فضائل قرآن کریم

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَأَلَ الْحَارِثُ بْنُ هِشَامٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ يَأْتِيکَ الْوَحْيُ قَالَ فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ فَيَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ عَنْهُ وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ وَأَحْيَانًا يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صُورَةِ الْفَتَی فَيَنْبِذُهُ إِلَيَّ-
اسحاق بن ابراہیم، سفیان، ہشام بن عروہ، عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ حارث بن حشام نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کس کس طریقہ سے نازل ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ پر وحی اس طریقہ سے نازل ہوتی ہے کہ کبھی تو اس طریقہ سے ہوتا ہے کہ جس طرح سے گھنٹی کی آواز (جھنکار) پھر وہ بند ہو جاتی ہے جس وقت اس کو یاد کرتا ہوں اور اس طریقہ سے وحی نازل ہونا مجھ کو سخت محسوس ہوتا ہے اور کبھی وحی لے کر ایک فرشتہ انسان کی صورت میں میرے پاس آتا ہے وہ مجھے بتلا دیتا ہے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said — concerning the saying of Allah, the Mighty and Sublime: Move not your tongue concerning to make haste therewith. It is for Us to collect it and to give you the ability to recite it — “The Prophet used to suffer a great deal of hardship when the Revelation came to him, and he used to move his lips. Allah said: Move not your tongue concerning to make haste therewith. It is for Us to collect it and to give you the ability to recite it.” He said: “(This means) He will gather it in your heart, then you will recite it,” And when We have recited it to you, then follow its recitation. He said: “So listen to it and remain silent. So when Jibril came to him, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم listened, and when he left, he would recite it as he had taught him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ يَأْتِيکَ الْوَحْيُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْيَانًا يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ فَيَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ مَا قَالَ وَأَحْيَانًا يَتَمَثَّلُ لِي الْمَلَکُ رَجُلًا فَيُکَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُولُ قَالَتْ عَائِشَةُ وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ فِي الْيَوْمِ الشَّدِيدِ الْبَرْدِ فَيَفْصِمُ عَنْهُ وَإِنَّ جَبِينَهُ لَيَتَفَصَّدُ عَرَقًا-
محمد بن سلمہ و الحارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، ہشام بن عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حارث بن حشام نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کس طریقہ سے نازل ہوتی ہے؟ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کبھی تو وحی اس طریقہ سے نازل ہوتی ہے جس طریقہ سے کسی گھنٹی کی جھنکار ہوتی ہے جو کہ میرے اوپر سخت گزرتی ہے پھر وہ موقوف ہوجاتی ہے۔ جس وقت اس کو یاد کرتا ہوں اور کبھی فرشتہ ایک انسان کی صورت بن کر میرے پاس آتا ہے اور وہ فرشتہ مجھ سے گفتگو کرتا ہے میں اس حکم الہی کو یاد کر لیتا ہوں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ میں نے دیکھا کہ جس وقت سخت ترین موسم سرما میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تھی پھر وہ وحی آنا بند ہوجاتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیشانی سے پسینہ نکلنے لگتا وحی کی سختی کی وجہ سے اس کے زور سے۔
It was narrated from Ibn Makhramah that ‘Umar bin Al Khattab, may Allah be pleased with him, said: “I heard Hisham bin Uakim bin Uizam reciting: Suirat Al-Furqan, in a way that the Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had not taught me. I said: ‘Who taught you this Sarah?’ He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.’ I said: ‘You are lying; the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم g did not teach you like that.’ I took him by the hand and brought him to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, you taught me Suirat Al-Furqan, but I heard this man reciting it in a way that you did not teach me.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Recite, Hisham.’ So he recited it as he had recited it (before). The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘It was revealed like this.’ Then he said: ‘Recite, ‘Umar.’ So I recited it, and he said: ‘It was revealed like this.’ Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The Qur’an was revealed to be recited in seven different modes.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنْ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَکَانَ يُحَرِّکُ شَفَتَيْهِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ جَمْعَهُ فِي صَدْرِکَ ثُمَّ تَقْرَؤُهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ قَالَ فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اسْتَمَعَ فَإِذَا انْطَلَقَ قَرَأَهُ کَمَا أَقْرَأَهُ-
