عید کے دن مسجد میں کھیلنا اور خواتین کا کھیل دیکھنا

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَی الْحَبَشَةِ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ حَتَّی أَکُونَ أَنَا أَسْأَمُ فَاقْدُرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ الْحَرِيصَةِ عَلَی اللَّهْوِ-
علی بن خشرم، ولید، اوزاعی، زہری، عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی چادر سے میرے سامنے پردہ کر دیا اور میں حبشیوں کو مسجد میں کھیلتے ہوئے دیکھتی رہی۔ یہاں تک کہ خود ہی تھک کر ہٹ گئی۔ تم خود ہی اندازہ کرلو کہ جوان کم سن اور کھیل کود کی شوقین لڑکی کتنی دیر تک کھڑی رہ سکتی ہے۔ (یعنی کافی دیر کھڑی رہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ ہٹ جا بلکہ میں خود ہی کافی دیر بعد اکتا کر ہٹی۔)
It was narrated from ‘Urwah that he narrated from ‘Aishah that -Abu Bakr As-Siddiq entered upon her and there were two girls with herwho were beating the Duff .(incomplete)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ دَخَلَ عُمَرُ وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُمْ يَا عُمَرُ فَإِنَّمَا هُمْ بَنُو أَرْفِدَةَ-
اسحاق بن موسی، ولید بن مسلم، اوزاعی، زہری، سعید بن مسیب، ابوہریرہ رضی اللہ عنھا فرماتے ہیں کہ عمر مسجد میں داخل ہوئے تو حبشی کھیل رہے تھے۔ انہوں نے انہیں (ان حبشیوں کو) ڈانٹا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا عمر! نہیں کھیلنے دو۔ یہ تو حبشی ہیں۔
It was narrated from Nafi’ that ‘Abdullah bin ‘Umar said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Pray in your houses and do not make them like graves.” (Sahih)