عرفات روانہ ہوتے وقت تکبیر پڑھنا

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا الْمُلَائِيُّ يَعْنِي أَبَا نُعَيْمٍ الْفَضْلَ بْنَ دُکَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الثَّقَفِيُّ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسٍ وَنَحْنُ غَادِيَانِ مِنْ مِنًی إِلَی عَرَفَاتٍ مَا کُنْتُمْ تَصْنَعُونَ فِي التَّلْبِيَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْيَوْمِ قَالَ کَانَ الْمُلَبِّي يُلَبِّي فَلَا يُنْکَرُ عَلَيْهِ وَيُکَبِّرُ الْمُکَبِّرُ فَلَا يُنْکَرُ عَلَيْهِ-
اسحاق بن ابراہیم، ملانی، ابونعیم فضل بن دکین ، مالک، محمد بن ابوبکر ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے عرض کیا اور ہم دونوں روانہ ہو کر مقام عرفات سے مقام منی کی جانب چلے جا رہے تھے۔ تم لوگ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ آج لبیک میں کیا کہا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا کوئی شخص لبیک پڑھتا تو اس کو برا نہیں خیال کرتے تھے اور جو تکبیر پڑھتا تو برا نہیں خیال کرتے تھے (اس لیے کہ اصل مقصد ذکر خداوندی ہے)۔
Muhammad bin Abi Bakr Ath-Thaqafi narrated: “When we were leaving Mina for ‘Arafat, I said to Anas: ‘What did you do for the Talbiyah with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on this day?’ He said: ‘Those who recited the Talbiyah did so, and no one criticized them, and those who recited the Takbir did so, and no one criticized them.” (Sahih)