صفا اور مروہ کے بارے میں

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا قُلْتُ مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَطُوفَ بَيْنَهُمَا فَقَالَتْ بِئْسَمَا قُلْتَ إِنَّمَا کَانَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَطُوفُونَ بَيْنَهُمَا فَلَمَّا کَانَ الْإِسْلَامُ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ الْآيَةَ فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطُفْنَا مَعَهُ فَکَانَتْ سُنَّةً-
محمد بن منصور، سفیان، زہری، عروة فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے سامنے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی آخر تک یعنی صفا اور مروہ خداوند قدوس کی نشانیاں ہیں اس وجہ سے جو شخص خانہ کعبہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر ان دونوں کے درمیان طواف کر نے کی وجہ سے کسی قسم کا کوئی گناہ نہیں ہے اور عرض کیا ان دونوں کے درمیان پھرنا لازم نہیں سمجھنا۔ اس لیے کہ اس جگہ اس کو لازم نہیں کیا گیا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا کہ تم نے کس قدر غلط بات کی ہے لوگ دور جاہلیت میں ان کے درمیان طواف نہیں کرتے تھے لیکن اسلام جس وقت آیا اور قرآن کریم نازل ہوا تو یہ آیت کریمہ بھی نازل ہوئی اس کے بعد حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی ان کے درمیان طواف کیا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ساتھ اسی طریقہ سے کیا چنانچہ یہ مسنون ہوگیا۔
It was narrated that ‘Urwah said: “I recited to ‘Aishah: ‘So it is not a sin on him who performs I-Ia or ‘Ujnrah (pilgrimage) of the House to perform the going (Tawaf) between them (As-Safa and Al-Ma rwah).’ “I said: ‘I do not care if I do not go between them?’ She said: ‘What a bad thing you have said!’ People at the time of the Jahili used not to go between them, but when Islam came and the Qur’an was revealed: ‘Verily, As-Safa and Al-Manvah are of the symbols of Allah,’ the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم went between them, and we did that with him, and thus it became part of IIajj.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَوَاللَّهِ مَا عَلَی أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لَا يَطُوفَ بِالصَفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ بِئْسَمَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنَّ هَذِهِ الْآيَةَ لَوْ کَانَتْ کَمَا أَوَّلْتَهَا کَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَلَکِنَّهَا نَزَلَتْ فِي الْأَنْصَارِ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا کَانُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي کَانُوا يَعْبُدُونَ عِنْدَ الْمُشَلَّلِ وَکَانَ مَنْ أَهَلَّ لَهَا يَتَحَرَّجُ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا ثُمَّ قَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَتْرُکَ الطَّوَافَ بِهِمَا-
عمرو بن عثمان، وہ اپنے والد سے، شعیب، زہری، عرو ة، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے اس آیت کریمہ کی تفسیر دریافت کی اور عرض کیا خداوند قدوس کی قسم اس سے تو یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ جو شخص ان کا طواف نہ کرے تو اس پر کسی قسم کا کوئی گناہ نہیں ہے وہ فرمانے لگیں کہ تم نے کس قدر غلط بات کی ہے۔ اے میری بہن کے صاحبزادے! اگر اس سے یہی مراد ہوتی جو کہ تم نے سمجھی ہے تو یہ اس طریقہ سے نازل ہوتی لیکن اس طریقہ سے نہیں ہے بلکہ یہ آیت انصار کے متعلق نازل ہوئی تھی۔ اس لیے کہ وہ لوگ مسلمان ہونے سے قبل منات بت کے واسطے احرام باندھا کرتے تھے جس کی وہ مقام مثل پر عبادت کیا کرتے تھے اور جو مناة کے واسطے احرام باندھا وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا برا سمجھتا تھا۔ چنانچہ جس وقت انہوں نے اس کے متعلق حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو خداوند قدوس نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی صفا اور مروہ کا طواف مسنون قرار دیا ہے اس وجہ سے کسی آدمی کے واسطے اس کو چھوڑنا درست نہیں ہے۔
It was narrated that ‘Urwah said: “I asked ‘Aishah about the words of Allah, the Mighty and Sublime: ‘So it is not a sin on him who performs Hajj or ‘Umrah (pilgrimage) of the House (the Ka’bah at Makkah) to perform the going (Tawaf) between them (As Safa and Al-Marwah), and (I said): ‘By Allah, there is no sin on anyone if he does not go between As-Safa and Al-Marwah.’ ‘Aishah said: ‘What a bad thing you have said, son of my brother! If this Ayah was as you have interpreted it, there would be no sin on a person if he did not go between them. But it was revealed concerning the Ansar. Before they accepted Islam, they used to enter llzram for the false goddess Manat whom they used to worship at Al Mushallal. Whoever entered Ihrám for her would refrain from going between As-Safaand Al-Ma,wah. When they asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about that, Allah, the Mighty and Sublime, revealed: ‘Verily, As-Safaand Al-Marwah (two mountains in Makkah) are of the Symbols of Allah. So it is not a sin on him who performs Hajj or ‘Umrah (pilgrimage) of the House (the Ka’bah at Makkah) to perform the going (Tawaf) between them (As-Safa and Al-Marwah).’ Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم enjoined going between them so no one has the right to refrain from going between them.”(Sahih).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ مِنْ الْمَسْجِدِ وَهُوَ يُرِيدُ الصَّفَا وَهُوَ يَقُولُ نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ-
محمد بن سلمہ، عبدالرحمن بن قاسم، مالک، جعفر بن محمد، وہ اپنے والد سے، جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسجد سے نکل کر صفا کی جانب جاتے ہوئے یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہم بھی اسی جگہ سے شروع کرتے ہیں کہ جس جگہ سے خداوند قدوس نے کی ہے۔
It was narrated that Jabir said: “When he went out of the Masjid heading for A I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘We will start with that with which Allah started.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا جَابِرٌ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ إِلَی الصَّفَا وَقَالَ نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ ثُمَّ قَرَأَ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ-
یعقوب بن ابراہیم، یحیی بن سعید، جعفر بن محمد، وہ اپنے والد سے، جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صفا پہاڑ کی جانب تشریف لے گئے تو فرمایا ہم لوگ بھی اسی جگہ سے شروع کرتے ہیں جس جگہ سے خداوند قدوس نے ابتداء فرمائی ہے اس کے بعد یہ آیت تلاوت فرمائی۔
Jabir said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم went out to As-Safa and said: We will start with that with which Allah started. Then he recited: ‘Verily, As-Safaand Al Marwah (two mountains in Makkah) are of the Symbols of Alah” (Sahih)