ضروری شے کے واسطے مانگنے کا بیان

أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةُ کَدٌّ يَکُدُّ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ الرَّجُلُ سُلْطَانًا أَوْ فِي أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ-
محمود بن غیلان، وکیع، سفیان، عبدالملک، زید بن عقبہ، سمرة بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مانگنا (اپنے چہرہ کو) نوچ ڈالنا ہے اور مانگنے والا اپنے چہرہ کو نوچ ڈالتا ہے۔ لیکن بادشاہ سے سوال کرنے والا یا کسی شئی سے متعلق سوال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
It was narrated that Samurah bin Jundub said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Begging will be but lacerations on a man’s face (on the Day of Resurrection), unless he asks a man in authority or when he has no alternative.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا حَکِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِطِيبِ نَفْسٍ بُورِکَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَکْ لَهُ فِيهِ وَکَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی-
عبدالجبار بن العلاء بن عبدالجبار، سفیان، زہری، عروة، حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک مرتبہ سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو کچھ عنائت فرمایا پھر میں نے دوسری مرتبہ سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر عنائت فرمایا۔ پھر تیسری مرتبہ سوال کیا تو جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عنائت کیا اور ارشاد فرمایا حکیم! یہ مال دولت سر سبز اور شیریں ہے جو کوئی اس کو خوشی سے قبول کرے گا تو اس کے واسطے برکت عطا فرما دی جائے گی اور جو شخص لالچ سے کام لے گا تو اس کو خیر و برکت عطا نہیں کی جائے گی اور وہ آدمی اس شخص کی طرح ہوگا جو کہ کھاتا تو ہے لیکن وہ شکم سیر نہیں ہوتا نیز اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔
It was narrated that Hakim bin Hizam said: “I asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he gave me, then I asked him and he gave me, then I asked him and he gave me. Then he said: ‘This wealth is attractive and sweet. Whoever takes it without insisting, it will be blessed for him, and whoever takes it with avarice, it will not be blessed for him. He is like one who eats and is not satisfied. And the upper hand is better than the lower hand.” (Sahih)