عقیقہ کون سے دن کرنا چاہیے؟

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ-
اسحاق بن ابراہیم، سفیان، زہری، سعید، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا فرع اور عتیرہ کچھ نہیں ہے۔
Mikhnaf bin Sulaim said: “While we were standing with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم at ‘Arafat, he said: ‘people, it is upon each family to offer a sacrifice (Uclhiyah) and an ‘Atirah each year.” (One of the narrators) Muadh said: “Ibn ‘Awn used to offer slaughter the ‘Atirah, and I saw that with my own eyes during Rajab.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثْتُ أَبَا إِسْحَقَ عَنْ مَعْمَرٍ وَسُفْيَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَحَدُهُمَا نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ وَقَالَ الْآخَرُ لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ-
محمد بن مثنی، ابوداؤد، شعبہ، ابواسحاق ، معمرو سفیان، زہری، سعید بن مسیب، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرع اور عتیرہ سے منع فرمایا ہے۔
‘Amr bin Shuaib bin Muhammad bin ‘Abdullah bin ‘Amr (narrated) that his father and Zaid bin Aslam said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! (What about) the Fara’?” He said: “It is a duty, but if you leave it (the animal) until it becomes half-grown and you load upon it (in Jihad) in the cause of Allah or give it to a widow, that is better than if you slaughter it (when it is just born) and its flesh is difficult to separate from its skin, then you turn your vessel upside down (because you will no longer be able to get milk from the mother) and you cause your she-camel to grieve (at the loss of its young).” They said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, (what about) the AtIrah?” He said: “The ‘Atirah is a duty.” (Hasan) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: Abu ‘Ali Al-Hanafi (one of the narrators); they are four brothers: One of them is Abu Bakr, and Bishr, and Sharik, and the other.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ مُعَاذٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو رَمْلَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا مِخْنَفُ بْنُ سُلَيْمٍ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ وُقُوفٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ عَلَی أَهْلِ بَيْتٍ فِي کُلِّ عَامٍ أَضْحَاةً وَعَتِيرَةً قَالَ مُعَاذٌ کَانَ ابْنُ عَوْنٍ يَعْتِرُ أَبْصَرَتْهُ عَيْنِي فِي رَجَبٍ-
عمرو بن زرارة، معاذ، ابن معاذ، ابن عون، ابورملة، مخنف بن سلیم سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عرفات میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لوگوں ہر ایک گھر کے لوگوں پر ہر سال قربانی ہے (یعنی دس ذی الحجہ سے ذی الحجہ تک) اور ان کے ذمہ ایک عتیرہ ہے حضرت عطاء نے فرمایا کہ ابی عون عتیرہ کرتے تھے ماہ رجب میں یہ بات میں نے اپنی آنکھ سے دیکھی ہے۔
It was narrated that Yahya — bin Zurarah bin KarIm bin Al-Harith bin ‘Amr Al-Bahill — said: “I heard my father say, that he heard his grandfather Al-Harith bin ‘Amr, narrate that he met the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم during the Farewell Pilgrimage, when he was atop his slit-eared camel. (He said): ‘I said: Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, May my father and mother be ransomed for you; pray for forgiveness for me. He said: May Allah forgive you (plural). Then I came to him from the other side, hoping that he would supplicate just for me alone, and not them. I said: Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, pray for forgiveness for me. He said: May Allah forgive you (plural). Then a man among the people said: O Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, (what about) the ‘Atirah and Fara’? He said: Whoever wishes to offer an ‘Atirah may do so, and whoever does not wish to, may not. Whoever wishes to offer a Fara ‘ may do so, and whoever does not wish to, may not. And with regard to sheep, a sacrifice should be offered. And he clasped between his fingers except for one.” (Hasan)
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِيهِ وَزَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ الْفَرَعَ قَالَ حَقٌّ فَإِنْ تَرَکْتَهُ حَتَّی يَکُونَ بَکْرًا فَتَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ تُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَهُ فَيَلْصَقَ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ فَتُکْفِئَ إِنَائَکَ وَتُولِهُ نَاقَتَکَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْعَتِيرَةُ قَالَ الْعَتِيرَةُ حَقٌّ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ هُمْ أَرْبَعَةُ إِخْوَةٍ أَحَدُهُمْ أَبُو بَکْرٍ وَبِشْرٌ وَشَرِيکٌ وَآخَرُ-
ابراہیم بن یعقوب بن اسحاق ، عبیداللہ بن عبدالمجید ابوعلی حنفی، داؤد بن قیس، عمرو بن شعیب بن محمد بن عبداللہ بن عمرو، وہ اپنے والد سے، وہ اپنے والد سے و زید بن اسلم سے روایت ہے کہ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! فرع کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حق ہے (یعنی اگر اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے واسطے کیا جائے نہ کہ بتوں کی رضامندی کے لیے جیسا کہ مشرکین کرتے تھے) پھر اگر تم (یا کوئی شخص) فرع کے جانور کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ جوان ہو جائے اور تم راہ خدا میں اس کو دے دو (یعنی راہ خدا میں لگا دو) یا کسی غریب مسکین بیوہ کو دے دو تو بہتر ہے اس کے کاٹنے سے۔ ماں کے جسم کا گوشت پوست لگ جائے گا (یعنی غم کی وجہ سے اس کی ماں سوکھ جائے گی) پھر تم دودھ کے برتن کو الٹ کر رکھ دو گے (یعنی غم کی وجہ سے اس کی ماں کا دودھ خشک ہو جائے گا اور وہ دودھ دینا بند کر دے گی اور (صدمہ کی وجہ سے) وہ ماں پاگل ہو جائے گی۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر عتیرہ کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ بھی حق ہے۔
