قصاص سے متعلق احادیث

أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَی ثَلَاثٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالتَّارِکُ دِينَهُ الْمُفَارِقُ-
بشر بن خالد، محمد بن جعفر، شعبہ، سلیمان، عبداللہ بن مرة، مسروق، عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمان آدمی کا قتل کرنا درست نہیں ہے علاوہ تین صورتوں میں ایک جان کے عوض جان (یعنی کسی کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کے قصاص میں وہ شخص قتل کر دیا جائے) دوسرے اگر اس کا نکاح ہو چکا اور پھر زنا کا ارتکاب کرے (تو اس کو پتھروں سے ہلاک کر دیا جائے) تیسرے اگر اپنے دین یعنی اسلام سے وہ شخص منحرف ہو جائے (تو اس کے اشکالات دور کرنے کی کوشش کریں گے) اگر وہ اسلام پھر قبول کر لیں تو بہتر ہے ورنہ اس کو ہلاک کر دیا جائے گا۔
It was narrated from ‘Alqamah bin Wa’il Hadarmi that his father said: “A man who had killed someone was brought to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , and he was brought by the heir of the victim. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: ‘Will you forgive him?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Will you kill him?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Go away.’ Then when he went away, he called him back and said: ‘Will you forgive him?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Will you accept the Diyah?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Will you kill him?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Go away.’ Then when he had gone he said: ‘If you forgive him, he will carry your sin and the sin of your companion (the victim).’ So he forgave him and let him go.” He said: “And I saw him dragging his string.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَأَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قُتِلَ رَجُلٌ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُفِعَ الْقَاتِلُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَفَعَهُ إِلَی وَلِيِّ الْمَقْتُولِ فَقَالَ الْقَاتِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ قَتْلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَلِيِّ الْمَقْتُولِ أَمَا إِنَّهُ إِنْ کَانَ صَادِقًا ثُمَّ قَتَلْتَهُ دَخَلْتَ النَّارَ فَخَلَّی سَبِيلَهُ قَالَ وَکَانَ مَکْتُوفًا بِنِسْعَةٍ فَخَرَجَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ فَسُمِّيَ ذَا النِّسْعَةِ-
محمد بن العلاء و احمد بن حرب، ابومعاویہ، الاعمش، ابوصالح، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ایک شخص کا قتل کیا تو اس قاتل کو پکڑ کر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کو مقتول کے ورثہ کے حوالے کر دیا (تا کہ ورثہ اس کو قتل کر دیں) قاتل نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے اس شخص کو قتل کرنے کی نیت سے اس کو نہیں مارا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مقتول کے ورثاء کو دیکھو۔ اگر وہ سچا ہے پھر تو اس کو قتل کر دے گا تو وہ دوزخ میں جائے گا۔ اس کو چنانچہ اس نے چھوڑ دیا۔ وہ اس وقت ایک رسی میں بندھا ہوا تھا وہ اپنی رسی کھینچتا ہوا چلا۔ اسی دن سے اس کو رسی والا کہا جانے لگا۔
It was narrated that Wa’il said: “I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when the heir of a victim brought the killer, leading him by a string. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to the heir of the victim: ‘Will you forgive him?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Will you accept Diyah?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Will you kill him?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Take him away (to kill him).’ When he took him and turned away, he turned to those who were with him, and called him back, and said to him: ‘Will you forgive him?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Will you accept Diyah?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Will you kill him?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Take him away.’ Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘If you forgive him, he will carry your sin and the sin of your companion (the victim).’ So he forgave him and left him, and I saw him dragging his string.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ عَنْ عَوْفٍ الْأَعْرَابِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جِيئَ بِالْقَاتِلِ الَّذِي قَتَلَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ بِهِ وَلِيُّ الْمَقْتُولِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ أَتَقْتُلُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ فَلَمَّا ذَهَبَ دَعَاهُ قَالَ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ أَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ أَتَقْتُلُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ فَلَمَّا ذَهَبَ قَالَ أَمَا إِنَّکَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ فَإِنَّهُ يَبُوئُ بِإِثْمِکَ وَإِثْمِ صَاحِبِکَ فَعَفَا عَنْهُ فَأَرْسَلَهُ قَالَ فَرَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ-
محمد بن اسماعیل بن ابراہیم، اسحاق ، عوف الاعرابی، علقمة بن وائل حضرمی سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے سنا وہ قاتل کہ جس نے قتل کیا تھا اس کو مقتول کا وارث حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس کو معاف کرتے ہو؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کا انتقام لوگے؟ اس نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ قتل کرو۔ جس وقت وہ چل دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس کو معاف کر دو گے تو وہ تمہارا گناہ سمیٹ لے گا اور تمہارے ساتھی کا گناہ (جو کہ قتل ہوگیا ہے) اس کا گناہ سمیٹ لے گا اس کو چنانچہ اس نے معاف کر دیا اور چھوڑ دیا پھر وہ شخص اپنی رسی کھینچتا ہوا چل دیا۔
A similar report was narrated from ‘Alqamah bin Wa’il from his father, from the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. Yahya (one of the narrators) said: “He is better than him.” (Sahih)