قتل گناہ شدید

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ بْنِ مَالَجَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ مَوْلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَتْلُ مُؤْمِنٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُهَاجِرِ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ-
محمد بن معاویة بن مالج، محمد بن سلمہ حرانی، ابن اسحاق، ابراہیم بن مہاجر، اسماعیل، عبداللہ بن عمرو، عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم کہ جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ مسلمان کا قتل کرنا خداوند قدوس کے نزدیک تمام دنیا کے تباہ ہونے سے زیادہ ہے۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “Killing a believer is more grievous before Allah than the extinction of the whole world.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَکِيمٍ الْبَصْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ-
یحیی بن حکیم بصری، ابن ابوعدی، شعبہ، یعلی بن عطاء، وہ اپنے والد سے، عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بلاشبہ دنیا کا تباہ اور برباد ہو جانا خداوند قدوس کے نزدیک حقیر ہے کسی مسلمان کو (ناحق) قتل کرنے سے۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “Killing a believer is more grievous before Allah than the extinction of the whole world.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَتْلُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا-
محمد بن بشار، محمد، شعبہ، یعلی، وہ اپنے والد سے، عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ مسلمان کا قتل کرنا خداو ندقدوس کے نزدیک شدید ہے دنیا کے تباہ ہونے سے۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Buraidah that his father said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Killing a believer is more grievous before Allah than the extinction of the whole world.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ يَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَتْلُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا-
عمرو بن ہشام، مخلد بن یزید، سفیان، منصور، یعلی، وہ اپنے والد سے، عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ مسلمان کا قتل کرنا خداوند قدوس کے نزدیک شدید ہے دنیا کے تباہ ہونے سے۔
It was narrated that ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The first thing concerning which a person will be brought to account will be the alah, and the first thing concerning which scores will be settled among the people, will be bloodshed.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَقَ الْمَرْوَزِيُّ ثِقَةٌ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا-
حسن بن اسحاق مروزی، خالد بن خداش، حاتم بن اسماعیل، بشر بن مہاجر، عبداللہ بن بریدة سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مومن کو قتل کرنا خداوند قدوس کے نزدیک شدید ہے دنیا کے تباہ ہونے سے۔
It was narrated that ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The first matter concerning which judgment will be passed among the people will be bloodshed.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا سَرِيعُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ الْخَصِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ عَنْ شَرِيکٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ الصَّلَاةُ وَأَوَّلُ مَا يُقْضَی بَيْنَ النَّاسِ فِي الدِّمَائِ-
سریع بن عبداللہ واسطی، اسحاق بن یوسف الازرق، شریک، عاصم، ابووائل، عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا نماز کا سب سے پہلے بندہ سے (قیامت کے دن) حساب ہوگا اور سب سے پہلے لوگوں کے خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔
It was narrated from ‘Abdullah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The first matter concerning which scores will be settled among the people on the Day of Resurrection will be bloodshed.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ خَالِدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَوَّلُ مَا يُحْکَمُ بَيْنَ النَّاسِ فِي الدِّمَائِ-
محمد بن عبدالاعلی، خالد، شعبہ، سلیمان، ابووائل، عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے روز سب سے پہلے جو لوگوں کا فیصلہ کیا جائے گا تو خون کے مقدمات کا فیصلہ ہوگا ۔
It was narrated that ‘Abdullah said: “The first matter concerning which scores will be settled among the people on the Day of Resurrection will be bloodshed.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَوَّلُ مَا يُقْضَی بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَائِ-
ترجمہ سابقہ روایت کے مطابق ہے۔
It was narrated that ‘Amr bin Shurahbil said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The first matter concerning which scores will be settled among the people on the Day of Resurrection will be bloodshed.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ ثُمَّ ذَکَرَ کَلِمَةً مَعْنَاهَا عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَوَّلُ مَا يُقْضَی بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَائِ-
ترجمہ سابقہ روایت کے مطابق ہے۔
Translation of Hadees are same like previous.
