قضاء نماز کو کس طریقہ سے پڑھا جائے؟

أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَسْرَيْنَا لَيْلَةً فَلَمَّا کَانَ فِي وَجْهِ الصُّبْحِ نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَامَ وَنَامَ النَّاسُ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ إِلَّا بِالشَّمْسِ قَدْ طَلَعَتْ عَلَيْنَا فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُؤَذِّنَ فَأَذَّنَ ثُمَّ صَلَّی الرَّکْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ فَصَلَّی بِالنَّاسِ ثُمَّ حَدَّثَنَا بِمَا هُوَ کَائِنٌ حَتَّی تَقُومَ السَّاعَةُ-
ہناد بن سری، ابواحوص، عطاء بن سائب، یزید بن ابومریم سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے سنا وہ فرماتے تھے کہ ہم لوگ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر میں تھے کہ ہم لوگ تمام رات چلتے رہے جس وقت صبح کا وقت ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ٹھہر گئے اور سو گئے اور لوگ بھی سو گئے۔ پھر وہ لوگ نیند سے بیدار نہیں ہوئے لیکن جس وقت سورج طلوع ہوگیا تو اس کی تیزی سے لوگ نیند سے بیدار ہوگئے۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مؤذن کو حکم فرمایا اس نے اذان دی پھر نماز فجر کی دو رکعت سنتیں پڑھیں نماز فجر سے قبل پھر مؤذن کو حکم فرمایا۔ اس نے تکبیر پڑھی پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ اس کے بعد بیان فرمایا کہ ہم سے جو ہوگا وہ ہم لوگ قیامت تک کرتے رہیں گے۔
It was narrated that ‘Abdullah bin Mas’ud said: “We were with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and we were prevented from praying uhr, ‘Asr, Maghrib and ‘lsha’. I felt very upset about that and I said to myself: ‘We are with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and (fighting) for the sake of Allah.’ Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم commanded Bilal to say the Iqamah and he led us in praying Zuhr. Then he said the Iqamah and he led us in praying ‘Asr. Then he said the Iqamah and he led us in praying Maghrib. Then he said the Iqamah and he led us in praying ‘Isha’. Then he went around among us and told us: ‘There is no group on Earth who is remembering Allah, the Mighty and Sublime, except you.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحُبِسْنَا عَنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ فَاشْتَدَّ ذَلِکَ عَلَيَّ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا فَأَقَامَ فَصَلَّی بِنَا الظُّهْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی بِنَا الْعَصْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی بِنَا الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی بِنَا الْعِشَائَ ثُمَّ طَافَ عَلَيْنَا فَقَالَ مَا عَلَی الْأَرْضِ عِصَابَةٌ يَذْکُرُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَيْرُکُمْ-
سوید بن نصر، عبد اللہ، ہشام دستوانی، ابوزبیر، نافع بن جبیربن مطعم، ابوعبیدة بن عبد اللہ، عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ ہم لوگ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ ہمراہ (غزوہ احزاب کہ جس کو غزوہ خندق بھی کہتے ہیں) تھے تو ہم لوگ روک دیئے گئے (مطلب یہ ہے کہ مشرکین نے ہم کو مہلت نہ دی) نماز ظہر اور نماز عصر اور نماز مغرب سے اور نماز عشاء سے میرے دل پر یہ بات بہت شدید گزری (یعنی نمازوں کا قضا ہونا مجھ پر بہت زیادہ شاق گزرا) لیکن میں نے دل ہی دل میں یہ بات کہی کہ ہم لوگ تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہیں اور ہم لوگ راہ خدا میں نکلے ہوئے ہیں (اس وجہ سے ہم کو بھروسہ ہے کہ خداوند قدوس ہماری گرفت نہ کریں گے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال کو حکم فرمایا انہوں نے تکبیر کہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز عصر پڑھی۔ پھر انہوں نے تکبیر کہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز مغرب پڑھی پھر انہوں نے تکبیر کہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز عشاء پڑھی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کی جانب توجہ فرمائی اور فرمایا (اس وقت) روئے زمین پر تم لوگوں کے علاوہ کوئی ایسی جماعت نہیں ہے جو یاد الہی میں مشغول ہو۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “We stopped to camp at the end of the night with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, and we did not wake up until the sun had risen. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Let each man take hold of his camel’s head (and leave), for the Shaitan was here in this place with us.’ We did that, then he called for water and performed Wudu’, then he prayed two Rak’ahs, then the Iqarnah was said and he prayed Al-Ghadah (Fajr).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ يَزِيدَ بْنِ کَيْسَانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ عَرَّسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّی طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَأْخُذْ کُلُّ رَجُلٍ بِرَأْسِ رَاحِلَتِهِ فَإِنَّ هَذَا مَنْزِلٌ حَضَرَنَا فِيهِ الشَّيْطَانُ قَالَ فَفَعَلْنَا فَدَعَا بِالْمَائِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّی سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّی الْغَدَاةَ-
