غلام کے طلاق دینے سے متعلق

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُعَتِّبٍ أَنَّ أَبَا حَسَنٍ مَوْلَی بَنِي نَوْفَلٍ أَخْبَرَهُ قَالَ کُنْتُ أَنَا وَامْرَأَتِي مَمْلُوکَيْنِ فَطَلَّقْتُهَا تَطْلِيقَتَيْنِ ثُمَّ أُعْتِقْنَا جَمِيعًا فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنْ رَاجَعْتَهَا کَانَتْ عِنْدَکَ عَلَی وَاحِدَةٍ قَضَی بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالَفَهُ مَعْمَرٌ-
عمرو بن علی، یحیی، علی بن مبارک، یحیی بن ابوکثیر، عمر بن معتب، حضرت ابوحسن مولی بن نوفل سے روایت ہے کہ میں اور میری بیوی دونوں حالت غلامی میں تھے میں نے اس خاتون کو دو طلاق دے دی۔ پھر اس کے بعد ہم دونوں ایک مرتبہ اکٹھے آزاد کیے گئے میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر تم اس کی جانب رجوع کرلو یعنی طلاق واپس لے لو تو وہ عورت تمہارے پاس ہی رہے گی اور ایک ہی طلاق پر تمہارے پاس رہے گی (یعنی ایک طلاق دینے کی صورت میں تم اندرون عدت رجوع کر سکتے ہو بعد عدت طلاق بائن واقع ہو جائے گی اور عورت نکاح سے باہر ہو جائے گی) حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ حکم فرمایا ہے اور اس روایت میں معمر نے خلاف کیا ہے۔
It was narrated from ‘Abdur Rahman bin Ka’b bin Malik that his father said: “The envoy of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to me and said: ‘Keep away from your wife.’ I said: ‘Should I divorce her?’ He said: ‘No, but do not approach her.” And he (the narrator) did not mention (the words): “Go to your family.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُعَتِّبٍ عَنْ الْحَسَنِ مَوْلَی بَنِي نَوْفَلٍ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَتَيْنِ ثُمَّ عُتِقَا أَيَتَزَوَّجُهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ عَمَّنْ قَالَ أَفْتَی بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ لِمَعْمَرٍ الْحَسَنُ هَذَا مَنْ هُوَ لَقَدْ حَمَلَ صَخْرَةً عَظِيمَةً-
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، یحیی بن ابوکثیر، عمر بن معتب، حضرت حسن مولی بنی نوفل سے روایت ہے کہ کسی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس غلام سے متعلق مسئلہ دریافت کیا جس نے اپنی عورت کو دو طلاقیں دے دی ہوں اور پھر وہ دونوں آزاد ہو گئے ہوں تو کیا وہ آزاد غلام اس آزاد باندی سے نکاح کر سکتا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کر سکتا ہے کسی نے اس مسئلہ کے بارے میں سند دریافت کی تو حضرت ابن عباس نے اس کو جواب دیا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مسئلہ میں ایسا ہی ابن المبارک نے معمر سے کہا کہ یہ حسن کون ہے تو اس نے بڑا بھاری پتھر اپنے اوپر لاد لیا اس لیے کہ یہ روایت غلط ہو تو سینکڑوں ناجائز نکاح کا عذاب اس کا گردن پر ہوگا۔
It was narrated from ‘Umar bin Mu’attib that Abu Hasan, the freed slave of Banu Nawfal, said: “My wife and I were slaves, and I divorced her twice, then we were both set free. I asked Ibn ‘Abbas and he said: ‘If you take her back, you have two divorces left. This is how the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled.” (Da’if) Ma’mar contridicted him.