قتیبہ، ابوعوانہ، موسیٰ بن ابوعائشہ صدیقہ، سعید بن جبیر، عبداللہ ابن عباس، کی تفسیر کے سلسلہ میں بیان فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مذکورہ بالا آیت کریمہ کے نازل ہونے کی وجہ سے زحمت گوارا فرماتے اور تکلیف برداشت فرماتے اور (قرآن کریم کے نازل ہونے کے وقت) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مبارک ہونٹ کو ہلایا کرتے تھے کہ کہیں ایسا نہ ہوجائے کہ مجھ سے بھول ہوجائے جس پر خداوند قدوس نے ارشاد فرمایا (لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ) 75۔ القیامۃ : 16) اس آیت کریمہ کا حاصل یہ ہے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم اپنی زبان قرآن کریم کے نزول کے وقت (ساتھ ساتھ نہ چلا) جلدی قرآن کریم سیکھنے کی غرض سے دراصل قرآن کریم کا یاد کرانا اور اس کا محفوظ کرنا تو ہمارے ذمہ ہے اور اس کے جمع کرنے اور محفوظ کرانے کی ذمہ داری ہماری ہے پھر تم اس قرآن کریم کی تلاوت میں مشغول ہوجاؤ تو جس وقت ہم قرآن کریم پڑھنے لگ جائیں تو تم اس کی تابعداری کرو (یعنی خاموشی توجہ اور غور کے ساتھ قرآن کریم سنا کرو) تو جس وقت سے مذکورہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو جبرائیل علیہ السلام خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن کریم سنتے اور وہ قرآن کریم کی تلاوت فرماتے اس کے بعد جبرائیل تشریف لے جاتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طریقہ سے کرتے کہ جس طریقہ سے حضرت جبرائیل نے تعلیم دی تھی۔
It was narrated that ‘Abdur Rahman bin ‘Abdul-Qari’ said: “I heard ‘Umar bin Al-Khattab, may Allah be pleased with him, say: ‘I heard Hisham bin Hakim bin Hizam reciting Surat Al-Furqan, in a way that I had not been taught, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had taught me. I was about to interrupt him (in his prayer), but I left him alone until he had finished. Then I grabbed him by his garment and brought him to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I heard this man reciting St rat Al-Furqan in a way that you did not teach me.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: ‘Recite.’ So he recited it in the way that I had heard him recite. Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘It was revealed like this.’ Then he said to me: ‘Recite.’ So I recited it and he said: ‘It was revealed like this. This Qur’an has been revealed to be recited in seven different modes, so recite as much of the Qur’an as may be easy for you.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ ابْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فَقَرَأَ فِيهَا حُرُوفًا لَمْ يَکُنْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا قُلْتُ مَنْ أَقْرَأَکَ هَذِهِ السُّورَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ کَذَبْتَ مَا هَکَذَا أَقْرَأَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ أَقُودُهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّکَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ وَإِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ فِيهَا حُرُوفًا لَمْ تَکُنْ أَقْرَأْتَنِيهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ يَا هِشَامُ فَقَرَأَ کَمَا کَانَ يَقْرَأُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَکَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ اقْرَأْ يَا عُمَرُ فَقَرَأْتُ فَقَالَ هَکَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ-
نصربن علی، عبدالاعلی، معمر، زہری، عروہ، ابن مخرمة، عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ہشام بن حکیم بن حزام کو سورت الفرقان کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔ انہوں نے اس طریقہ سے کچھ الفاظ پڑھے کہ جس طریقہ سے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو وہ الفاظ نہیں پڑھائے تھے۔ میں نے کہا کہ یہ سورت تم کو کس نے پڑھائی؟ انہوں نے فرمایا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے۔ میں نے کہا کہ تم جھوٹ بھول رہے ہو اس طریقہ سے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ پڑھائی (اور نہ سکھلائی ہوگی) پھر میں ان کا ہاتھ پکڑ کر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے گیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو سورت الفرقان کی تعلیم دی ہے اور میں نے ان کو تلاوت کرتے ہوئے سنا اور انہوں نہ کچھ الفاظ اس طریقہ سے پڑھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو اس طریقہ سے نہیں سکھلائے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ یہ سورت تم کو کس نے سکھلائی انہوں نے کہا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے۔ میں نے عرض کیا کہ تم جھوٹ بول رہے ہو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طریقہ سے کبھی نہیں پڑھائی ہوگی۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ہشام سے فرمایا پڑھو۔ انہوں نے پڑھا کہ جس طریقہ سے پہلے پڑھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ سورت اسی طریقہ سے نازل ہوئی ہے پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا قرآن کریم سات زبانوں (لغات) میں نازل ہوا ہے
