شکاری کتے کی قیمت لینا جائز ہے اس سے متعلق حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِقْسَمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ ثَمَنِ السِّنَّوْرِ وَالْکَلْبِ إِلَّا کَلْبَ صَيْدٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَحَدِيثُ حَجَّاجٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ لَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ-
ابراہیم بن حسن مقسمی، حجاج بن محمد، حماد بن سلمہ، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت فرمائی بلی اور کتے کی قیمت لینے سے لیکن شکاری کتے کی (یعنی شکاری کتے کی قیمت درست ہے)۔
It was narrated that Rafi’ bin Khadij said: “While we were with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, at Dhul-Hulaifah in Tihamah, they acquired some camels and sheep (as spoils of war). The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was among the last of the people, and the first of them hastened to slaughter (the animals) and set up pots (for cooking the meat). The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came and ordered that the pots be overturned, then be divided it making ten sheep equivalent to one camel. While they were like that, a camel ran away. The people had only a few horses, so they went after it and it got away from them. A man shot an arrow at it and stopped it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Some of these animals are untamed like wild animals, so if one of them goes out of your control, do the same.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ سَوَائٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ أَبِي مَالِکٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي کِلَابًا مُکَلَّبَةً فَأَفْتِنِي فِيهَا قَالَ مَا أَمْسَکَ عَلَيْکَ کِلَابُکَ فَکُلْ قُلْتُ وَإِنْ قَتَلْنَ قَالَ وَإِنْ قَتَلْنَ قَالَ أَفْتِنِي فِي قَوْسِي قَالَ مَا رَدَّ عَلَيْکَ سَهْمُکَ فَکُلْ قَالَ وَإِنْ تَغَيَّبَ عَلَيَّ قَالَ وَإِنْ تَغَيَّبَ عَلَيْکَ مَا لَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ سَهْمٍ غَيْرَ سَهْمِکَ أَوْ تَجِدْهُ قَدْ صَلَّ يَعْنِي قَدْ أَنْتَنَ قَالَ ابْنُ سَوَائٍ وَسَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي مَالِکٍ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عمرو بن علی، ابن سواء، سعید، ابومالک، عمرو بن شعیب، عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ ایک آدمی خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ میرے پاس شکاری کتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کا حکم فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شکار تمہارے کتے پکڑیں پھر اس میں سے نہ کھائیں تو تم اس کو کھاؤ۔ اس نے عرض کیا اگرچہ مار ڈالیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگرچہ مار ڈالیں پھر اس نے عرض کیا اب تیر کمان کا حکم شرح ارشاد فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شکار تمہارا تیر مارے اس کو کھالو۔ اس نے پھر عرض کیا اگر شکار تیر کھا کر غائب ہو جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگرچہ غائب ہو جائے بشرطیکہ اس میں اور کسی تیر کا نشان نہ ہو اور اس میں بدبو نہ پیدا ہو یعنی وہ جانور اتنے دنوں کے بعد مل جائے کہ وہ سڑ گیا ہو اور اس میں سے بدبو آرہی ہو تو اس کا کھانا جائز نہیں ہے (اس لیے کہ سڑا ہوا گوشت امراض پیدا کرتا ہے)۔
It was narrated that ‘Adiyy bin Hatim said: “I asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about hunting and he said: ‘When you shoot your arrow, mention the name of Allah, and if you find that it (the game) has been killed, then eat it, unless you find that it fell into some water, and you do not know whether the water killed it or Your arrow.”(Sahih)