لوگوں سے سوال نہ کرنے کی فضیلت سے متعلق

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَضْمَنْ لِي وَاحِدَةً وَلَهُ الْجَنَّةُ قَالَ يَحْيَی هَاهُنَا کَلِمَةٌ مَعْنَاهَا أَنْ لَا يَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا-
عمرو بن علی، یحیی، ابن ابوذئب، محمد بن قیس، عبدالرحمن بن یزید بن معاویہ، ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو آدمی مجھ سے لوگوں سے سوال نے کرنے کی ذمہ داری دیتا ہے میں اس کو جنت کی خوشخری دیتا ہوں۔
It was narrated that Thawban said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Whoever can promise me one thing, Paradise will be his.” (One of the narrators) Yahya said: “Here a statement which means: That he will not ask the people for anything.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي بَکْرٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَصْلُحُ الْمَسْأَلَةُ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ رَجُلٍ أَصَابَتْ مَالَهُ جَائِحَةٌ فَيَسْأَلُ حَتَّی يُصِيبَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِکُ وَرَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَيَسْأَلُ حَتَّی يُؤَدِّيَ إِلَيْهِمْ حَمَالَتَهُمْ ثُمَّ يُمْسِکُ عَنْ الْمَسْأَلَةِ وَرَجُلٍ يَحْلِفُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ ذَوِي الْحِجَا بِاللَّهِ لَقَدْ حَلَّتْ الْمَسْأَلَةُ لِفُلَانٍ فَيَسْأَلُ حَتَّی يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ مَعِيشَةٍ ثُمَّ يُمْسِکُ عَنْ الْمَسْأَلَةِ فَمَا سِوَی ذَلِکَ سُحْتٌ-
ہشام بن عمار، یحیی، ابن حمزة، اوزاعی، ہارون بن رئاب، ابوبکر، قبیصة بن مخارق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین آدمیوں کے علاوہ کسی دوسرے کے لئے سوال کرنا جائز نہیں ہے۔ ایک تو وہ آدمی کہ جس کے مال و دولت پر کوئی آفت یا مصیبت پڑ گئی ہو اور وہ اس قدر سوال کرے کہ اس کا گزارہ ہو جائے اور وہ شخص پھر سوال کرنا چھوڑ دے۔ دوسرے وہ شخص کہ جس نے کسی دوسرے کے قرض کی ضمانت لے لی ہو اور اس کو ادا کرنے کے واسطے وہ شخص سوال کرے اور جس وقت قرض ادا ہوجائے تو وہ شخص سوال کرنا چھوڑ دے۔ تیسرے ایسا آدمی کہ جس کے بارے میں اس کی قوم کے تین عقل مند لوگ خداوند قدوس کی قسم کھا کر اس بات کی شہادت دیں کہ اس شخص کے واسطے مانگنا جائز ہے۔ یہاں تک کہ اس کا گزارہ ہوجائے اور پھر وہ شخص بھی مانگنا چھوڑ دے۔ ان کے علاوہ کسی دوسرے کے واسطے مانگنا حرام ہے۔
It was narrated that Qabisah bin Mukhariq said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘It is not right to ask (for help) except in three cases: A man whose wealth has been destroyed by some calamity, so he asks until he gets enough to keep him going, then he refrains from asking; a man who undertakes a financial responsibility, and asks for help until he pays off whatever needs to be paid; and a man concerning whom three wise men from his own people swear by Allah that it is permissible for so-and-so to ask for help, so he asks until he has enough to be independent of means, then he refrains from asking. Apart from that, (asking) is unlawful.”(Sahih)