‘Urwah bin Az-Zubair narrated that Al-Miswar bin Makhramah and ‘Abdur-Rahman bin ‘Abdul-Qari’ told him that they heard ‘Umar bin Al-Khattab say: “I heard Hisham bin Hakim reciting Sarat Al-Furqan during the lifetime of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم so I listened to his recitation and he was reciting it in a way that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had not taught me. I was about to jump on him while he was still praying, but I Waited patiently until he said the Salam (at the end of the prayer). When he had said the Salam I grabbed him by his garment and Said: ‘Who taught you this Sarah that I heard you reciting?’ He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم taught me it.’ I said: ‘You are lying, by Allah! the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم is the one who taught me this Sarah that I heard you reciting.’ I took him to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I heard this man reciting Si Al-Furqan in a way that you did not teach me, but you taught me Sarat Al-Furqan.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Let him go, ‘Umar. Recite, Hisham.’ So he recited it to him in the way that I had heard him recite. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘It was revealed like this.’ Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Recite, ‘Umar.’ So I recited it in the way that he had taught me. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘It was revealed like this.’ Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘This Qur’an has been revealed to be recited in seven different modes, so recite as much of the Qur’an as may be easy for you.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ ابْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَکِيمٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَی غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا عَلَيْهِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا فَکِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّی انْصَرَفَ ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَجِئْتُ بِهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَی غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ فَقَرَأَ الْقِرَائَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَکَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ لِيَ اقْرَأْ فَقَرَأْتُ فَقَالَ هَکَذَا أُنْزِلَتْ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَئُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ-
محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، عبدالرحمن بن عبدالقاری، عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ وہ فرماتے تھے کہ میں نے حضرت ہشام بن حکیم کو سورت الفرقان دوسرے طریقہ سے تلاوت کرتے ہوئے سنا۔ اس طریقہ سے میں جس طریقہ سے پڑھتا تھا اور خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو یہ سورت تعلیم دی تھی۔ تو میں قریب تھا کہ میں جلدی (گفتگو) کروں لیکن میں نے ان کو مہلت دی جس وقت وہ اس سورت کی تلاوت سے فارغ ہو گئے تو میں نے ان کی ہی چادر ان کے گلے میں ڈال کر خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں نے ان کو سورت الفرقان کی دوسرے طریقہ سے تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے جو کہ اس طریقہ سے مختلف ہے کہ جس طریقہ سے مجھ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تعلیم دی۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے ارشاد فرمایا تم تلاوت کرو انہوں نے اسی طریقہ سے تلاوت کی جس طریقہ سے میں نے ان سے سنا تھا۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ سورت اسی طریقہ سے نازل ہوئی پھر مجھ سے ارشاد فرمایا تم اس سورت کی تلاوت کرو میں نے اسی طریقہ سے سورت کی تلاوت کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ سورت اسی طریقہ سے نازل ہوئی ہے اور قرآن کریم سات زبانوں (لغات) میں نازل ہوا ہے۔ تو جس طریقہ سے سہولت ہو تم لوگ اسی طریقہ سے تلاوت کرو۔
It was narrated from Ubayy bin Ka’b that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was by a pond belonging to Banu Ghifar when Jibril, peace be upon him, came to him and said: “Allah commands you to teach your Ummah the Qur’an with one way of recitation.” He said: “I ask my Lord for protection and forgiveness, my Ummah cannot bear that.” Then he came to him a second time and said: “Allah commands you to teach your Ummah the Qur’an with two ways of recitation.” He said: “I ask my Lord for protection and forgiveness, my Ummah cannot bear that.” Then he came to him a third time and said: “Allah commands you to teach your Ummah the Qur’an with three ways of recitation.” He said: “I ask my Lord for protection and forgiveness, my Ummah cannot bear that.” Then he came to him a fourth time and said: “Allah commands you to teach your Ummah the Qur’an with seven ways of recitation, and whichever way they recite it will be correct.” (Sahih)Abu ‘Abdur-Rahman said: Al Hakam was contradicted in this narration; Mansur bin Al-Mu’tamir contradicted him. He reported it from Mujahid, from ‘Ubaid bin ‘Umair in Mursal form.
