عورت کے دودھ پلانے سے مرد سے بھی رشتہ قائم ہوجاتا ہے

أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ عَمْرَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عِنْدَهَا وَأَنَّهَا سَمِعَتْ رَجُلًا يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنْ الرَّضَاعَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لَوْ کَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا يُحَرَّمُ مِنْ الْوِلَادَةِ-
ہارون بن عبد اللہ، معن، مالک، عبداللہ بن بکر، عمرہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف فرما تھے کہ میں نے ایک آدمی کو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے مکان میں داخلہ کی اجازت حاصل کرتے ہوئے سنا۔ تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ آدمی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مکان میں داخلہ کی منظوری مانگ رہا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری رائے میں وہ شخص حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کا چچا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اگر فلاں آدمی زندہ ہوتا تو وہ میرا دودھ شریک چچا ہوتا اور وہ میرے گھر آیا کرتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دودھ کے رشتہ کی وجہ سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو کہ ولادت کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔
It was narrated from ‘Urwah that ‘Aishah told him: “My paternal uncle through breast-feeding, Abu Al-Ja’d, came to me, and I sent him away. — He (one of the narrators) said: “Hisham said: ‘He was Abu Al Qu’ais.” — “Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came, and I told him. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Give him permission (to enter).” (Sahih).
أَخْبَرَنِي إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ جَائَ عَمِّي أَبُو الْجَعْدِ مِنْ الرَّضَاعَةِ فَرَدَدْتُهُ قَالَ وَقَالَ هِشَامٌ هُوَ أَبُو الْقُعَيْسِ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْذَنِي لَهُ-
اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، ابن جریج، عطاء، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میرے دودھ شریک چچا ابوجعد رضی اللہ عنہ میرے گھر آئے تو میں نے ان کو واپس کر دیا۔ حضرت ہشام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ان کی کنیت ابوقیس تھی پھر جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اپنے چچا کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کو اجازت دے دو۔
It was narrated from ‘Aishah that the brother of Abu Al-Qu’ais asked permission to enter upon ‘Aishah after the Verse of Hijab had been revealed, and she refused to let him in. Mention of that was made to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. and he said: “Let him in, for he is your paternal uncle.” She said: “The woman breast-fed me, not the man.” He said: “He is your paternal uncle, so let him visit you.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَيُّوبَ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ عَلَی عَائِشَةَ بَعْدَ آيَةِ الْحِجَابِ فَأَبَتْ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ائْذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّکِ فَقُلْتُ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ فَقَالَ إِنَّهُ عَمُّکِ فَلْيَلِجْ عَلَيْکِ-
عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث، ابیہ، ایوب، وہب بن کیسان، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابوقیس کے بھائی نے پردہ کی آیت کریمہ کے نزول کے بعد میرے مکان پر آنے کی اجازت حاصل کرنا چاہی تو میں نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ چنانچہ جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں اس بات کا تذکرہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان کو اجازت دے دو کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں میں نے عرض کیا مجھ کو دودھ عورت نے پلایا تھا مرد نے نہیں پلایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ تمہارے چچا ہیں اور وہ تمہارے یہاں آ سکتے ہیں (یعنی ان سے تمہارا پردہ نہیں ہے)۔
It was narrated that ‘Aishah said: “Aflah, the brother of Abu Al-Qu’ais, who was my paternal uncle through breast-feeding, used to ask permission to enter upon me, and I refused to let him in until the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came, and I told him about that. He said: “Let him in, for he is your paternal uncle.” ‘Aishah said: “That was after the (Verse of) Hidb had been revealed.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنْبَأَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ وَهُوَ عَمِّي مِنْ الرَّضَاعَةِ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّی جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ائْذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّکِ قَالَتْ عَائِشَةُ وَذَلِکَ بَعْدَ أَنْ نَزَلَ الْحِجَابُ-
