قرض داری کی مذمت

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا الْعَلَائُ عَنْ أَبِي کَثِيرٍ مَوْلَی مُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَی السَّمَائِ ثُمَّ وَضَعَ رَاحَتَهُ عَلَی جَبْهَتِهِ ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا نُزِّلَ مِنْ التَّشْدِيدِ فَسَکَتْنَا وَفَزِعْنَا فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ سَأَلْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا التَّشْدِيدُ الَّذِي نُزِّلَ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ رَجُلًا قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ أُحْيِيَ ثُمَّ قُتِلَ ثُمَّ أُحْيِيَ ثُمَّ قُتِلَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ مَا دَخَلَ الْجَنَّةَ حَتَّی يُقْضَی عَنْهُ دَيْنُهُ-
علی بن حجر، اسماعیل، العلاء، ابوکثیر، محمد بن جحش، محمد بن جحش سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے کہ اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی جانب اٹھایا پھر اپنا ہاتھ پیشانی پر رکھا اور فرمایا ! کس قدر شدت نازل ہوئی ہے چنانچہ ہم لوگ خاموش رہے اور گھبرا گئے جس وقت دوسرا روز ہوا تو میں نے دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! یہ سختی کیسی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر ایک آدمی راہ خدا میں قتل کر دیا جائے پھر وہ جلایا جائے پھر قتل کر دیا جائے پھر جلایا جائے پھر قتل کر دیا جائے اور اس شخص کے ذمہ قرض ہو تو وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس وقت تک کہ وہ شخص اپنے قرض کو ادا نہ کرے۔
It was narrated that ‘Imran bin Hudhaifah said: “Maimunah used to take out loans frequently, and some of her family criticized her and denounced her for that. She said: ‘I will not stop taking loans, for I heard my close friend and my beloved say: “There is no one who takes out a loan, and Allah knows that he intends to pay it back, but Allah will pay it back for him in this world.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ سَمْعَانَ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ فَقَالَ أَهَا هُنَا مِنْ بَنِي فُلَانٍ أَحَدٌ ثَلَاثًا فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَنَعَکَ فِي الْمَرَّتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ أَنْ لَا تَکُونَ أَجَبْتَنِي أَمَا إِنِّي لَمْ أُنَوِّهْ بِکَ إِلَّا بِخَيْرٍ إِنَّ فُلَانًا لِرَجُلٍ مِنْهُمْ مَاتَ مَأْسُورًا بِدَيْنِهِ-
محمود بن غیلان، عبدالرزاق، ثوری، وہ اپنے والد سے، شعبی، سمعان، سمرة سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ ایک جنازہ میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا اس مقام پر فلاں قبیلہ سے کوئی شخص موجود ہے؟ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس وقت ایک شخص کھڑا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے پہلے دوبار کس وجہ سے جواب نہیں دیا۔ میں نے تم کو نہیں پکارا لیکن بہتری سے فلاں آدمی مطلع ہوا ہے (جنت میں داخل ہونے سے یا اپنے احباب کی صحبت سے مقروض ہونے کی وجہ سے)۔
It was narrated from ‘Ubaidullah bin ‘Abdullah bin ‘Utbah that Maim the wife of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم took a loan, and it was said to her: “Mother of the Believers, why have you taken a loan when you do not have the means to pay it off?” She said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘Whoever takes a loan intending to pay it back, Allah, the Mighty and Sublime, will help him.” (Hasan)