ ذَکِّرْنِيهِ قَالَ أَمَا تَذْکُرُ مَا قُلْتَ قُلْتُ لَا وَاللَّهِ قَالَ أَرَأَيْتَ حِينَ رَأَيْتَنِي غَضِبْتُ عَلَی رَجُلٍ فَقُلْتَ أَضْرِبُ عُنُقَهُ يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ أَمَا تَذْکُرُ ذَلِکَ أَوَ کُنْتَ فَاعِلًا ذَلِکَ قُلْتُ نَعَمْ وَاللَّهِ وَالْآنَ إِنْ أَمَرْتَنِي فَعَلْتُ قَالَ وَاللَّهِ مَا هِيَ لِأَحَدٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا الْحَدِيثُ أَحْسَنُ الْأَحَادِيثِ وَأَجْوَدُهَا وَاللَّهُ تَعَالَی أَعْلَمُ-
ابوداؤد، عفان، یزید بن زریع، یونس بن عبید، حمید بن ہلال، عبداللہ بن مطرف بن شخیر، ابوبرزة اسلمی سے روایت ہے کہ ہم لوگ حضرت ابوبکر صدیق کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران وہ ایک مسلمان پر غصہ ہوئے اور بہت زیادہ سخت غصہ ہوئے میں نے جس وقت یہ دیکھا تو عرض کیا اے خلیفہ رسول! اگر آپ فرمائیں تو میں اس کی گردن اڑا دوں؟ جس وقت میں نے اس شخص کو قتل کرنے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے یہ تذکرہ چھوڑ دیا اور گفتگو میں مشغول ہو گئے ہم جس وقت وہاں سے روانہ ہو گئے اور وہاں سے علیحدہ ہو گئے تو انہوں نے مجھ کو بلایا اور فرمایا ابوبرزہ! تم نے ابھی کیا کہا تھا میں تو بھول گیا؟ میں نے کہا کہ مجھ کو یاد دلائیں ٰانہوں نے فرمایا جو تم نے ابھی کہا تھا کیا وہ تم کو یاد نہیں ہے۔ میں نے کہا نہیں خدا کی قسم انہوں نے کہا جس وقت تم نے مجھ کو ایک آدمی پر غصہ ہوئے دیکھا تھا تو کہا تھا کہ میں اس شخص کی گردن اڑا دوں اے خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! انہوں نے پوچھا کیا تم (واقعی) ایسا کرتے؟ میں نے عرض کیا بلاشبہ اور اگر حکم فرمائیں تو میں وہ کام انجام دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا خدا کی قسم کسی کو یہ مقام حاصل نہیں ہے یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد کسی کو یہ حق نہیں ہے۔ حضرت امام نسائی نے فرمایا یہ روایت تمام روایت سے زیادہ عمدہ اور اعلی ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Whoever ties a not and blows Ofl it, he has practiced magic; whoever practices magic, he has committed Shirk; and whoever hangs up something (as an amulet) will be entrusted to it.” (Da’if)