عورت کے پیٹ کے بچہ کی دیت

أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً حَذَفَتْ امْرَأَةً فَأَسْقَطَتْ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَلَدِهَا خَمْسِينَ شَاةً وَنَهَی يَوْمَئِذٍ عَنْ الْخَذْفِ أَرْسَلَهُ أَبُو نَعِيمٍ-
یعقوب بن ابراہیم و ابراہیم بن یونس بن محمد، عبیداللہ بن موسی، یوسف بن صہیب، عبداللہ بن بریدہ، حضرت بریدہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے دوسری عورت کو پتھر مار دیا (وہ عورت حمل سے تھی اور) اس کا حمل گر گیا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیٹ کے بچہ کی دیت میں پچاس بکریاں دلوائیں اور اس روز سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پتھر مارنے سے منع فرمایا۔
It was narrated from ‘AbdUllah bin Mughaffal that he saw a man throwing pebbles and he said: “Do not throw pebbles, for the Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade throwing pebbles,” or “he disliked the throwing of pebbles.” Kahmas (one of the narrators) was not sure. (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نَعِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ أَنَّ امْرَأَةً خَذَفَتْ امْرَأَةً فَأَسْقَطَتْ الْمَخْذُوفَةُ فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ عَقْلَ وَلَدِهَا خَمْسَ مِائَةٍ مِنْ الْغُرِّ وَنَهَی يَوْمَئِذٍ عَنْ الْخَذْفِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا وَهْمٌ وَيَنْبَغِي أَنْ يَکُونَ أَرَادَ مِائَةً مِنْ الْغُرِّ وَقَدْ رُوِيَ النَّهْيُ عَنْ الْخَذْفِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ-
احمد بن یحیی، ابونعیم، یوسف بن صہیب، عبداللہ بن بریرہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے دوسری عورت کو پتھر مارا اس کا حمل گر گیا پھر یہ مقدمہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے بچہ کی دیت میں پانچ سو بکریاں دلوائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس روز سے پتھر مارنے کی ممانعت فرمائی۔ حضرت امام نسائی نے فرمایا کہ یہ راوی کا وہم ہے اور صحیح سو بکریاں ہیں یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سو بکریاں دیت میں دلوائی۔
Hamal bin Malik said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that a slave (should be given as Diyah) for a fetus.” Tawus said: “A horse would do in place of a slave.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا کَهْمَسٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّهُ رَأَی رَجُلًا يَخْذِفُ فَقَالَ لَا تَخْذِفْ فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَنْهَی عَنْ الْخَذْفِ أَوْ يَکْرَهُ الْخَذْفَ شَکَّ کَهْمَسٌ-
احمد بن سلیمان، یزید، عبداللہ بن بریرہ، عبداللہ بن مغفل سے روایت ہے کہ انہوں نے دیکھا ایک شخص کو خذف کرتے ہوئے تو انہوں نے اس شخص کو منع فرمایا اور کہا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے منع فرماتے تھے یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو برا سمجھتے تھے۔ خذف کیا ہے؟ شریعت کی اصطلاح میں خذف انگلی سے پتھر یا کنکری مارنے کو کہتے ہیں یا خذف لکڑی میں پتھر مارنے کو کہتے ہیں۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that a male or female slave should be given (as Diyah) to a woman of Banu Li whose child was miscarried and died. Then the woman to whom he had decreed that the slave should be given died, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that her estate belonged to her children and husband, and that the blood money was to be paid by her ‘Asabah.'' (Sahih)222
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ أَنَّ عُمَرَ اسْتَشَارَ النَّاسَ فِي الْجَنِينِ فَقَالَ حَمَلُ بْنُ مَالِکٍ قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنِينِ غُرَّةً قَالَ طَاوُسٌ إِنَّ الْفَرَسَ غُرَّةٌ-
