قبروں کو کھود کر اس جگہ مساجد تعمیر کرنا کیسا ہے؟

أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فِي عُرْضِ الْمَدِيِنَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی مَلَإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ فَجَائُوا مُتَقَلِّدِي سُيُوفِهِمْ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رَاحِلَتِهِ وَأَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَدِيفَهُ وَمَلَأٌ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّی أَلْقَی بِفِنَائِ أَبِي أَيُّوبَ وَکَانَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَکَتْهُ الصَّلَاةُ فَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ ثُمَّ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ فَأَرْسَلَ إِلَی مَلَإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ فَجَائُوا فَقَالَ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِکُمْ هَذَا قَالُوا وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ أَنَسٌ وَکَانَتْ فِيهِ قُبُورُ الْمُشْرِکِينَ وَکَانَتْ فِيهِ خَرِبٌ وَکَانَ فِيهِ نَخْلٌ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمُشْرِکِينَ فَنُبِشَتْ وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَتْ وَبِالْخَرِبِ فَسُوِّيَتْ فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ الْحِجَارَةَ وَجَعَلُوا يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ وَهُمْ يَقُولُونَ اللَّهُمَّ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَةِ فَانْصُرْ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَةَ-
عمران بن موسی، عبدالوارث، ابوتیاح، انس بن مالک سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت مدینہ منورہ تشریف لائے تو ایک کنارہ پر پہنچے۔ ایک محلہ میں جس کا نام قبیلہ بنوعمرو بن عوف تھا اور رات تک وہ اسی جگہ رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبیلہ بنونجار کے حضرات کو طلب فرمایا وہ لوگ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے آگئے گویا کہ میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھا اور حضرت ابوبکر صدیق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے اور قبیلہ بنونجار کے حضرات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چاروں طرف تھے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوایوب کے پاس پہنچے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت نماز ادا کرنے میں مشغول تھے جہاں پر وقت آجاتا تھا نماز کا ۔ یہاں تک کہ وہ بکریوں کے گلے میں بھی نماز پڑھ لیا کرتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم ہوا مسجد کے تعمیر کرنے کا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبیلہ بنو نجار کے چند مالدار حضرات کو بلا کر بھیج دیا۔ وہ لوگ آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ مجھ سے اس زمین کی رقم لے لو لیکن انہوں نے بیان کیا کہ خدا کی قسم ہم کبھی بھی اس کی قیمت نہیں لیں گے۔ خداوند قدوس سے (مطلب یہ ہے کہ اس کا اجر خدا سے ہی لیں گے) حضرت انس نے فرمایا کہ بلاشبہ اس میں کفار اور اہل شرک کی قبریں تھیں اور ویران غار بھی تھے اور ایک درخت کھجور کا بھی تھا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا تو مشرکین کی قبریں کھودی گئیں اور درخت کاٹ دیا گیا اور تمام کے تمام غار برابر کر دیئے گئے اس کے بعد درخت قبلہ کی طرف رکھے گئے اور پتھر کی چوکھٹ بنائی گئی اور تیار کی گئی۔ صحابہ کرام اس وقت پتھر ڈھوتے تھے اور وہ حضرات اشعار بھی پڑھتے جاتے تھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ان کے ہمراہ تھے وہ حضرات فرماتے تھے ترجمہ اے اللہ خوبی نہیں ہے لیکن آخرت کی خوبی اے اللہ بخشش فرما دے انصار اور مہاجرین کو۔
‘Ubaidullah bin ‘Abdullah reported that ‘Aishah and Ibn ‘Abbas said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was on his deathbed, he had a Khamisah over his face. When his temperature rose, he would uncover his face. While he was like that he said: ‘May Allah curse the Jews and Christians, for they took the graves of their Prophets as places of worship.” (Sahih).