مال غنیمت میں سے خدا کے راستہ میں پانچواں حصہ نکالنا

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ وَهُوَ ابْنُ عَبَّادٍ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ وَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْکَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ فَمُرْنَا بِشَيْئٍ نَأْخُذُهُ عَنْکَ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَائَنَا فَقَالَ آمُرُکُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الْإِيمَانُ بِاللَّهِ ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَيَّ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُقَيَّرِ وَالْمُزَفَّتِ-
قتیبہ، عباد، ابن عباد، ابوجمرة، ابن عباس سے روایت ہے کہ (قبیلہ) عبدالقیس کے لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ربیعہ کا یہ قبیلہ ہے اور ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک نہیں پہنچ سکتے لیکن حرام مہینوں میں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم کو حکم فرمائیں کسی بات پر کہ جس پر ہم لوگ علم کریں اور جو لوگ ہمارے پیچھے ہیں ان کو بھی سنا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تم کو چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور تم کو چار باتوں سے منع کرتا ہوں (اور جن باتوں کا حکم دیتا ہوں) وہ یہ ہیں (1) ایمان لانا خداوند قدوس پر پھر اس کی تفسیر بیان فرمائی ایک تو اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی سچا پروردگار نہیں ہے اور میں اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہوں (2) نماز ادا کرنا (3) زکوة دینا (4) تم کو جو مال غنیمت ہاتھ آئے اس میں سے پانچواں حصہ نکالنا اور میں تم کو منع کرتا ہوں کدو کے تونبے اور لاکھ کے رتن اور رال لگے ہوئے برتنوں سے کہ جس کو مقیر اور مزفت کہتے ہیں۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Indeed, this religion is easy, and no one will ever overburden himself in religion, except that it will overcome him. So seek what is appropriate, and come as close as you can, and receive the glad tidings (that you will be rewarded), and take it easy; and gain strength by worshipping in the mornings, afternoons and during the last hours of the nights.” (Sahih)