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلُ مَا يُقْضَی فِيهِ بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَائِ-
ترجمہ سابقہ روایت کے مطابق ہے۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Mas’ud that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “A man will come, holding another man’s hand, and will say: ‘Lord, this man killed me.’ Allah will say to him: ‘Why did you kill him?’ He will say: ‘I killed him so that the glory would be to you.’ He will say: ‘It is to Me.’ Then (another) man will come holding another man’s hand, and will say: ‘This man killed me.’ Allah will say to him: ‘Why did you kill him?’ He will say: ‘So that the glory would be to so and so.’ He will say: ‘It is not to so and so,’ and the burden of sin will be upon him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَوَّلُ مَا يُقْضَی بَيْنَ النَّاسِ فِي الدِّمَائِ-
ترجمہ سابقہ کے مطابق ہے۔
It was narrated that Abu ‘Imran Al-Jawni said: “Jundab said: ‘So and so told me that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: The slain will bring his killer on the Day of Resurrection and will say: Ask him why he killed me. He will say: I killed him defending the kingdom of so and so.” Jundab said: “So be careful.” (Sahlh)
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجِيئُ الرَّجُلُ آخِذًا بِيَدِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ هَذَا قَتَلَنِي فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ لِمَ قَتَلْتَهُ فَيَقُولُ قَتَلْتُهُ لِتَکُونَ الْعِزَّةُ لَکَ فَيَقُولُ فَإِنَّهَا لِي وَيَجِيئُ الرَّجُلُ آخِذًا بِيَدِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ إِنَّ هَذَا قَتَلَنِي فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ لِمَ قَتَلْتَهُ فَيَقُولُ لِتَکُونَ الْعِزَّةُ لِفُلَانٍ فَيَقُولُ إِنَّهَا لَيْسَتْ لِفُلَانٍ فَيَبُوئُ بِإِثْمِهِ-
ابراہیم بن مستمر، عمرو بن عاصم، معتمر، وہ اپنے والد سے، الاعمش، شقیق بن سلمہ، عمرو بن شرجیل، عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن ایک آدمی دوسرے شخص کا ہاتھ پکڑ کر لائے گا اور کہے گا کہ اے پروردگار! اس نے مجھ کو قتل کر دیا تھا خداوند قدوس ارشاد فرمائے گا کہ تو نے کس وجہ سے اس کو قتل کیا تھا وہ شخص کہے گا کہ میں نے اس کو تیرے واسطے (یعنی خدا تعالیٰ کی رضا مندی کی وجہ سے) قتل کیا تھا تاکہ تجھ کو عزت حاصل ہو اور میں تیرا نام اونچا کرنے کی وجہ سے اس شخص کو قتل کیا تھا (یعنی جہاد میں) اس پر خداوند قدوس فرمائے گا کہ بلاشبہ عزت میرے واسطے ہے اور قیامت کے دن ایک آدمی دوسرے آدمی کا ہاتھ پکڑ کر لائے گا اس خداوند قدوس سے عرض کرے گا کہ اس شخص نے مجھ کو قتل کیا تھا تو پروردگار فرمائے گا کہ کس وجہ سے تو نے اس کو قتل کیا تھا؟ تو وہ شخص کہے گا کہ فلاں آدمی کو عزت دینے کے واسطے قتل کیا تھا (یعنی کسی حاکم وقت یا بادشاہ کی حکومت مضبوط کرنے یا کسی دنیاوی مقصد کے واسطے قتل کیا تھا اس پر خداوند قدوس فرمائے گا کہ فلاں شخص کے واسطے عزت نہیں ہے پھر وہ اس کا گناہ (اپنی طرف) سمیٹ لے گا۔
It was narrated from Salim bin Abi Ja’d that Ibn ‘Abbas was asked about someone who killed a believer deliberately, then he repented, believed and did righteous deeds, and followed true guidance. Ibn ‘Abbas said: “There is no way the repentance could avail him! I heard the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘He (the victim) will come hanging onto his killer, with his jugular veins flowing with blood and saying: Lord, ask him why he killed me. Then he said: By Allah, Allah revealed it and never abrogated anything of it.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ أَخْبَرَنِي شُعْبَةُ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ قَالَ قَالَ جُنْدَبٌ حَدَّثَنِي فُلَانٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجِيئُ الْمَقْتُولُ بِقَاتِلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي فَيَقُولُ قَتَلْتُهُ عَلَی مُلْکِ فُلَانٍ قَالَ جُنْدَبٌ فَاتَّقِهَا-
