مجاہد کو جہاد کیلئے تیار کرنے کی فضیلت

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَدْ غَزَا وَمَنْ خَلَفَهُ فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ فَقَدْ غَزَا-
سلیمان بن دواود، حارث بن مسکین، ابن وہب، عمرو بن حارث، بکیر بن اشج، بسر بن سعید، حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے کسی جہاد کرنے والے کو آمادہ کیا گویا کہ اس نے خود جہاد کیا اس طریقہ سے جس شخص نے مجاہد کے گھر کے لوگوں کی بھلائی کے ساتھ دیکھ بھال اور نگرانی کی تو گویا کہ اس نے بھی جہاد کیا۔
It was narrated that Zaid bin Kbalid Al-Juhani said: “The essenger of Allah said: ‘Whoever equips a warrior has fought, and whoever looks after his family in his absence has fought.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فَقَدْ غَزَا وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ فَقَدْ غَزَا-
محمد بن مثنی، عبدالرحمن بن مہدی، حرب بن شداد، یحیی، ابوسلمہبن عبدالرحمن، بسر بن سعید، زید بن خالد رضی اللہ عنہ اس حدیث کا مضمون سابق کے مطابق ہے ترجمہ کی ضرورت نہیں ہے۔
It was narrated that Al Ahnaf bin Qais said: “We set out as pilgrims and came to Al Madinah intending to perform Hajj. While we were in our camping place unloading our mounts, someone came to us and said: ‘The people have gathered in the Masjid and there is panic.’ So we set out and found the people gathered around a group in he middle of the Masjid, among whom were ‘Ali, Zubayr, Talhah and Saad bin Abl WaqqaWhile we were like that, ‘Uthman, may Allah be pleased with him, came, wearing a yellow cloak with which he had covered his head. He said: ‘Is Talhah here? Is Az-Zubair here? Is Saad here?’ They said: ‘Yes.’ He said: ‘I adjure you by the One beside Whom there is none worthy of worship, didn’t the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: Whoever buys the Mirbad of Banu so-and-so, Allah will forgive him, and I bought it for twenty or twenty-five thousand, then I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him, and he said: Add it to our Masjid and the reward for it will be yours?’ They said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by the One beside Whom there is none worthy of worship, didn’t the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: Whoever buys the well of Rflmah, Allah will forgive him, so I bought it for such and such an amount, then I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him, and he said: Give it to provide water for the Muslims, and the reward for it will be yours?’ They said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by the One beside Whom there is none worthy of worship, didn’t the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: Whoever equips these (men) — meaning the army of Al-’Usrah (Tabuk) — Allah will forgive him, so I equipped them until they were not lacking even a rope or a bridle?’ They said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘Allah, bear witness, Allah, bear witness, Allah, bear witness.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ جَاوَانَ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ خَرَجْنَا حُجَّاجًا فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نُرِيدُ الْحَجَّ فَبَيْنَا نَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا نَضَعُ رِحَالَنَا إِذْ أَتَانَا آتٍ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ قَدْ اجْتَمَعُوا فِي الْمَسْجِدِ وَفَزِعُوا فَانْطَلَقْنَا فَإِذَا النَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَی نَفَرٍ فِي وَسَطِ الْمَسْجِدِ وَفِيهِمْ عَلِيٌّ وَالزُّبَيْرُ وَطَلْحَةُ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَإِنَّا لَکَذَلِکَ إِذْ جَائَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَيْهِ مُلَائَةٌ صَفْرَائُ قَدْ قَنَّعَ بِهَا رَأْسَهُ فَقَالَ أَهَاهُنَا طَلْحَةُ أَهَاهُنَا الزُّبَيْرُ أَهَاهُنَا سَعْدٌ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَابْتَعْتُهُ بِعِشْرِينَ أَلْفًا أَوْ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ أَلْفًا فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اجْعَلْهُ فِي مَسْجِدِنَا وَأَجْرُهُ لَکَ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ابْتَاعَ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَابْتَعْتُهَا بِکَذَا وَکَذَا فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ قَدْ ابْتَعْتُهَا بِکَذَا وَکَذَا قَالَ اجْعَلْهَا سِقَايَةً لَلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَکَ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ فِي وُجُوهِ الْقَوْمِ فَقَالَ مَنْ يُجَهِّزُ هَؤُلَائِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ يَعْنِي جَيْشَ الْعُسْرَةِ فَجَهَّزْتُهُمْ حَتَّی لَمْ يَفْقِدُوا عِقَالًا وَلَا خِطَامًا فَقَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ اللَّهُمَّ اشْهَدْ اللَّهُمَّ اشْهَدْ-
اسحاق بن ابراہیم، عبداللہ بن ادریس، حصین بن عبدالرحمن، عمرو بن جاوان، حضرت احنف بن قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حج کرنے کے واسطے نکلے تو مدینہ منورہ گئے چنانچہ ہم لوگ ابھی اپنے اپنے ٹھکانوں پر اپنی سواریاں تیار کر رہے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ لوگ مسجد میں اکھٹا ہیں اور کافی خوفزدہ ہیں۔ ہم لوگ گئے تو ہم نے دیکھا کہ لوگ مسجد کے درمیان چاروں طرف اکٹھا ہیں ان میں حضرت علی حضرت طلحہ حضرت زبیر حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنھم بھی شامل ہیں اس دوران حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تشریف لائے انہوں نے ایک زرد رنگ کی چادر لپیٹ رکھی تھی جس سے کہ سر بھی ڈھکا ہوا تھا وہ فرمانے لگے کہ کیا حضرت طلحہ حضرت زبیر اور حضرت سعد رضی اللہ عنھم بھی موجود ہیں؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں۔ وہ فرمانے لگے کہ میں تم کو اس اللہ کی قسم دے کر سوال کرتا ہوں کہ جس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں کہ کیا تم کو معلوم نہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص لوگوں کو مربد (یعنی اونٹ یا بکریاں باندھنے کی جگہ یا کھجوروں کے خشک کرنے کی جگہ) خریدے گا تو خداوند قدوس اس کی مغفرت فرما دے گا چنانچہ میں نے وہ مربد 20،25 ہزار میں خریدا اور خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہو کر عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو ہم لوگوں کی مسجد میں شامل کر دو تم کو اس کا اجر ملے گا۔ انہوں نے کہا جی ہاں۔ خداوند قدوس گواہ ہے۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تم کو اس ذات کی قسم دے کر سوال کرتا ہوں کہ جس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے کہ کیا تم کو علم ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص روم کے کنوئیں خریدے گا تو خداوند قدوس اس کی مغفرت فرما دے گا چنانچہ میں نے اس کو اتنی اتنی مقدار اور رقم دے کر خریدا اور خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہو کر عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو مسلمانوں کے پانی پینے کے واسطے وقف کر دو خداوند قدوس تم کو اس کا اجر عطا فرمائے گا انہوں نے کہا کہ جی ہاں اے خدا تو گواہ ہے پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر میں تم کو اس ذات کی قسم دے کر سوال کرتا ہوں کہ جس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے کہ کیا تم کو علم ہے کہ جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کے چہروں کی جانب دیکھ کر فرمایا تھا کہ جو شخص ان کو جنگ کرنے کے واسطے تیار کرے گا تو خداوند قدوس اس کو معاف کر دے گا یعنی غزوہ تبوک کیلئے جاتے وقت میں نے ان کو اس طریقہ سے آمادہ کیا کسی کو اونٹ وغیرہ باندھنے یا اس کی لگام کے واسطے رسی کی بھی ضرورت باقی نہیں رہی انہوں نے کہا جی ہاں۔ چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرمانے لگے اے خدا تو گواہ ہے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever spends on a pair (of things) in the cause of Allah will be called in Paradise: ‘slave of Allah, here is prosperity.’ Whoever is one of the people of Salah, he will be called from the gate of paradise. Whoever is one of the people of Jihad, he will be called from the gate of Paradise. Whoever is one of the people of charity, he will be called from the gate of Paradise. Whoever is one of the people who fast, he will be called from the gate of Ar Rayyan.” Abu Bakr, may Allah be pleased with him, said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, no distress or need will befall the one who is called from those gates. Will there be anyone who will be called from all these gates?” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Yes, and I hope that you will be one of them.” (Sahih)