فروخت کرتے وقت غیر معین چیز کو مستثنی کرنے کی ممانعت

أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُخَابَرَةِ وَعَنْ الثُّنْيَا إِلَّا أَنْ تُعْلَمَ-
زیاد بن ایوب، عباد بن عوام، سفیان بن حسین، یونس، عطاء، جابر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت فرمائی۔ محاقلت مزابنت اور مخابرت سے (ان اصطلاحی الفاظ کی تشریح سابق میں گزر چکی ہے) اور ممانعت فرمائی استثناء سے لیکن جس وقت اس کی مقدار معلوم ہو (یعنی تمام غلہ یا پھل وغیرہ جس کو فروخت کرتا ہے اس کا اندازہ معلوم ہو پھر جس قدر نکالنا ہے وہ بھی معلوم ہو)۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Any man who pollinates a date palm tree then sells it, the fruits of the tree are for the one who pollinated it, unless the purchaser stipulated otherwise.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ و أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُخَابَرَةِ وَالْمُعَاوَمَةِ وَالثُّنْيَا وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا-
علی بن حجر، اسماعیل بن ابراہیم، ایوب، زیاد بن ایوب، ابن علیة، ایوب، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت فرمائی محاقلہ مزابنہ مخابرہ سے اور معاوہہ سے (اس آخری لفظ کا مطلب ہے چند سالوں کے لیے پھل فروخت کرنا) اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت فرمائی۔ ثنیا سے اور اجازت عطا فرمائی اس کی۔
It was narrated from Salim, from his father, that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم . said: “Whoever buys a date- palm tree after it has been pollinated, its fruits belong to the seller, unless the purchaser has stipulated otherwise. And whoever buys a slave who has wealth, his wealth belongs to the seller, unless the purchaser has stipulated otherwise.” (Sahih)