شک کے دن کا روزہ

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ عَنْ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ صِلَةَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عَمَّارٍ فَأُتِيَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ فَقَالَ کُلُوا فَتَنَحَّی بَعْضُ الْقَوْمِ قَالَ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ عَمَّارٌ مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَکُّ فِيهِ فَقَدْ عَصَی أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عبداللہ بن سعید الاشج، ابوخالد، عمرو بن قیس، ابواسحاق ، حضرت صلہ رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے کہ ایک بھنی ہوئی بکری لائی گئی۔ عمار رضی اللہ عنہ نے فرمایا کھا کچھ حضرات پیچھے ہٹ گئے اور کہنے لگے کہ ہم نے روزہ رکھا ہوا ہے۔ اسی پر عمار رضی اللہ نے فرمایا جس نے شک والے دن روزہ رکھا اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا (عمل مبارک) کی نافرمانی کی۔
It was narrated that Silah said: “We were with ‘Ammar and a roast sheep was brought and he said: ‘Eat.’ One of the people turned away and said: ‘I am fasting. ‘Ammar said: Whoever fasts on the day concerning which there is doubt, has disobeyed Abu Al Qasim (Da’if)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ أَبِي يُونُسَ عَنْ سِمَاکٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عِکْرِمَةَ فِي يَوْمٍ قَدْ أُشْکِلَ مِنْ رَمَضَانَ هُوَ أَمْ مِنْ شَعْبَانَ وَهُوَ يَأْکُلُ خُبْزًا وَبَقْلًا وَلَبَنًا فَقَالَ لِي هَلُمَّ فَقُلْتُ إِنِّي صَائِمٌ قَالَ وَحَلَفَ بِاللَّهِ لَتُفْطِرَنَّ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ يَحْلِفُ لَا يَسْتَثْنِي تَقَدَّمْتُ قُلْتُ هَاتِ الْآنَ مَا عِنْدَکَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ حَالَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَهُ سَحَابَةٌ أَوْ ظُلْمَةٌ فَأَکْمِلُوا الْعِدَّةَ عِدَّةَ شَعْبَانَ وَلَا تَسْتَقْبِلُوا الشَّهْرَ اسْتِقْبَالًا وَلَا تَصِلُوا رَمَضَانَ بِيَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ-
قتیبہ، ابن ابوعدی، ابویونس، سماک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں شک والے دن حاضر ہوا یعنی اس روز شک تھا کہ آج رمضان المبارک ہے یا شعبان ہے۔ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ اس وقت روٹی اور سبزی کھا رہے تھے انہوں نے فرمایا آجاؤ۔ میں نے عرض کیا میرا روزہ ہے۔ انہوں نے اللہ کی قسم کھائی کہ تم روزہ توڑ دو گے۔ میں نے دو مرتبہ کہا ۔ جس وقت میں نے دیکھا کہ وہ قسم تو (مسلسل) کھا رہے ہیں لیکن قسم کے ساتھ انشاء اللہ نہیں کہتے۔ میں نے عرض کیا کہ تمہارے پاس جو کچھ ہے وہ لاؤ۔ انہوں نے فرمایا میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے تم لوگ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو۔ اگر تم لوگوں کے اور چاند کے درمیان بادل آجائے (یعنی موسم ابرآلود ہو جائے) یا اند ھیرا ہو جائے (جس کی وجہ سے چاند نظر نے آئے) تو تم لوگ ماہ شعبان کے تیس روزے پورے کرلو اور ماہ رمضان المبارک سے پہلے روزے نہ رکھو اور نہ ہی تم لوگ رمضان المبارک کو شعبان کے ساتھ شامل کرو۔
It was narrated that Simak said: “I entered upon ‘Ikrimah on the day concerning which there was doubt as to whether it was Ramadan or Sha’ban, and he was eating bread, vegetables and milk. He said: ‘Come and eat.’ I said: ‘I am fasting.’ He adjured me by Allah to break my fast. I said Subhan-Allah twice. When I saw that he was insisting, I went forward and said: ‘Give me what you have.’ He said: ‘I heard Ibn ‘Abbas say: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Fast when you see it (the crescent) and stop fasting when you see it, and if clouds or darkness prevent you from seeing it, then complete the number of days of Sha’ban, and do not fast ahead of the month, and do not join Ramadhan to a day of Sha’ban.”(Sahih)