طواف شروع کرنے کا طریقہ اور حجر اسود کو بوسہ دینے کے بعد کس طریقہ سے چلنا چاہیے؟

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ ثُمَّ مَضَی عَلَی يَمِينِهِ فَرَمَلَ ثَلَاثًا وَمَشَی أَرْبَعًا ثُمَّ أَتَی الْمَقَامَ فَقَالَ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّی فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَالْمَقَامُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ ثُمَّ أَتَی الْبَيْتَ بَعْدَ الرَّکْعَتَيْنِ فَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّفَا-
عبدالاعلی بن واصل بن عبدالاعلی، یحیی بن آدم، سفیان، جعفر بن محمد، وہ اپنے والد سے، جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے تو مسجد حرام میں داخل ہوئے اور حجر اسود کو چھونے کے بعد دائیں طرف روانہ ہوئے پھر تین چکروں میں تیز تیز اور کندھے پھیلاتے ہوئے چلے پھر چار چکروں میں عام رفتار سے چلے پھر مقام ابراہیم پر تشریف لائے اور یہ آیت کریمہ پڑھی وہ آیت کریمہ یہ ہے پھر اسی طریقہ سے دو رکعت نماز ادا فرمائی کہ مقام ابراہیم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اور خانہ کعبہ کے درمیان تھا پھر دو رکعات نماز ادا کر کے خانہ کعبہ کے پاس تشریف لائے اور حجر اسود کے بعد صفا (پہاڑ) کی جانب روانہ ہوگئے۔
It was narrated that Jabir said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to Makkah he entered the Masjid and touched the Stone, then he moved to his right and walked rapidly for three (rounds) and then walked (at a regular pace) for four. Then he came to the Maqam and said: ‘And take you (people) the Maqam (place) of Ibrahim as a place of prayer’ and prayed two Rak’ahs with the Maqam between him and the House. Then he came to the House after praying those two Rak’ahs and touched the Stone, then he went out to As-Safa.” (Sahih)