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِيَّ أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَکِيمٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَائَتِهِ فَإِذَا هُوَ يَقْرَؤُهَا عَلَی حُرُوفٍ کَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلَاةِ فَتَصَبَّرْتُ حَتَّی سَلَّمَ فَلَمَّا سَلَّمَ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَقُلْتُ مَنْ أَقْرَأَکَ هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُکَ تَقْرَؤُهَا فَقَالَ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ کَذَبْتَ فَوَاللَّهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ أَقْرَأَنِي هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُکَ تَقْرَؤُهَا فَانْطَلَقْتُ بِهِ أَقُودُهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَی حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا وَأَنْتَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسِلْهُ يَا عُمَرُ اقْرَأْ يَا هِشَامُ فَقَرَأَ عَلَيْهِ الْقِرَائَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَؤُهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَکَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ يَا عُمَرُ فَقَرَأْتُ الْقِرَائَةَ الَّتِي أَقْرَأَنِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَکَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَئُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ-
یونس بن عبدالاعلی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، مسور بن مخرمة و عبدالرحمن بن عبدالقاری، عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ہشام بن حکیم سے سنا سورت الفرقان کی تلاوت فرماتے ہوئے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں میں نے ان کو ان الفاظ میں تلاوت فرماتے ہوئے سنا جو کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو تعلیم نہیں دئیے تھے تو ہو سکتا تھا کہ مذکورہ وجہ کی وجہ سے میں ان پر بحالت نماز ہی حملہ آور ہوجاتا لیکن میں نے انتہائی صبر سے کام لیا حتی کہ انہوں نے سلام پھیر دیا پس جس وقت وہ سلام پھیر چکے تو میں نے ان ہی کی چادر ان کے گلے میں ڈال دی اور میں نے ان سے دریافت کیا کہ (ٹھیک ٹھیک) بتلا کہ اس سورت کو تمہیں کس نے بتلایا ہے؟ یعنی یہ سورت جو کہ میں نے ابھی ابھی سنی ہے انہوں نے فرمایا کہ مجھ کو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سورت سکھلائی اور پڑھائی ہے۔ اس پر میں نے جواب دیا کہ تم جھوٹ بول رہے ہو خدا کی قسم مجھ کو خود یہ سورت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سکھلائی ہے پھر کس وجہ سے تم اس کے خلاف کہہ رہے ہو کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو یہ سورت پڑھائی ہے۔ بہرحال آخرکار میں ان کو پکڑ کر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے آیا اور میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے ان کو سورت الفرقان دوسرے طریقہ سے اور کچھ دوسرے الفاظ کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ جس طریقہ سے کہ وہ سورت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو نہیں سکھلائی اور یہ سورت مجھ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی پڑھا چکے ہیں۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے عمر تم ان کو چھوڑ دو۔ پھر فرمایا اے ہشام تم اس سورت کو پڑھو۔ چنانچہ انہوں نے اس طریقہ سے تلاوت فرمائی کہ جس طریقہ سے میں نے ان کو تلاوت کرتے ہوئے سنا۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ سورت (اسی طریقہ سے نازل ہوئی ہے) اے عمر! تم اس سورت کی تلاوت کرو۔ چنانچہ میں نے اس سورت کو اسی طریقہ سے تلاوت کیا کہ جس طریقہ سے مجھے پڑھایا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ سورت اسی طریقہ سے نازل ہوئی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قرآن کریم سات طریقہ سے نازل ہوا ہے تو تم جس طریقہ سے قرآن کریم کو آسان اور سہل محسوس کرو تو اسی کے مطابق تم تلاوت کرو۔