Yahyah bin Zurarah As Sahmi said: “My father narrated to me from his grandfather, Al-Harith bin ‘Amr that he met the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم during the Farewell Pilgrimage and said: ‘May my father and mother be sacrificed for you! Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم; pray for forgiveness for me.’ He said: ‘May Allah forgive you (plural).’ He was atop his slit-eared camel and I came around to the other side” and he quoted the Hadith. (Hasan)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَکِ عَنْ يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ زُرَارَةَ بْنِ کُرَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو الْبَاهِلِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَذْکُرُ أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ أَنَّهُ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ عَلَی نَاقَتِهِ الْعَضْبَائِ فَأَتَيْتُهُ مِنْ أَحَدِ شِقَّيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي اسْتَغْفِرْ لِي فَقَالَ غَفَرَ اللَّهُ لَکُمْ ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ أَرْجُو أَنْ يَخُصَّنِي دُونَهُمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ لِي فَقَالَ بِيَدِهِ غَفَرَ اللَّهُ لَکُمْ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ النَّاسِ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْعَتَائِرُ وَالْفَرَائِعُ قَالَ مَنْ شَائَ عَتَرَ وَمَنْ شَائَ لَمْ يَعْتِرْ وَمَنْ شَائَ فَرَّعَ وَمَنْ شَائَ لَمْ يُفَرِّعْ فِي الْغَنَمِ أُضْحِيَّتُهَا وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ إِلَّا وَاحِدَةً-
سوید بن نصر، عبداللہ یعنی ابن مبارک، یحیی، ابن زرارة بن کریم بن حارث بن عمرو باہلی سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حجةالوداع میں دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹنی پر سوار تھے جو کہ عضباء تھی میں ایک طرف کو چلا گیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے والدین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے واسطے دعائے مغفرت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خداوند قدوس تم سب کی مغفرت فرمائے۔ پھر میں دوسری جانب چلا گیا اس خیال سے کہ شاید ہو سکتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاص میرے واسطے دعا فرمائیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے واسطے دعاء مغفرت فرمائیں۔ پھر ایک آدمی نے عرض کیا عتیرہ اور فرع میں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا فرق فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کا دل چاہے وہ نہ کرے بکریوں میں صرف قربانی (ا سے لے کر ذی الحجہ تک) لازم ہے اور یہ حدیث شریف بیان فرماتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام انگلیاں بند فرما لیں علاوہ ایک انگلی کے۔
It was narrated that Nubaishah said: “It was said to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ‘During the Jahiliyyah we used to offer the ‘Atirah.’ He said: ‘Slaughter for the sake of Allah, the Mighty and Sublime, no matter what month it is; do good for the sake of Allah, the Mighty and Sublime, and feed the poor.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ زُرَارَةَ السَّهْمِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّهِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو ح وَأَنْبَأَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ زُرَارَةَ السَّهْمِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّهِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأُمِّي اسْتَغْفِرْ لِي فَقَالَ غَفَرَ اللَّهُ لَکُمْ وَهُوَ عَلَی نَاقَتِهِ الْعَضْبَائِ ثُمَّ اسْتَدَرْتُ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
سوید بن نصر، عبداللہ یعنی ابن مبارک، یحیی، ابن زرارة بن کریم بن حارث بن عمرو باہلی سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حجةالوداع میں دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹنی پر سوار تھے جو کہ عضباء تھی میں ایک طرف کو چلا گیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے والدین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے واسطے دعائے مغفرت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خداوند قدوس تم سب کی مغفرت فرمائے۔ پھر میں دوسری جانب چلا گیا اس خیال سے کہ شاید ہو سکتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاص میرے واسطے دعا فرمائیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے واسطے دعاء مغفرت فرمائیں۔ پھر ایک آدمی نے عرض کیا عتیرہ اور فرع میں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا فرق فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کا دل چاہے وہ نہ کرے بکریوں میں صرف قربانی (اسے لے کر ذی الحجہ تک) لازم ہے اور یہ حدیث شریف بیان فرماتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام انگلیاں بند فرما لیں علاوہ ایک انگلی کے۔
It was narrated that Nubaishah said: “A man called out while he was in Mina and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, we used to sacrifice the ‘Atirah during the Jahili)yah in Rajab; what do you command us to do?’ He said: ‘Sacrifice during whatever month it is, do good for the sake of Allah, the Mighty and Sublime, and feed (the poor).’ They said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, we used to sacrifice the Fara’ during the Jahili)yah; what do you command us to do?’ He said: ‘For every flock of grazing animals, feed the firstborn as you feed the rest of your flock until it reaches an age where it could be used to carry loads, then sacrifice it, and give its meat in charity.” (Sahih)