عبداللہ بن محمد بن تمیم، حجاج، شعبہ، ابوعمران جونی، جندب سے روایت ہے کہ فلاں آدمی نے مجھ کو قتل کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مقتول شخص اپنے قاتل کو (پکڑ کر) لائے گا اور کہے گا کہ اے میرے پروردگار اس سے پوچھ لے کہ اس نے مجھ کو کس وجہ سے قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا کہ میں نے اس کو قتل کیا تھا فلاں آدمی کی حکو مت میں (یعنی فلاں حاکم یا فلاں فرمانروا کے تعاون کے واسطے) حضرت جندب نے کہا پھر تم اس سے بچو (کیونکہ یہ گناہ معاف نہیں ہوگا )
It was narrated that Saeed bin Jubair said: “The people of Al Kufah differed concerning this Verse: “And whoever kills a believer intentionally.” So I went to Ibn ‘Abbas and asked him, and he said: ‘It was revealed among the last of what was revealed, and nothing of it was abrogated after that.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَی فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَنَّی لَهُ التَّوْبَةُ سَمِعْتُ نَبِيَّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَجِيئُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا-
قتیبہ، سفیان، عمار دہنی، سالم بن ابی جعد سے روایت ہے کہ ان سے دریافت کیا گیا کہ جس کسی نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا پھر توبہ کی اور ایمان لایا اور اس نے نیک عمل کیے اور وہ شخص ہدایت کے راستے پر آیا تو اس کے واسطے توبہ کہاں قبول ہے؟ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ مقتول قاتل کو پکڑے ہوئے بارگاہ خداوندی میں حاضر ہوگا اور اس کی رگوں سے خون بہتا ہوا ہوگا اور وہ کہے گا اے میرے پروردگار! اس نے مجھ کو کس وجہ سے گناہ میں قتل کیا تھا۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا خداوند قدوس نے اس آیت کریمہ کو نازل فرمایا (وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَا ؤُه جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِيْھَا وَغَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَه وَاَعَدَّ لَه عَذَابًا عَظِيْمًا ) 4۔ النساء : 93) پھر اس کو منسوخ نہیں فرمایا۔
It was narrated that Saeed bin Jubair said: “I said to Ibn ‘Abbas: ‘Can a person, who killed a believer intentionally, repent?’ He said: ‘No.’ I recited the Verse from Al-Furqan to him: ‘And those who invoke not any other ilah (god) along with Allah, or kill such person as Allah has forbidden, except by right,’ he said: ‘This Verse was revealed in Makkah and was abrogated by a Verse that was revealed in Al-Madinah: ‘And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell.” (Sahih)
قَالَ و أَخْبَرَنِي أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ الْبَصْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْکُوفَةِ فِي هَذِهِ الْآيَةِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَرَحَلْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَقَدْ أُنْزِلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا شَيْئٌ-
ازہر بن جمیل بصری، خالد بن حارث، شعبہ، مغیرة بن نعمان، سعید بن جبیر نے فرمایا اہل کوفہ نے اس آیت کریمہ میں اختلاف فرمایا ہے وہ آیت ہے (وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَا ؤُه جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِيْھَا وَغَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَه وَاَعَدَّ لَه عَذَابًا عَظِيْمًا) 4۔ النساء : 93) یہ آیت کریمہ منسوخ ہے یا نہیں؟ تو میں حضرت ابن عباس کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا یہ آیت کریمہ آخر میں نازل ہوئی اس کو کسی نے منسوخ نہیں کیا۔
It was narrated that Saeed bin Jubair said: “Abdur-Rahman bin Abi Laila told me to ask Ibn ‘Abbas about two Verses: ‘And whoever kills a believer intentionally, his recompense is HeJL’Ul I asked him and he said: ‘Nothing of this has been abrogated.’ (And I asked him about the Verse): ‘And those who invoke not any other ilah (god) along with Allah, or kill such person as Allah has forbidden, except by right,’ he said: ‘This was revealed concerning the people of Shirk.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ قَالَ لَا وَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ قَالَ هَذِهِ آيَةٌ مَکِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ-
عمرو بن علی، یحیی، ابن جریج، قاسم بن ابوبزة، سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس سے دریافت کیا جو شخص کسی مسلمان کو قتل کرے اس کی توبہ قبول ہے یا نہیں؟ تو انہوں نے فرمایا نہیں۔ میں نے یہ آیت کریمہ تلاوت کی جو کہ سورت فرقان میں مذکور ہے اور وہ آیت کریمہ (وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَا ؤُه جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِيْھَا وَغَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَه وَاَعَدَّ لَه عَذَابًا عَظِيْمًا) 4۔ النساء : 93) ہے۔ انہوں نے فرمایا یہ آیت کریمہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے اور اس کو ایک دوسری آیت کریمہ جو کہ مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہے اس نے منسوخ کر دیا اور وہ مدنی آیت ہے (وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ۔ الخ) 4۔ النساء : 93)
It was narrated from Ibn ‘Abbás that some people used to kill, and they did a great deal of it, and they used to commit adultery and they did a great deal of it, and they committed violations. They came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “Mul what you say and call people to is good, if only you could tell us that there is any expiation for what we have done.” Then Allah, the Mighty and Sublime, revealed: “And those who invoke not any other ilah (god) along with Allah up to for those, Allah will change their sins into good dee he said: “So Allah will change their Shirk into faith, and their adultery into chastity. And the Verse: “Say: ‘IbadI (My slaves) who have transgressed against themselves (by committing evil deeds and sins)” was revealed, (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَی أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْئٌ وَعَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ قَالَ نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْکِ-
محمد بن مثنی، محمد، شعبہ، منصور، سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ مجھ کو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیل نے حکم فرمایا کہ میں ابن عباس سے دونوں آیات کے متعلق دریافت کروں میں نے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا اس کو کسی آیت کریمہ نے منسوخ نہیں کیا پھر اس آیت کریمہ کو (وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰ هًا اٰخَرَ وَلَا يَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُوْنَ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ يَلْقَ اَثَامًا) 25۔ الفرقان : 68) بیان کر کے انہوں نے کہا یہ آیت مشرکین کے حق میں نازل ہوئی ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that some of the people of Shirk came to Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “What you say and call people to is good, if only you could tell us that there is any expiation for what we have done.” Then the Verses: “And those who invoke not any other ilah (god) along with Allah, or kill such person as Allah has forbidden, except by right.” and “Say: Ibadi (My slaves) who have transgressed against themselves (by committing evil deeds and sins)” were revealed. (Sahih)
أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَنْبِجِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی الثَّعْلِبِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ قَوْمًا کَانُوا قَتَلُوا فَأَکْثَرُوا وَزَنَوْا فَأَکْثَرُوا وَانْتَهَکُوا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا يَا مُحَمَّدُ إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا کَفَّارَةً فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ إِلَی فَأُولَئِکَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ قَالَ يُبَدِّلُ اللَّهُ شِرْکَهُمْ إِيمَانًا وَزِنَاهُمْ إِحْصَانًا وَنَزَلَتْ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَی أَنْفُسِهِمْ الْآيَةَ-
