عرفات سے لوٹتے وقت اطمینان و سکون کے ساتھ چلنے کا حکم

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ الْوَضَّاحِ عَنْ إِسْمَعِيلَ يَعْنِي ابْنَ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِي غَطَفَانَ بْنِ طَرِيفٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ لَمَّا دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَنَقَ نَاقَتَهُ حَتَّی أَنَّ رَأْسَهَا لَيَمَسُّ وَاسِطَةَ رَحْلِهِ وَهُوَ يَقُولُ لِلنَّاسِ السَّکِينَةَ السَّکِينَةَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ-
محمد بن علی بن حرب، محرز بن وضاح، اسماعیل، ابن امیة، ابوغطفان بن طریف، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت مقام عرفات سے واپس ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹنی کی نکیل اس قدر کھینچ دی کہ اونٹنی کا سر پالان کی لکڑی کو چھونے لگ گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں سے فرما رہے تھے کہ اے لوگو! تم لوگ عرفہ کی شام کو اطمینان کے ساتھ چلو۔
It was narrated from Abu Ghatfan bin Tarif that he heard Ibn ‘Abbas say: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم departed, he reined in his she-camel until its head touched the middle of his saddle, and he was saying to the people: ‘Be tranquil be tranquil,’ on the evening of ‘Arafat.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَکَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي عَشِيَّةِ عَرَفَةَ وَغَدَاةِ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعُوا عَلَيْکُمْ السَّکِينَةَ وَهُوَ کَافٌّ نَاقَتَهُ حَتَّی إِذَا دَخَلَ مُحَسِّرًا وَهُوَ مِنْ مِنًی قَالَ عَلَيْکُمْ بِحَصَی الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَی بِهِ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّی رَمَی الْجَمْرَةَ-
قتیبہ، لیث، ابوزبیر، ابومعبد، ابن عباس، فضل بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عرفہ کے دن شام کے وقت اور مزدلفہ کی صبح جس وقت لوگ روانہ ہونے لگ گئے تو فرمایا تم لوگ سکون اور وقار اختیار کرو پھر جس وقت مقام محسر میں پہنچ گئے جو کہ منی میں واقع ہے تو اونٹنی کو روک لیا گیا اور فرمایا اس جگہ سے رمی کے واسطے چھوٹی چھوٹی کنکریاں لے لو پھر جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) کو کنکریاں مارنے تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لبیک پڑھتے رہے
It was narrated from Al-Fadl bin ‘Abbas, who rode behind the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم that on the evening of ‘Arafat, and on the morning of Jam’ (Al-Muzdalifah), when they departed, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to the people: “You must be tranquil,” and he was reining in his she-camel. Then, when he was in Muhassir which is part of Mina, he said: “You have to look for pebbles the size of date stones or fingertips,” with which to stone the Jamarat. And the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم continued to recite the Talbiyah until he stoned Jamarat Al-‘Aqabah. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ السَّکِينَةُ وَأَمَرَهُمْ بِالسَّکِينَةِ وَأَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ-
محمد بن منصور، ابونعیم، سفیان، ابوزبیر، جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت عرفات سے واپس ہوئے تو اطمینان اور سکون کے ساتھ واپس ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو بھی اسی طریقہ سے روانہ ہونے کا حکم فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وادئی محسر میں تیزی سے نکلے اور پھر لوگوں کو جمرہ عقبی ٰکو چھوٹی چھوٹی کنکریاں مارنے کا حکم فرمایا۔
It was narrated that Jabir said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : departed (from ‘Arafat) in a tranquil manner, and he enjoined them to be tranquil. He hurried in the valley of Muhassir and told them to stone the Jamarat with (pebbles) like date stones or fingertips.” (Da’if)
أَخْبَرَنِي أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ وَجَعَلَ يَقُولُ السَّکِينَةَ عِبَادَ اللَّهِ يَقُولُ بِيَدِهِ هَکَذَا وَأَشَارَ أَيُّوبُ بِبَاطِنِ کَفِّهِ إِلَی السَّمَائِ-
ابو داؤد، سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ایوب، ابوزبیر، جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت مقام عرفات سے واپس ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے اے خدا کے بندو تم لوگ وقار سکون و اطمینان کے ساتھ چلو پھر (حدیث کے راوی) حضرت ایوب رضی اللہ عنہ نے اپنی ہتھیلی سے آسمان کی جانب اشارہ فرمایا۔
It was narrated from Jabir that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم departed from ‘Arafat and started saying: “Be tranquil, O slaves of Allah!” gesturing with his hand like this — and Ayyub gestured with his palm uppermost. (Sahih)