قبر پر درخت کی شاخ لگانے سے متعلق احادیث

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ مَکَّةَ أَوْ الْمَدِينَةِ سَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي کَبِيرٍ ثُمَّ قَالَ بَلَی کَانَ أَحَدُهُمَا لَا يَسْتَبْرِئُ مِنْ بَوْلِهِ وَکَانَ الْآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَکَسَرَهَا کِسْرَتَيْنِ فَوَضَعَ عَلَی کُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا کِسْرَةً فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ فَعَلْتَ هَذَا قَالَ لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا أَوْ إِلَی أَنْ يَيْبَسَا-
محمد بن قدامة، جریر، منصور، مجاہد، عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ کے ایک باغ کے پاس سے گزرے۔ وہاں پر دو آدمیوں کی گفتگو سنی کہ جن کو قبر میں عذاب ہو رہا تھا۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ان کو عذاب ہوتا ہے اور کچھ بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ ایک تو اپنے پیشاب کے قطرات سے احتیاط نہیں کرتا تھا اور دوسرا وہ شخص تھا جو کہ چغل خوری کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شاخ منگائی اور ان کے دو ٹکڑے کیے اور ہر ایک قبر پر ایک ٹکڑا لگایا۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طریقہ سے کیوں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا شاید ان کے عذاب میں کمی واقع ہو جائے جس وقت تک کہ یہ شاخیں خشک نہ ہوں۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “When one of you dies he is shown his place morning and evening. If he is one of the people of Paradise then he is one of the people of Paradise, and if he is one of the people of Hell, then he is one of the people of Hell, until Allah, the Mighty and Sublime, raises him up on the Day of Resurrection.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ فَقَالَ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي کَبِيرٍ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَکَانَ لَا يَسْتَبْرِئُ مِنْ بَوْلِهِ وَأَمَّا الْآخَرُ فَکَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا نِصْفَيْنِ ثُمَّ غَرَزَ فِي کُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا فَقَالَ لَعَلَّهُمَا أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا-
ہناد بن نصری، ابومعاویہ، اعمش، مجاہد، طاؤس، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو قبور کے پاس سے گزرے اور فرمایا کہ ان کو عذاب ہوتا ہے (لوگوں کے اعتبار سے) اور کچھ کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہوتا ایک تو پیشاب سے احتیاط نہیں کرتا تھا دوسرا شخص چغل خوری کرتا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک تازہ شاخ حاصل فرمائی اور اس کے دو ٹکڑے فرمائے پھر ہر ایک قبر پر ایک ٹکڑا لگایا۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طریقہ سے کس وجہ سے کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہو سکتا ہے کہ (دو شاخ کو قبر پر لگانے کی وجہ سے) ان قبر والوں کے عذاب میں کمی واقع ہوجائے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم di said: “When one of you dies, he is shown his place morning and evening. If he is one of the people of Hell it is said: ‘This is your place, until Allah, the Mighty and Sublime, raises you up on the Day of Resurrection.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ حَتَّی يَبْعَثَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
قتیبہ، لیث، نافع، عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس وقت تمہارے میں سے کسی شخص کی وفات ہوجاتی ہے تو صبح و شام اس کا ٹھکانہ اس کو دکھلایا جاتا ہے اگر وہ شخص جنتی ہوتا ہے تو جنت میں سے اور اگر دوزخی ہوتا ہے تو دوزخ میں سے۔ یہاں تک کہ خداوند قدوس اس کو قیامت کے روز اٹھا لے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “When one of you dies, he is shown his place morning and evening. If he is one of the people of Paradise then he is one of the people of Paradise, and if he is one of the people of Hell then he is one of the people of Hell. It is said: ‘This is your place, until Allah, the Mighty and Sublime, raises you up on the Day of Resurrection.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُعْرَضُ عَلَی أَحَدِکُمْ إِذَا مَاتَ مَقْعَدُهُ مِنْ الْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ فَإِنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ قِيلَ هَذَا مَقْعَدُکَ حَتَّی يَبْعَثَکَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
اسحاق بن ابراہیم، معتمر، عبید اللہ، نافع، عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے میں سے جب کوئی شخص فوت ہو جاتا ہے تو اس کو صبح و شام اس کا ٹھکانہ دکھلایا جاتا ہے پس اگر وہ شخص اہل جنت میں سے ہو تو جنت میں ہے اور اگر وہ شخص دوزخی ہے تو وہ شخص دوزخ والوں میں سے کہا جاتا ہے یہ تیرا ٹھکانہ ہے یہاں تک کہ خداوند قدوس اس کو قیامت کے روز اٹھا لے۔
Ka’b bin Malik used to that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمsaid: “The soul of the believer is (like a bird) flying the trees of Paradise, until Allah, the Mighty and Sublime, sends it back to his body on the Day of Resurrection.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَاتَ أَحَدُکُمْ عُرِضَ عَلَی مَقْعَدِهِ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ فَيُقَالُ هَذَا مَقْعَدُکَ حَتَّی يَبْعَثَکَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، نافع، عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے میں سے جس وقت کسی کا انتقال ہوتا ہے تو اس کو اس کا صبح و شام ٹھکانہ دکھلایا جاتا ہے اگر وہ شخص جنت والوں میں سے ہو تو جنت میں اور اگر وہ شخص دوزخی ہے تو دوزخ والوں میں سے۔ وہ شخص کہا جاتا ہے یہ تیرا ٹھکانہ ہے یہاں تک کہ خداوند قدوس اس کو قیامت کے دن اٹھا لے گا۔
It was narrated that Anas said: “We were with Umar between Makkah and Al-Madinah, when he started to tell us about the people of Badr. He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم showed us the day before where they (the disbelievers) would fall. He said: This is the place where so-and-so will fall tomorrow, if Allah wills.’ ‘Umar said: ‘By the One Who sent him with the truth! They did not miss those places. They were placed in a well and the Prophetcame to them and called out: so-and-so, son of so-and-so! so- and-so, son of so-and-so! Have you found what your Lord promised to be true? For I have found what Allah promised me to be true.’ ‘Umar said: ‘Are you speaking to bodies in which there are no souls?’ He said: ‘You do not hear what I say any better than they do.” (Sahih)