It was narrated that Ubayy bin Ka’b said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم taught me a Sarah, and when I was sitting in the Masjid I heard a man reciting it in a way that was different from mine. I said to him: ‘Who taught you this Sarah?’ He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم .‘ I said: ‘Stay with me until we go to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم .‘ So we came to him and I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, this man recites a Siirah that you taught me differently.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Recite, Ubayy.’ So I recited it, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to me: ‘You have done well.’ Then he said to the man: ‘Recite.’ So he recited it and it was different to my recitation. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: ‘You have done well.’ Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Ubayy, the Qur’an has been revealed with seven different modes of recitation, all of which are good and sound.” Abu Abdur-Rahman said: Ma’qil bin ‘Ubaidullah is not that strong.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عِنْدَ أَضَاةِ بَنِي غِفَارٍ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُکَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَکَ الْقُرْآنَ عَلَی حَرْفٍ قَالَ أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ وَإِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِکَ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُکَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَکَ الْقُرْآنَ عَلَی حَرْفَيْنِ قَالَ أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ وَإِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِکَ ثُمَّ جَائَهُ الثَّالِثَةَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُکَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَکَ الْقُرْآنَ عَلَی ثَلَاثَةِ أَحْرُفٍ فَقَالَ أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ وَإِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِکَ ثُمَّ جَائَهُ الرَّابِعَةَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُکَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَکَ الْقُرْآنَ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَأَيُّمَا حَرْفٍ قَرَئُوا عَلَيْهِ فَقَدْ أَصَابُوا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا الْحَدِيثُ خُولِفَ فِيهِ الْحَکَمُ خَالَفَهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ رَوَاهُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ مُرْسَلًا-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، غندر، شعبہ، حکم، مجاہد، ابن ابی لیلی، ابی بن کعب سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک روز قبیلہ بنی غفار کے تالاب پر بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران حضرت جبرائیل تشریف لائے اور فرمایا خداوند قدوس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم فرمایا ہے کہ امت ایک طریقہ سے قرآن کریم کی تلاوت کرے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں خداوند قدوس سے معافی کا طلب گار ہوں اور اس کی مغفرت چاہتا ہوں اس لئے کہ میری امت میں اس بات کی قوت نہیں ہے۔ اس کے بعد جبرائیل دوسری مرتبہ تشریف لائے اور فرمایا کہ خداوند قدوس نے حکم فرمایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت قرآن کریم کو دو طریقہ سے تلاوت کیا کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں خداوند قدوس کی مغفرت چاہتا ہوں میری امت میں اس قدر قوت نہیں ہے اس کے بعد تیسری مرتبہ حضرت جبرائیل آئے اور فرمانے لگے کہ خداوند قدوس نے حکم فرمایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت قرآن کریم کو تین طریقہ سے تلاوت کیا کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں خداوند قدوس سے معافی چاہتا ہوں کہ میری امت میں اس قدر قوت نہیں ہے اس کے بعد چوتھی مرتبہ حضرت جبرائیل تشریف لائے اور فرمانے لگے کہ خداوند قدوس حکم فرماتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت قرآن کریم کو سات مرتبہ تلاوت کیا کرے۔ مطلب یہ ہے کہ ملک عرب کے سات زبان والے حضرات اپنے اپنے علاقہ کی زبان میں تلاوت قرآن کریم کیا کریں۔
