قافلہ سے آگے جا کر ملاقات کرنے کی ممانعت سے متعلق

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ التَّلَقِّي-
عبیداللہ بن سعید، یحیی، عبید اللہ، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت فرمائی تلقی سے یعنی آگے جا کر قافلہ کی ملاقات سے (اس کی تفسیر گزر چکی)
It was narrated from Ibn Tawus, from his father, that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade meeting the riders, and for a town-dweller to sell for a desert-dweller.” I said to Ibn ‘Abbas: “What does a town-dweller (selling) for a desert-dweller mean?” He said: “He should not act as a broker for him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ أَحَدَّثَکُمْ عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَلَقِّي الْجَلْبِ حَتَّی يَدْخُلَ بِهَا السُّوقَ فَأَقَرَّ بِهِ أَبُو أُسَامَةَ وَقَالَ نَعَمْ-
اسحاق بن ابراہیم، اسامة، عبید اللہ، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت فرمائی قافلہ سے آگے جا کر ملنے سے جس وقت تک کہ وہ (گاؤں کا فروخت کرنے والا) خود بازار میں نہ آجائے اور خود بھاؤ نہ دیکھ لے (یعنی مارکیٹ میں اس سامان کی جو قیمت ہے وہ خود آکر معلوم نہ کر لے)
Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Do not meet the traders on the way, and whoever meets any of them and buys from him, the vendor has the choice of annulling the transaction when he comes to the marketplace.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَلَقَّی الرُّکْبَانُ وَأَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا قَوْلُهُ حَاضِرٌ لِبَادٍ قَالَ لَا يَکُونُ لَهُ سِمْسَارٌ-
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابن طاؤس، وہ اپنے والد سے، ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قافلوں کی ملاقات سے ممانعت فرمائی (بستی سے باہر جا کر) اور شہری کو دیہاتی شخص کے واسطے فروخت کرنے سے حضرت طاؤس نے نقل کیا کہ میں نے حضرت ابن عباس سے دریافت کیا کہ اس سے کیا مراد ہے کہ شہری آدمی فروخت نہ کرے دیہات کے رہنے والے شخص کے واسطے تو انہوں نے کہا شہری آدمی دلال (یا ایجنٹ) نہ بنے باہر والے شخص کا ۔
It was narrated that Abu Hurairah said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “No town-dweller should sell for a desert-dweller, do not artificially inflate prices, no man should urge a seller to cancel a sale already agreed upon with another buyer so as to buy the goods himself, no one should make a proposal over the proposal of his brother and no woman should ask for her sister (in faith) to be divorced so as to turn over what is in her vessel (deprive her of her share of maintenance) and so that she may get married in her place; she will have what Allah has decreed for her.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ الْقُرْدُوسِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ سِيرِينَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَلَقَّوْا الْجَلْبَ فَمَنْ تَلَقَّاهُ فَاشْتَرَی مِنْهُ فَإِذَا أَتَی سَيِّدُهُ السُّوقَ فَهُوَ بِالْخِيَارِ-
ابراہیم بن حسن، حجاج بن محمد، ابن جریج، ہشام بن حسان قردوسی، ابن سیرین، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو مال لے کر آئے اس قافلہ سے نہ ملو (یعنی بستی اور آبادی کے باہر جا کر) اور اگر کوئی شخص قافلہ سے جا کر ملے اور مال خرید لے پھر مال والا شخص بازار میں آئے (اور مشاہدہ کرے کہ مجھ کو دھوکہ دیا گیا کہ مارکیٹ میں اس کی شے کی قیمت زیادہ ہے) تو اس کو اختیار حاصل ہے اگر دل چاہے تو بیع فسخ کر لے اور اپنا مال واپس لے لے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “No one of you should urge someone to cancel a sale he has already agreed upon with his brother so as to sell him his own goods.” (Sahih)