ضعفاء کو مزدلفہ کی رات فجر کی نماز منی ٰ پر پہنچ کر پڑھنے کی اجازت

أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ عَنْ أَشْهَبَ أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُمْ أَنَّ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَطَائَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ فَصَلَّيْنَا الصُّبْحَ بِمِنًی وَرَمَيْنَا الْجَمْرَةَ-
محمد بن عبداللہ بن عبدالحکم، اشہب، داؤد بن عبدالرحمن، عمرو بن دینار، عطاء بن ابورباح، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے کمزور افراد کے ساتھ مجھ کو روانہ فرما دیا تھا۔ چنانچہ ہم نے نماز فجر منی میں ادا کی اور کنکریاں ماریں۔
‘Ata’ bin Abi Rabah told them that he heard Ibn ‘Abbas say: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent me with the weak ones of his family to pray ubi’z in Mina and stone the Jamrah.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ قَالَتْ وَدِدْتُ أَنِّي اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ فَصَلَّيْتُ الْفَجْرَ بِمِنًى قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ النَّاسُ وَكَانَتْ سَوْدَةُ امْرَأَةً ثَقِيلَةً ثَبِطَةً فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنَ لَهَا فَصَلَّتْ الْفَجْرَ بِمِنًى وَرَمَتْ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ النَّاسُ-
محمد بن آدم بن سلیمان ، عبدالرحیم بن سلیمان ، عبیداللہ بن عبدالرحمن بن قاسم ، حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ مجھ کو اس بات کی خواہش ہوئی کہ میں بھی حضرت سودہ کی طرح سے حضرت رسول اکرم سے اجازت لے لیتی اور لوگوں کے پہنچے سے قبل نماز فجر منی جا کر ادا کرتی چنانچہ حضرت سودہ بھاری بھر کم خاتون تھیں انہوں نے حضرت رسول کریم سے اجازت مانگ لی تو آپ نے اجازت دی دے ۔ پھر انہوں نے نماز فجر منی ادا کی اور لوگوں کے آنے سے قبل ہی کنکریاں ماریں ۔
It was narrated that the Mother of the Believers ‘Aishah said: “I wished that I had asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ji for permission as Sawdah did, so that I could pray Fajr in Mina before the people came. Sawdah was a heavyset woman, so she asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم for permission, and he gave her permission to pray Fajr in Mina and stone the Jamrat before the people came.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ أَنَّ مَوْلًی لِأَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ أَخْبَرَهُ قَالَ جِئْتُ مَعَ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ مِنًی بِغَلَسٍ فَقُلْتُ لَهَا لَقَدْ جِئْنَا مِنًی بِغَلَسٍ فَقَالَتْ قَدْ کُنَّا نَصْنَعُ هَذَا مَعَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْکَ-
محمد بن سلمہ، ابن قاسم، مالک، یحیی بن سعید، عطاء بن ابورباح، اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کے ایک غلام کہتے ہیں کہ میں حضرت اسماء کے ساتھ اندھیرے ہی میں منی پہنچ گئے (حالا نکہ روشنی ہونے کے بعد آنا چاہیے) وہ فرمانے لگیں ہم اس شخص کے ساتھ اس طریقہ سے کرتے تھے جو کہ تم سے بہتر تھے۔
It was narrated from ‘Ata’ bin Abi Rabah that a freed slave of Asma’ bint AbI Bakr told him: “I came with Asma’ bint Abi Bakr to Mina at the end of the night and I said to her: ‘We have come to Mina at the end of the night.’ She said: ‘We used to do this with one who was better than you.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سُئِلَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَأَنَا جَالِسٌ مَعَهُ کَيْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حِينَ دَفَعَ قَالَ کَانَ يُسَيِّرُ نَاقَتَهُ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ-
محمد بن سلمہ، عبدالرحمن بن قاسم، مالک، ہشام بن عروة رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ان سے دریافت کیا گیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجة الوداع کے موقع پر مقام مزدلفہ سے واپس ہوتے تو کس طریقہ سے واپس آتے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی اونٹنی کو آہستہ آہستہ چلایا کرتے تھے لیکن جس وقت کشادہ جگہ مل جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹنی کو تیزی سے بھی چلاتے تھے (دوڑایا کرتے تھے جس کو عربی میں نص کہا جاتا ہے)۔
It was narrated from Hisham bin ‘Urwah that his father said: “Usamah bin Zaid was asked — while I was sitting with him: ‘How did the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم travel during the Farewell Pilgrimage when he moved on?’ He said: ‘He rode at a moderate pace, and if he found some open space, he would gallop.”(Sahih)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعُوا عَشِيَّةَ عَرَفَةَ وَغَدَاةَ جَمْعٍ عَلَيْکُمْ بِالسَّکِينَةِ وَهُوَ کَافٌّ نَاقَتَهُ حَتَّی إِذَا دَخَلَ مِنًی فَهَبَطَ حِينَ هَبَطَ مُحَسِّرًا قَالَ عَلَيْکُمْ بِحَصَی الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَی بِهِ الْجَمْرَةُ وَقَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ کَمَا يَخْذِفُ الْإِنْسَانُ-
عبیداللہ بن سعید، یحیی، ابن جریج، ابوزبیر، ابومعبد، عبداللہ بن عباس، فضل بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح روانہ ہوتے وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اونٹنی کو روک کر فرمایا تم لوگ سکون اور وقار کے ساتھ چلو پھر جس وقت (مقام) منی میں داخل ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وادئی محسر میں پہنچے تو اونٹنی سے اتر کر فرمایا جمرات کو مارنے کے بعد کنکریاں جمع کرلو پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے بتلایا جس طریقہ سے انسان کنکریاں مارتا ہے۔
Comments: (See No. )