It was narrated that Ubayy said: “I had no confusion in my mind from that time I embraced Islam, except when I recited a verse and another man recited it differently. I said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم taught me this.’ And the other man said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم taught me too.’ So I went to the Prophet and said: ‘Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, did you not teach me such and such a verse?’ He said: ‘Yes.’ The other man said: ‘Did you not teach me such and such a verse?’ He said: ‘Yes. Jibril and Mika’il, peace be upon them, came to me, and Jibril sat on my right and Mika’ll sat on my left. Jibril, peace be upon him, said: ‘Recite the Qur’an with one way of recitation.’ Mika’il said: ‘Teach him more, teach him more — until there were seven modes of recitation, each of which is good and sound.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ نُفَيْلٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَعْقِلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُورَةً فَبَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ جَالِسٌ إِذْ سَمِعْتُ رَجُلًا يَقْرَؤُهَا يُخَالِفُ قِرَائَتِي فَقُلْتُ لَهُ مَنْ عَلَّمَکَ هَذِهِ السُّورَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَا تُفَارِقْنِي حَتَّی نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا خَالَفَ قِرَائَتِي فِي السُّورَةِ الَّتِي عَلَّمْتَنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ يَا أُبَيُّ فَقَرَأْتُهَا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنْتَ ثُمَّ قَالَ لِلرَّجُلِ اقْرَأْ فَقَرَأَ فَخَالَفَ قِرَائَتِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنْتَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُبَيُّ إِنَّهُ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ کُلُّهُنَّ شَافٍ کَافٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ لَيْسَ بِذَلِکَ الْقَوِيِّ-
عمرو بن منصور، ابوجعفربن نفیل، معقل بن عبید اللہ، عکرمة بن خالد، سعید بن جبیر، عبداللہ ابن عباس، ابی بن کعب سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو ایک سورت کی تعلیم دی میں ایک دن مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی نے وہی سورت تلاوت کی لیکن اس نے وہ سورت دوسرے طریقہ سے تلاوت کی میں نے عرض کیا کہ تم کو یہ سورت کس نے تعلیم دی ہے؟ اس شخص نے عرض کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو یہ سورت سکھلائی۔ اس پر میں نے کہا کہ تم ابھی اس جگہ سے رخصت نہ ہونا جس وقت تک کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات نہ کرلیں۔ اس کے بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! یہ آدمی میرے خلاف تلاوت کرتا ہے یعنی جو سورت جس طریقہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو پڑھائی اور سکھلائی ہے اس کے خلاف یہ شخص اس سورت کو تلاوت کر رہا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابی! تم پڑھو تو میں نے وہ سورت تلاوت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے بہتر طریقہ سے تلاوت کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی سے فرمایا کہ تم اس سورت کی تلاوت کرو چنانچہ انہوں نے اس سورت کی تلاوت کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے عمدہ طریقہ سے تلاوت کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابی قرآن کریم سات طریقہ سے نازل ہوا ہے اور ہر ایک طریقہ صحیح اور کافی ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The one who learns the Qur’an is like the owner of a hobbled camel. If he pays attention to it he will keep it, but if he releases it, it will go away.” (Sahih).
أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أُبَيٍّ قَالَ مَا حَاکَ فِي صَدْرِي مُنْذُ أَسْلَمْتُ إِلَّا أَنِّي قَرَأْتُ آيَةً وَقَرَأَهَا آخَرُ غَيْرَ قِرَائَتِي فَقُلْتُ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ الْآخَرُ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَقْرَأْتَنِي آيَةَ کَذَا وَکَذَا قَالَ نَعَمْ وَقَالَ الْآخَرُ أَلَمْ تُقْرِئْنِي آيَةَ کَذَا وَکَذَا قَالَ نَعَمْ إِنَّ جِبْرِيلَ وَمِيکَائِيلَ عَلَيْهِمَا السَّلَام أَتَيَانِي فَقَعَدَ جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِي وَمِيکَائِيلُ عَنْ يَسَارِي فَقَالَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام اقْرَأْ الْقُرْآنَ عَلَی حَرْفٍ قَالَ مِيکَائِيلُ اسْتَزِدْهُ اسْتَزِدْهُ حَتَّی بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ فَکُلُّ حَرْفٍ شَافٍ کَافٍ-
یعقوب بن ابراہیم، یحیی، حمید، انس سے روایت ہے کہ میرے قلب میں کبھی اس قسم کی بات نہیں چھپی رہی جب سے میں نے اسلام قبول کیا جب سے یہ بات محسوس ہوئی کہ کوئی ایک آیت ایک شخص کس طرح پڑھتا ہے۔ آخر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو یہ آیت کریمہ اس طریقہ سے تعلیم دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں۔ پھر دوسرے شخص نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو یہ آیت کریمہ اس طریقہ سے تعلیم دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں۔ حضرت جبرائیل اور حضرت میکائیل میرے پاس تشریف لائے تو حضرت جبرائیل دائیں جانب بیٹھ گئے اور حضرت میکائیل بائیں جانب بیٹھ گئے حضرت جبرائیل نے فرمایا کہ قرآن کریم ایک طریقہ سے تلاوت کیا کرو میکائیل نے فرمایا کہ زیادہ کرا زیادہ کرا۔ یہاں تک کہ سات طریقہ سے پہنچ جائے اور فرمایا کہ ہر ایک طریقہ سے تلاوت قرآن شافی اور کافی ہے۔
It was narrated from ‘Abdullah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said:“It is not right for any one of you to say: ‘I have forgotten such and such a verse.’ Rather he has been caused to forget. Study the Qur’an, for it escapes from the heart of man faster than a camel escapes from its fetter.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ کَمَثَلِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِذَا عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَکَهَا وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ-
قتیبہ، مالک، نافع، عبداللہ ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا حافظ قرآن کی مثال ایسی ہے کہ جس طریقہ سے اونٹ والے کی مثال ہے جس کی رسی سے اونٹ بندھے ہوئے ہوں اور اگر وہ اس کی حفاظت کرے گا تو وہ اونٹ محفوظ رہیں گے اور اگر چھوڑ دے گا تو چلے (بھاگ) جائیں گے۔
Ibn ‘Abbas narrated that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to recite in the first Rak’ah of Fajr Say: We believe in Allah and that which has been sent down to us i to the end of the verse, and in the second Rak’ah, We believe in Allah, and bear witness that we are Muslims. (Sahih)
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِئْسَمَا لِأَحَدِهِمْ أَنْ يَقُولَ نَسِيتُ آيَةَ کَيْتَ وَکَيْتَ بَلْ هُوَ نُسِّيَ اسْتَذْکِرُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ أَسْرَعُ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنْ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهِ-
عمران بن موسی، یزید بن زریع، شعبہ، منصور، ابووائل، عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ بات بری ہے کہ اگر کوئی شخص یہ بات کہے کہ میں فلاں آیت کریمہ بھول گیا بلکہ اس طریقہ سے کہنا چاہیے کہ فلاں آیت کریمہ بھلا دیا گیا (اس لئے کہ اس میں غلطی کا احساس ہوتا ہے اور لفظ بھول گیا میں لا پرواہی ظاہر ہوتی ہے) اور تم لوگ قرآن کریم یاد کرتے ہو اس لئے کہ قرآن کریم سینوں سے جلد نکل جاتا ہے۔ ان جانور سے بھی زیادہ جو کہ رسی سے بندھے ہوئے ہوں۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم recited: “Say: you disbelievers” and “Say: He is Allah, (the) One” in the two Rak’ahs of Fajr. (Sahih)