مجاہد کے (بلند) درجے کا بیان

قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا أَبَا سَعِيدٍ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ قَالَ فَعَجِبَ لَهَا أَبُو سَعِيدٍ قَالَ أَعِدْهَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَفَعَلَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُخْرَی يُرْفَعُ بِهَا الْعَبْدُ مِائَةَ دَرَجَةٍ فِي الْجَنَّةِ مَا بَيْنَ کُلِّ دَرَجَتَيْنِ کَمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ قَالَ وَمَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ-
حارث بن مسکین، ابن وہب، ابوہانی، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابوسعید جو شخص خداوند قدوس کے پروردگار ہونے پر رضامند ہوگیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیغمبر ہونے پر رضامند ہوگیا اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوگیا تو ایسا شخص جنت کا مستحق ہوگا۔ راوی نے کہا کہ یہ کلمات حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کو اچھے معلوم ہوئے پھر انہوں نے عرض کیا کہ پھر فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر یہی کلمات ارشاد فرمائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک دوسری عبادت ہے جس کی وجہ سے بندہ کے ایک سو درجات ہیں جس قدر آسمان اور زمین کے درمیان فرق ہے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! وہ کونسی عبادت ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا راہ خدا میں جہاد کرنا راہ خدا میں جہاد کرنا۔
It was narrated that Abu Ad-Darda’ said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Whoever establishes Salah, pays Zakah, and dies not associating anything with Allah, he has a right from Allah the Mighty and Sublime, that He will forgive him, whether he emigrated, or died in his birthplace.’ We said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! Shall we not tell the people about it so that they may rejoice?’ He said: ‘In Paradise there are one hundred levels, (the distance) between each two of which is like (the distance) between the Heaven and the Earth; Allah has prepared them for the MujahidIn who strive in His cause. Were it not that it would be too difficult for the believers and I cannot find mounts for them — and they do not like to stay behind if I go out (on a campaign) — I would not have stayed behind from any expedition. I wish that I could be killed then brought back to life, then killed again.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَکَّارِ بْنِ بِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ سُمَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَی الزَّکَاةَ وَمَاتَ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا کَانَ حَقًّا عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ هَاجِرًا وَمَاتَ فِي مَوْلِدِهِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نُخْبِرُ بِهَا النَّاسَ فَيَسْتَبْشِرُوا بِهَا فَقَالَ إِنَّ لِلْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ بَيْنَ کُلِّ دَرَجَتَيْنِ کَمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِهِ وَلَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی الْمُؤْمِنِينَ وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ وَلَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا بَعْدِي مَا قَعَدْتُ خَلْفَ سَرِيَّةٍ وَلَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ-
ہارون بن محمد، بکار بن بلال، محمد بن عیسیٰ بن قاسم بن سمیع، زید بن واقد، بسر بن عبید اللہ، ابوادریس خولانی، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے نماز پڑھی اور زکوة ادا کی اور خداوند قدوس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں قرار دیا اور اس شخص کی وفات ہو جائے تو خداوند قدوس اس شخص کی مغفرت فرما دے گا چاہے اس نے ہجرت کی ہو یا اس شخص کی موت اسی جگہ آگئی ہو کہ جہاں پر وہ شخص پیدا ہوا تھا۔ حضرات صحابہ کرام نے یہ بات سن کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اس خوشخبری سے ہم لوگ لوگوں کو راضی اور خوش کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جنت کے سو درجات ہیں اور ہر ایک درجہ میں اس قدر فرق ہے کہ جس قدر آسمان اور زمین کے درمیان فاصلہ ہے اور یہ درجات اس شخص کے واسطے تیار کیے گئے ہیں جو کہ جہاد میں مشغول رہتے ہیں اور اگر میں اہل اسلام پر مشکل اور دشوار خیال نہ کرتا اور مجھ کو اس بات کی دشواری نہ ہوتی اور میں وہ چیز نہ پاتا کہ جس پر ان کو سوار کروں اور میرے ساتھ نے رہنے سے اور ساتھ چھوٹ جانے سے ان لوگوں کو ناخوشی بھی ہوتی تو میں کسی دوسرے معمولی سے لشکر کا ساتھ نہ چھوڑتا اور میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ میں قتل کیا جاؤں اور پھر میں زندہ کیا جاؤں اور پھر قتل کیا جاؤں۔
It was narrated from ‘Amr bin Malik Al-JanbI that he heard Faصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم lalah bin ‘Ubaid say: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘I am a Za ‘Im — and the Za ‘Im is the guarantor — for the one who believes in me and accepts Islam, and emigrates: A house on the outskirts of Paradise and a house in the middle of Paradise. And I am a guarantor, for the one who believes in me and accepts Islam, and strives in the cause of Allah: A house on the outskirts of Paradise and a house in the middle of Paradise and a house in the highest chambers of Paradise. Whoever does that and seeks goodness wherever it is, and avoids evil wherever it is, may die wherever he wants to die.” (Hasan)