قتیبہ، حماد، عمرو، طاؤس سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے مشورہ لیا لوگوں سے پیٹ کے بچہ کے بارے میں۔ حمل بن مالک کھڑے ہوئے اور کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں ایک غرہ کا حکم دیا۔ طاؤس نے فرمایا ایک گھوڑا بھی غرہ ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “Two women of Hudhail had a fight, and one of them threw a rock at the other and killed her and the child in her womb. They referred the dispute to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that the Diyah for her fetus was a male or female slave, and that the Diyah of the woman be paid by her ‘Aqilah (male relatives on the father’s side), and he made her children and those who were with them her heirs. Harnal bin Malik bin An-Nabighah Al-Hudlliall said: “O Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, how can I pay blood money for one who neither ate nor drank, or shouted or cried (at the moment of birth)? Such a one should be overlooked.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “This is one of the brothers of the soothsayers” because of the rhyming way in which he spoke. (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لِحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةِ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَی عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ فَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَی عَصَبَتِهَا-
قتیبہ، لیث، ابن شہاب، ابن مسیب، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا ایک عورت کے پیٹ کے بچے میں جو کہ گر گیا تھا اور وہ عورت قبیلہ بنی لحیان میں تھی ایک غرہ یعنی غلام یا باندی دلوانے کا اور پھر جس عورت پر حکم ہوا غلام یا باندی دینے کا وہ عورت مر گئی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا اس عورت کا ترکہ اس کے بیٹوں اور شوہر کو ملے اور دیت اس کی قوم کے لوگ ادا کریں گے۔
It was narrated from Abu Hurairah that there were two women of Hudhail during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم one of whom threw something at the other and caused her to miscarry. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that ( Diyah of) a male or female slave be paid for that. (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ اقْتَتَلَتْ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَی بِحَجَرٍ وَذَکَرَ کَلِمَةً مَعْنَاهَا فَقَتَلَتْهَا وَمَا فِي بَطْنِهَا فَاخْتَصَمُوا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ وَقَضَی بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَی عَاقِلَتِهَا وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَمَنْ مَعَهُمْ فَقَالَ حَمَلُ بْنُ مَالِکِ بْنِ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ أُغَرَّمُ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَکَلْ وَلَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِکَ يُطَلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْکُهَّانِ مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ-
احمد بن عمرو بن سرح، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ و سعید بن مسیب، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ قبیلہ بدیل میں سے دو خواتین ایک دوسرے سے لڑ پڑیں اور ایک خاتون نے دوسری کو پتھر مار دیا اور وہ مر گئی اور اس کا بچہ بھی مر گیا جو کہ اس کے پیٹ میں تھا پھر ان لوگوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فریاد کی بچہ کی دیت مارنے والی خاتون کے خاندان سے دلوائی اور وہ دیت اس خاتون کے لڑکے کو ملی جو کہ مر گئی تھی اور جو وارث اس کے تھے یہ بات سن کر حمل بن مالک نابغہ کھڑا ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں اس کا کس طریقہ سے تاوان ادا کروں کہ جس نے نہ کھایا اور نہ پیا نہ وہ بولا اور نہ ہی اس نے شور مچایا۔ یہ خون تو لغو اور باطل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کاہنوں کا مرکز ہے (یعنی یہ قافیہ والا کلام بولتا ہے) اور قرآن کریم کے خلاف بولتا ہے کیونکہ اس نے سجع سے گفتگو کی۔
It was narrated from Saeed bin Al-Musayyab that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that for a fetus which is killed in the mother’s womb, a male or female slave be given (as Diyah). The one against whom he passed this ruling said: “How can I pay blood money for one who neither ate nor drank, or shouted or cried (at the moment of birth)? Such a one should be overlooked.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘This is one of the soothsayers.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَی فَطَرَحَتْ جَنِينَهَا فَقَضَی فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ-
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، مالک، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ قبیلہ ہذیل کی دو خواتین نے دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ایک دوسرے کو پتھر مارا اس کا بچہ مر گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک غرہ دینے کا حکم فرمایا۔ یعنی ایک غلام یا ایک باندی کا (دینے کا حکم فرمایا)۔