حاجب بن سلیمان منبجی، ابن ابورواد، ابن جریج، عبدالاعلی ثعلبی، سعید بن جبیر، ابن عباس سے روایت ہے کہ عرب کی ایک قوم تھی کہ جس نے بہت خون کیے تھے (یعنی کافی تعداد میں لوگوں کو قتل کیا تھا) اور بہت زنا کیے تھے اور بہت زیادہ حرام کام کا ارتکاب کیا تھا وہ لوگ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم جو کہتے ہو اور تم جس طرف بلاتے ہو وہ اچھا ہے لیکن یہ بات کہو کہ ہم نے جو کام انجام دئیے ہیں ان کا کچھ کفارہ بھی ہے (یعنی معاف ہو سکتے ہیں) اس پر خداوند قدوس نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی (وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰ هًا اٰخَرَ وَلَا يَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُوْنَ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ يَلْقَ اَثَامًا) 25۔ الفرقان : 68) تک یعنی خداوند قدوس تبدیل فرما دے گا اگر وہ لوگ ایمان قبول کر لیں اور توبہ کر لیں ان کے شرک کو ایمان سے اور ان کے زنا کو پاکی سے اور یہ آیت کریمہ نازل ہوئی یعنی اے میرے بندو! جن لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے (یعنی گناہوں کے مرتکب ہوئے ہیں)۔
It was narrated from Ibn ‘Abbás that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The slain will bring his killer on the Day of Resurrection with his forelock and his head in his hand, and with his jugular veins flowing with blood, and will say: ‘Lord, he killed me,’ until he draws near to the Throne.” They mentioned repentance to Ibn ‘Abbas and he recited this Verse: “And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell” He said: “It has not been abrogated since it was revealed; there is no way he could repent.” (Sahlh)
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي يَعْلَی عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الشِّرْکِ أَتَوْا مُحَمَّدًا فَقَالُوا إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا کَفَّارَةً فَنَزَلَتْ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَنَزَلَتْ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَی أَنْفُسِهِمْ-
حسن بن محمد زعفرانی، حجاج بن محمد، ابن جریج، یعلی، سعید بن جبیر، ابن عباس سے روایت ہے کہ کچھ لوگ مشرکین میں سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو کچھ فرماتے ہیں اور جس جانب دعوت دیتے ہیں وہ اچھا اور بہتر ہے آخر آیت کریمہ تک سابقہ آیت جیسی۔
It was narrated that Zaid bin Iilabit said: “This Verse — ‘And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell’ — was revealed six months after the Verse which was revealed in Sitrat Al Furqan.” (Hasan) Abu ‘Abdur Rahman (An-Nasa’i) said: Muhammad bin ‘Amr did not hear it from Abu Az-Zinad:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِي وَرْقَائُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجِيئُ الْمَقْتُولُ بِالْقَاتِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ نَاصِيَتُهُ وَرَأْسُهُ فِي يَدِهِ وَأَوْدَاجُهُ تَشْخَبُ دَمًا يَقُولُ يَا رَبِّ قَتَلَنِي حَتَّی يُدْنِيَهُ مِنْ الْعَرْشِ قَالَ فَذَکَرُوا لِابْنِ عَبَّاسٍ التَّوْبَةَ فَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا قَالَ مَا نُسِخَتْ مُنْذُ نَزَلَتْ وَأَنَّی لَهُ التَّوْبَةُ-
محمد بن رافع، شبابة بن سوار، ورقاء، عمرو، ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے روز مقتول شخص قاتل کو (پکڑ کر) لائے گا اور اس کی پیشانی اور اس کا سر اس کے ہاتھ میں ہوگا (یعنی مقتول کے) اور اس کی رگوں سے خون جاری ہوگا اور وہ کہے گا کہ اے میرے پروردگار! اس نے مجھ کو قتل کر دیا یہاں تک کہ عرش کے پاس لے جائے گا۔ راوی نے نقل کیا پھر لوگوں نے حضرت ابن عباس سے توبہ کا تذکرہ کیا تو انہوں نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی (وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَا ؤُه جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِيْھَا وَغَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَه وَاَعَدَّ لَه عَذَابًا عَظِيْمًا) 4۔ النساء : 93) اور فرمایا جس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی ہے یہ آیت کریمہ منسوخ نہیں ہوئی اور اس کی توبہ کہاں قبول ہے؟
