ماہ رمضان المبارک کا استقبال کرنا کیسا ہے؟

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقَدَّمُوا قَبْلَ الشَّهْرِ بِصِيَامٍ إِلَّا رَجُلٌ کَانَ يَصُومُ صِيَامًا أَتَی ذَلِکَ الْيَوْمُ عَلَی صِيَامِهِ-
اسحاق بن ابراہیم، ولید، وازاعی، یحیی، ابوسلمہ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ مہینہ سے قبل روزے نہ رکھو لیکن وہ شخص روزے رکھے جس کا دن روزہ کا آجائے۔ مطلب یہ کہ کسی شخص کی عادت تھی ایک روزہ روز رکھنے کی۔ اب دو دن رمضان المبارک سے قبل آگیا تو روزہ رکھ لے کیونکہ اس کی نیت استقبال کرنے کی نہیں ہے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Do not fast ahead of the month, except for a man who habitually fasts, and that day happens to be one of his regular fasts.” (Sahih)