شوہر کی وفات کی وجہ سے عدت گزارنے والی خاتون کو چاہیے کہ وہ عدت مکمل ہونے تک اپنے گھر میں رہے

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ شُعْبَةَ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَيَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ کَعْبٍ عَنْ الْفَارِعَةِ بِنْتِ مَالِکٍ أَنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْلَاجٍ فَقَتَلُوهُ قَالَ شُعْبَةُ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَکَانَتْ فِي دَارٍ قَاصِيَةٍ فَجَائَتْ وَمَعَهَا أَخُوهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرُوا لَهُ فَرَخَّصَ لَهَا حَتَّی إِذَا رَجَعَتْ دَعَاهَا فَقَالَ اجْلِسِي فِي بَيْتِکِ حَتَّی يَبْلُغَ الْکِتَابُ أَجَلَهُ-
محمد بن علاء، ابن ادریس، شعبہ و ابن جریج، یحیی بن سعید و محمد بن اسحاق، سعد بن اسحاق، زینب بنت کعب، حضرت فارعہ بنت مالک سے روایت ہے کہ اس کا شوہر اپنے غلام کو تلاش کرنے کے واسطے گیا (وہ غلام عجمی تھا) ان کا شوہر وہاں قتل ہو گیا ان غلاموں نے اس کو قتل کر دیا یا کسی دوسرے نے اس کو قتل کر دیا۔ حضرت شعبہ اور حضرت ابن جریح نقل فرماتے ہیں آبادی سے اس خاتون کا مکان فاصلہ پر واقعہ تھا پھر وہ خاتون اپنے بھائی کے ہمراہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئی اور اس نے اپنا حال عرض کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اپنے حالات عرض کیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو دوسرے مکان میں چلے جانے کی اجازت فرمائی۔ جس وقت وہ خاتون اپنے مکان جانے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو بلایا اور فرمایا تم اپنے مکان میں بیٹھ جاؤ جب تک کہ (تقدیر کا) لکھا ہوا پورا ہو جائے۔
It was narrated from Zainab bint Abi Salamah that Umm Habibah said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say on this Minbar: ‘It is not permissible for any woman who believes in Allah and His Messenger to mourn for anyone who dies for more than three days, except for a husband, (for whom the mourning period is) four months and ten days.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمَّتِهِ زَيْنَبَ بِنْتِ کَعْبٍ عَنْ الْفُرَيْعَةِ بِنْتِ مَالِکٍ أَنَّ زَوْجَهَا تَکَارَی عُلُوجًا لِيَعْمَلُوا لَهُ فَقَتَلُوهُ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَتْ إِنِّي لَسْتُ فِي مَسْکَنٍ لَهُ وَلَا يَجْرِي عَلَيَّ مِنْهُ رِزْقٌ أَفَأَنْتَقِلُ إِلَی أَهْلِي وَيَتَامَايَ وَأَقُومُ عَلَيْهِمْ قَالَ افْعَلِي ثُمَّ قَالَ کَيْفَ قُلْتِ فَأَعَادَتْ عَلَيْهِ قَوْلَهَا قَالَ اعْتَدِّي حَيْثُ بَلَغَکِ الْخَبَرُ-
قتیبہ، لیث، یزید بن ابوحبیب، یزید بن محمد بن سعد بن اسحاق، زینب بنت کعب، حضرت فریعہ بنت مالک سے روایت ہے کہ میرے شوہر نے عجمی غلاموں کو ملازم رکھا یعنی کام کرنے کے واسطے ملازم رکھا لیکن ان لوگوں نے اس کو قتل کر دیا۔ پھر میں نے اس بات کا تذکرہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا یعنی شوہر کی وفات ہو جانے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا اور کہا فریعہ نے کہ میرے شوہر کی ملکیت میں نہ تو کوئی مکان ہے اور نہ کوئی کھانے کا نظم ہے میرے واسطے میرے شوہر کی جانب سے میں چاہتی ہوں کہ میں اپنے لوگوں میں میں چلی جاؤں اور میں اپنے یتیم بچوں میں جا کر رہنے لگ جاؤں اور میں ان کی خبر گیری کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم چلی جاؤ۔ پھر کچھ دیر کے بعد فرمایا اے فریعہ تم نے کس طریقہ سے بیان کیا کہ تم دوبارہ پورا واقعہ مذکورہ بیان کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اسی جگہ عدت مکمل کرلو یعنی جس جگہ تم کو اطلاع ملی ہے۔
It was narrated from Al Fari’ah bint Malik that her husband went out to pursue some slaves and they killed him. Shu’bah and Ibn Juraij said: “She was in a remote house. She came with her brothers to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him (about the situation) and he granted her a concession. When she was leaving he called her back and said: ‘Stay in your house until the term prescribed is fulfilled.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ زَيْنَبَ عَنْ فُرَيْعَةَ أَنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْلَاجٍ لَهُ فَقُتِلَ بِطَرَفِ الْقَدُّومِ قَالَتْ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ لَهُ النُّقْلَةَ إِلَی أَهْلِي وَذَکَرَتْ لَهُ حَالًا مِنْ حَالِهَا قَالَتْ فَرَخَّصَ لِي فَلَمَّا أَقْبَلْتُ نَادَانِي فَقَالَ امْکُثِي فِي أَهْلِکِ حَتَّی يَبْلُغَ الْکِتَابُ أَجَلَهُ-
قتیبہ، حماد، سعد بن اسحاق، زینب، حضرت فریعہ بنت مالک سے روایت ہے کہ ان کا شوہر اپنے غلاموں کی تلاش میں نکلا اور وہ قدوم نامی جگہ میں قتل ہو گیا۔ فریعہ نقل کرتی ہیں۔ میں خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئی اور میں نے اپنے واقعہ کا تذکرہ کیا میری خواہش ہے کہ میں شوہر کے مکان سے رخصت ہو جاؤں اور میں اپنے شوہر کے قبیلہ میں جا کر رہائش اختیار کر لوں اور میں نے اپنا حال عرض کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اپنے حالات عرض کر دیئے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو اس کی اجازت عطا فرمائی میں جس وقت چلنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم عدت گزارنے تک اپنے شوہر کے گھر میں رہو۔
It was narrated from Al Furai’ah bint Malik that her husband hired some slaves to work for him and they killed him. She mentioned that to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “I am not living in a house that belongs to him, and I do not receive maintenance from him; should I move to my family with my two and stay with them?” He said: “Do that.” Then he said: did you say?” So she told him again and he said: “Observe your ‘Iddah where the news came to you.” (Sahih)