It was narrated from Zaid with regard Allah’s saying: “And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell” that he said: “This Verse was revealed eight months after the Verse that is in Tabarak Al-Furqan: “And those who invoke not any other ilah (god) along with Allah, or kill such person as Allah has forbidden, except by right.” Hasafl) Abu ‘Abdur-Rabrnafl (An Nasa’i) said: Abu Az-Zinad put Mujalid bin ‘Awf between himself and Kharijah.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا الْآيَةُ کُلُّهَا بَعْدَ الْآيَةِ الَّتِي نَزَلَتْ فِي الْفُرْقَانِ بِسِتَّةِ أَشْهُرٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي الزِّنَادِ-
محمد بن مثنی، انصاری، محمد بن عمرو، ابوزناد، خارجة بن زید، زید بن ثابت نے فرمایا یہ آیت کریمہ سورت فرقان کی مذکورہ بالا آیت کریمہ کے بعد نازل ہوئی ہے۔
It was narrated that Mujalid bin ‘Awf said: “I heard Kharijah bin Zaid bin Thabit narrate that his father said: (The Verse) ‘And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell’ was revealed and we became worried about it. Then the Verse in Al-Furqan ‘And those who invoke not any other ilah (god) along with Allah, or kill such person as Allah has forbidden, except by right.’ was revealed.” (Hasan)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ زَيْدٍ فِي قَوْلِهِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ قَالَ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ بَعْدَ الَّتِي فِي تَبَارَکَ الْفُرْقَانِ بِثَمَانِيَةِ أَشْهُرٍ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَدْخَلَ أَبُو الزِّنَادِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ خَارِجَةَ مُجَالِدَ بْنَ عَوْفٍ-
ترجمہ سابق کے مطابق ہے لیکن اس میں چھ ماہ کی بجائے آٹھ ماہ ہے۔
Abu Ayyub Al-Ansari narrated that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- said.” V conies worshipping Alhih and not associating anything witlì Ilini. establishing So/a/i. paving /aka/, and avoiding major sins. Paradise will he his.’’ They asked him about major sins and he said: “Associating others with All killing a Muslim soul, and fleeing (from the battlefield) on the day of the march.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُجَالِدِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ سَمِعْتُ خَارِجَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ نَزَلَتْ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا أَشْفَقْنَا مِنْهَا فَنَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ-
عمرو بن علی، مسلم بن ابراہیم، حماد بن سلمہ، عبدالرحمن بن اسحاق، ابوزناد، مجالد بن عوف، خارجة بن زید بن ثابت سے روایت ہے کہ یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا ۔ الخ) 4۔ النساء : 93) تو ہم لوگ خوفزدہ ہو گئے کہ مسلمان کے قاتل کے واسطے ہمیشہ دوزخ ہے پھر یہ آیت کریمہ (والذین لا یدعون ۔۔ الخ) نازل ہوئی اور یہ آیت کریمہ (وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰ هًا اٰخَرَ وَلَا يَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ) 25۔ الفرقان : 68) (یعنی سورت فرقان کی آیت کریمہ) تو ہم لوگوں کا خوف کم ہوا کیونکہ اس آیت کریمہ سے قاتل کی توبہ قبول ہونا معلوم ہوتا ہے لیکن یہ روایت اگلی روایت کے خلاف ہے جن سے یہ ثابت ہوتا ہے (وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا) 4۔ النساء : 93) بعد میں نازل ہوئی۔
It was narrated that ‘Ubaidullah bin Abi Bakr said: “I heard Anas say: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: The major sins are: Associating others with Allah (Shirk), disobeying one’s parents, killing a soul (murder) and speaking falsely.” (Sahih)