یعقوب بن ابراہیم، یحیی، یزید بن کسان، ابوحازم ، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے کہ ہم لوگ سفر میں ایک جگہ ٹھہر گئے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے ہر شخص کو چاہیے کہ اپنے اونٹ کا سر پکڑے رکھے (اور وہ شخص اس جگہ سے آگے بڑھ جائے) اس لئے کہ یہ وہ جگہ ہے کہ جس جگہ شیطان ہم لوگوں کے پاس رہا اور شیطان نے آخرکار ہم لوگوں کی نماز قضا کرا دی۔ ابوہریرہ نے فرمایا کہ ہم لوگوں نے اسی طریقہ سے کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی طلب فرمایا اور وضو فرمایا اور دو رکعت (سنت فجر) ادا فرمائیں پھر تکبیر ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز فجر پڑھی۔
It was narrated from Nafi’ bin Jubair, from his father, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said during a journey: “Who will watch out for dawn for us, so that we do not sleep and miss the dawn prayer?” Bilal said: ‘I will.’ He turned to face the direction where the sun would rise, but they fell fast asleep until the heat of the sun woke them up, then they got up. He said: ‘Perform Wudu’.’ Then Bilal called the Adhan and he prayed two Rak’ahs, and they prayed the two (Sunnah) Rak’ahs of Fajr, then they prayed Fajr.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي سَفَرٍ لَهُ مَنْ يَکْلَؤُنَا اللَّيْلَةَ لَا نَرْقُدَ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَالَ بِلَالٌ أَنَا فَاسْتَقْبَلَ مَطْلَعَ الشَّمْسِ فَضُرِبَ عَلَی آذَانِهِمْ حَتَّی أَيْقَظَهُمْ حَرُّ الشَّمْسِ فَقَامُوا فَقَالَ تَوَضَّئُوا ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَصَلَّوْا رَکْعَتَيْ الْفَجْرِ ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ-
ابوعاصم خشیش بن اصرم، یحیی بن حسان، حماد بن سلمہ، عمرو بن دینار، نافع بن جبیر سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد ماجد سے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک سفر میں ارشاد فرمایا کہ دیکھ لو آج کی رات کون شخص ہم لوگوں کی حفاظت کرے گا یعنی ایسا نہ ہو کہ ہم لوگ نماز فجر کے وقت نیند سے بیدار نہ ہوسکیں۔ بلال نے فرمایا کہ میں اس بات کا دھیان رکھوں گا۔ اس کے بعد انہوں نے مشرق کی جانب چہرہ کیا تو ان کے کان پر غفلت چھا گئی جس وقت سورج طلوع ہوا تو وہ لوگ نیند سے بیدار ہوئے اور کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ وضو کرو۔ پھر بلال نے اذان دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعت پڑھی پھر سب لوگوں نے دو دو رکعت (سنت فجر) پڑھیں پھر نماز فجر پڑھی۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم set out at nightfall, then Stopped to camp at the end of the night, and he did not wake up until the sun had risen or had partly risen. He did not pray until the sun had risen (fully), then he prayed, and that was the ‘middle prayer’ (Salat Al-Wusta) (Da’if)
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَدْلَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ عَرَّسَ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ حَتَّی طَلَعَتْ الشَّمْسُ أَوْ بَعْضُهَا فَلَمْ يُصَلِّ حَتَّی ارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّی وَهِيَ صَلَاةُ الْوُسْطَی-
ابوعاصم، حبان بن ہلال، حبیب، عمرو بن ہرم، جابربن زید، عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کے آخری حصہ میں روانہ ہوئے پھر ایک جگہ قیام فرمایا (تو لوگ سو گئے) پھر نیند سے بیدار نہیں ہوئے۔ یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا یا اس کا کچھ حصہ نظر آنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز نہیں پڑھی حتی کہ سورج بلند ہونے لگا پھر نماز پڑھی اور یہی وہ (صَلَاةُ الْوُسْطَی) یعنی درمیان والی نماز ہے کہ جس کا تذکرہ قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا کہ (صَلَاةُ الْوُسْطَی) فجر کی نماز ہے۔
Nafi’ narrated that ‘Abdullah bin ‘Umar used to say: “When the Muslims arrived in Al-Madinah they used to gather and try to figure out the time for prayer, and no one gave the call to prayer. One day they spoke about that; some of them said: ‘Let us use a bell like the Christians do;’ others said, ‘No, a horn like the Jews have.’ ‘Umar, may Allah be pleased with him, said: ‘Why don’t you send a man to announce the time of prayer?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Bilal, get up and give the call to prayer.” (Sahih)