لڑکے کا کس عمر میں طلاق دینا معتبر ہے؟

أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ عَنْ کَثِيرِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنَا قُرَيْظَةَ أَنَّهُمْ عُرِضُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ فَمَنْ کَانَ مُحْتَلِمًا أَوْ نَبَتَتْ عَانَتُهُ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ يَکُنْ مُحْتَلِمًا أَوْ لَمْ تَنْبُتْ عَانَتُهُ تُرِکَ-
ربیع بن سلیمان، اسد بن موسی، حماد بن سلمہ، ابی جعفر، عمارہ بن خزیمہ، حضرت کثیر بن سائب رضی اللہ عنہ بنو قریظ کے دو لڑکوں سے روایت ہے کہ ان لوگوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے قریظ کے ہنگامے والے دن لائے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا کہ جس لڑکے کو احتلام ہو یا اس کی پیشاب کی جگہ یعنی زیر ناف بال اگ آئے ہوں اس کو قتل کر دو۔ اگر ان دو نشانات میں سے کوئی نشان یا علامت نہ پاؤ تو اس کو چھوڑ دو (یعنی بالغ کو قتل کر دو اور نابالغ کو چھوڑ دو)
It was narrated that Abu Al-Hasan, the freed slave of Banu Na said: “Ibn ‘Abbas was asked about a slave who divorced his wife twice, then they were set free; could he marry her? He said: ‘Yes.’ He said: ‘From whom (did you hear that)?’ He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم issued a Fatwa to that effect.” (Da’if) (One of the narrators) Abdur Razzaq said: “Ibn Al-Mubarak said to Ma’mar: ‘Which Al-I is this?’ He has taken on a heavy burden.”
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيِّ قَالَ کُنْتُ يَوْمَ حُکْمِ سَعْدٍ فِي بَنِي قُرَيْظَةَ غُلَامًا فَشَکُّوا فِيَّ فَلَمْ يَجِدُونِي أَنْبَتُّ فَاسْتُبْقِيتُ فَهَا أَنَا ذَا بَيْنَ أَظْهُرِکُمْ-
محمد بن منصور، سفیان، عبدالملک بن عمیر، حضرت عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اس وقت لڑکا تھا کہ جس وقت حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے بنی قریظ کے قتل کے واسطے حکم فرمایا پھر مجھ کو دیکھا اور میرے قتل کرنے میں انہوں نے شک کیا۔ جس وقت انہوں نے مجھ کو زیر ناف کے بالوں والا نہیں پایا (بالغ محسوس نہیں کیا تو چھوڑ دیا) میں وہ ہی ہوں جو کہ تم لوگوں کے سامنے موجود ہوں۔
It was narrated that Kathir bin As-Sa’ib said: “The Sons of Qurai told me that they were presented to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on the Day of Quraizah, and whoever (among them) had reached puberty, or had grown pubic hair, was killed, and whoever had not reached puberty and had not grown pubic hair was left (alive).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً فَلَمْ يُجِزْهُ وَعَرَضَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَجَازَهُ-
عبیداللہ بن سعید، یحیی، عبید اللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ احد کے روز جس وقت وہ چودہ سال کے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو قبول نہیں فرمایا پھر وہ دوسری مرتبہ غزوہ والے روز پیش کیے گئے جب کہ وہ پندرہ سال کے تھے جب ان کو قبول کیا۔ (یعنی نابالغ ہونے کی وجہ سے ان کو جہاد کے واسطے قبول نہیں کیا گیا)۔
It was narrated that ‘Atiyyah Al-Qurzi said: “On the day that Saad passed judgment on Banu uraizah I was a young boy and they were not sure about me, but they did not find any pubic hair, so they let me live, and here I am among you.” (Sahih).