It was narrated from Al Mughira bin Shu’bah that a woman struck her co-wife with a tent pole and killed her, and she (the slain woman) was pregnant. She was brought to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that the ‘Asabah of the killer should pay the Diyah, and a slave (should be paid) for the fetus. Her ‘Asabah said: “Should Divah be paid for one who neither ate nor drank, or shouted or cried (at the moment of birth)? Such a one should be overlooked.” The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Rhyming verse like the verse of the Bedou ins.” (Sahih)
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی فِي الْجَنِينِ يُقْتَلُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ فَقَالَ الَّذِي قَضَی عَلَيْهِ کَيْفَ أُغَرَّمُ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَکَلْ وَلَا اسْتَهَلَّ وَلَا نَطَقَ فَمِثْلُ ذَلِکَ يُطَلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هَذَا مِنْ الْکُهَّانِ-
حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، ابن شہاب، سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیٹ کے بچہ میں جو اپنی ماں کے پیٹ میں مارا جائے ایک غرہ (یعنی ایک غلام یا باندی دینے کا) حکم فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس پر حکم فرمایا اس نے کہا کہ اس کا میں کس طریقہ سے تاوان ادا کروں کہ جس نے نہ تو کھایا اور نہ ہی پیا اور نہ اس نے شور مچایا نہ گفتگو کی۔ ایسے کا خون تو لغو ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر ارشاد فرمایا یہ تو کاہن ہے (یعنی کاہنوں جیسی باتیں بنا رہا ہے)
It was narrated that Al Mughira bin Shu’bah said: “A woman struck her co-wife, who was pregnant, with a tent pole and killed her. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that the ‘Asabah of the killer was to pay the Diyah and to give a slave (as Diyah for) the child in her womb. One of the ‘Asabah of the killer said: ‘Am I to pay blood money for one who neither ate nor drank, or shouted or cried (at the moment of birth)? Such a one should be overlooked.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Rhyming verse like the verse of the Bedouin?’ and he made them pay the Diyah.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا خَلَفٌ وَهُوَ ابْنُ تَمِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَةً ضَرَبَتْ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا وَهِيَ حُبْلَی فَأُتِيَ فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ بِالدِّيَةِ وَفِي الْجَنِينِ غُرَّةً فَقَالَ عَصَبَتُهَا أَدِي مَنْ لَا طَعِمَ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ فَمِثْلُ هَذَا يُطَلَّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَجْعٌ کَسَجْعِ الْأَعْرَابِ-
علی بن محمد بن علی، خلف، ابن تمیم، زائدة، منصور، ابراہیم، عبید بن نضیلة، مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے اپنی سوکن کو ایک خیمہ کی لکڑی سے مارا وہ اس وقت حاملہ تھی پھر یہ مقدمہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پیش ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مارنے والی کے خاندان سے دیت ادا کرائی اور بچہ کے عوض ایک غرہ کا حکم فرمایا۔ یہ سن کر خاندان کے لوگوں نے کہا کہ ہم کس طریقہ سے دیت ادا کریں اس لیے کہ جس بچہ یا حمل نے نہ تو کھایا اور نہ پیا نہ وہ رویا (یعنی حمل ساقط کرا دیا) اس نے تو اپنا خون ضائع کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا گنواروں کی طرح سے گفتگو میں سجع کرتا ہے (یعنی خواہ مخواہ فصاحت و بلاغت جھاڑتا ہے)۔
It was narrated from Al Mughira bin Shu’bah that there were two co-wives, one of whom struck the other with a tent pole and killed her. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that the Diyah was to be paid by the ‘Ayabah of the killer, and that a slave should be given (as Diyah) for the child in her womb. The Bedouin said: “Are you penalizing me for one who neither ate nor drank, or shouted or cried (at the moment of birth)? Such a one should be overlooked.” He said: “Rhyming verse like the verse of the Jahiliyyah,” and he ruled that a slave should be given (as Diyah) for the child in her womb. (Sahih)