ہارون بن عبد اللہ، معن، مالک، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت ابوقیس کے بھائی افلح نے جو میرے دودھ شریک چچا تھے میرے یہاں آنے کی اجازت حاصل کی تو میں نے ان کو گھر میں داخلہ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ چنانچہ جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مطلع کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان کو اجازت دے دو۔ اس لیے کہ وہ تمہارے چچا ہیں (اگرچہ دودھ شریک ہی سہی) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ یہ حکم پردہ سے متعلق حکم نازل ہونے کے بعد کا واقعہ ہے۔
It was narrated that ‘Aishah said: “My paternal uncle Aflah asked permission to enter upon me after the (Verse of) Hijab had been revealed, but I did not let him in. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to me and I asked him (about that) and he said: ‘Let him in, for he is your paternal uncle.’ I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, the woman breast-fed me, not the man.’ He said: ‘Let him in, may your hands be rubbed with dust, for he is your uncle.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَائِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ عَمِّي أَفْلَحُ بَعْدَمَا نَزَلَ الْحِجَابُ فَلَمْ آذَنْ لَهُ فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ ائْذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّکِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ قَالَ ائْذَنِي لَهُ تَرِبَتْ يَمِينُکِ فَإِنَّهُ عَمُّکِ-
عبدالجبار بن علاء، سفیان، زہری و ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میرے چچا افلح نے پردہ کی آیت کریمہ کے نازل ہونے کے بعد میرے گھر داخل ہونے کی اجازت چاہی تو میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا پھر جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان کو اجازت دے دو کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم! مجھ کو تو عورت نے دودھ پلایا تھا نہ کہ کسی مرد نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کو اجازت دے دو اور تمہارا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو (یعنی تمہارا بھلا ہو) اس لیے کہ وہ تمہارے چچا ہیں۔
It was narrated that ‘Aishah said: “Aflah, the brother of Abu Al-Qu’ais, came and asked permission to enter, and I said: ‘I will not let him in until I seek the permission of the Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.’ When the Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came, I said to him: ‘Aflah, the brother of Abu Al-Qu’ais, came and asked permission to enter, but I refused to let him in.’ He said: ‘Let him in, for he is your paternal uncle.’ I said: ‘The wife of Abu Al Qu’ais breast-fed me; the man did not breast-feed me.’ He said: ‘Let him in, for he is your paternal uncle.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ وَإِسْحَقُ بْنُ بَکْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَائَ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ فَقُلْتُ لَا آذَنُ لَهُ حَتَّی أَسْتَأْذِنَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا جَائَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ لَهُ جَائَ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ فَقَالَ ائْذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّکِ قُلْتُ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ قَالَ ائْذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّکِ-
ربیع بن سلیمان بن داؤد ، ابوالاسود و اسحاق بن بکر، بکر بن مضر، جعفر بن ربیعہ، عراک بن مالک، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت ابوقیس کے بھائی افلح نے میرے یہاں داخل ہونے کی اجازت طلب کی تو میں نے کہا کہ میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیے بغیر منظوری نہیں دے سکتی۔ اس وجہ سے جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ ابوقیس کے بھائی افلح نے اندر آنے کی اجازت طلب کی تھی لیکن میں نے انکار کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کو اجازت دے دو کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں میں نے عرض کیا مجھ کو تو ابوقیس کی بیوی نے دودھ پلایا تھا کسی مرد نے نہیں پلایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کو اجازت دے دو کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں۔
Zainab bint Abi Salamah said: “I heard ‘Aishah, the wife of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘Sahlah bint Suhail came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I see (displeasure) in the face of Abu Hudhaifah when Salim enters upon me.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Breast-feed him.’ She said: ‘He has a beard.’ He said: ‘Breast-feed him, and that will take away (the displeasure) in the face of Abu Hudhaifah.’ She said: ‘By Allah, I never saw that on the face of Abu Hudhaifah after that.” (Sahih)