شوہر اور بیوی میں سے کسی ایک کے مسلمان ہونے اور لڑکے کا اختیار

أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ أَسْلَمَ وَأَبَتْ امْرَأَتُهُ أَنْ تُسْلِمَ فَجَائَ ابْنٌ لَهُمَا صَغِيرٌ لَمْ يَبْلُغْ الْحُلُمَ فَأَجْلَسَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَبَ هَا هُنَا وَالْأُمَّ هَا هُنَا ثُمَّ خَيَّرَهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ اهْدِهِ فَذَهَبَ إِلَی أَبِيهِ-
محمود بن غیلان، عبدالرزاق، سفیان، عثمان، حضرت عبدالحمید انصاری اپنے والد ماجد سے اور ان کے والد ماجد اپنے دادا سے روایت نقل کرتے ہیں وہ مسلمان ہوئے یعنی عبدالحمید کے دادا اور ان کی اہلیہ محترمہ نے ان کے اسلام قبول کرنے سے انکار کیا (یعنی عبدالحمید کی دادی نے انکار کیا) ان دونوں کا ایک لڑکا تھا جو کہ ابھی بالغ نہیں ہوا تھا۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو بٹھلایا اور اس کے والدین وہاں پر موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اس لڑکے کو اختیار دیا اور دعا فرمائی کہ اے خدا اس کو ہدایت عطا فرما۔ وہ لڑکا اپنے والد کے پاس چلا گیا۔
It was narrated that ‘Aishah, may Allah be pleased with her, said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to me one day looking happy and said: ‘‘Aishah! Did you not see that Mujazziz Al-Mudliji came to me when Usamah bin Zaid was with me. He saw Usamah bin Zaid and Zaid with a blanket over them; their heads were covered but their feet were exposed, and he said: These feet belong to one another.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ قَالَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ إِنَّ امْرَأَةً جَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي وَقَدْ نَفَعَنِي وَسَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ فَجَائَ زَوْجُهَا وَقَالَ مَنْ يُخَاصِمُنِي فِي ابْنِي فَقَالَ يَا غُلَامُ هَذَا أَبُوکَ وَهَذِهِ أُمُّکَ فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ فَانْطَلَقَتْ بِهِ-
محمد بن عبدالاعلی، خالد، ابن جریج، زیاد، حضرت ہلال بن اسامہ، حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ بیوی حضرت میمونہ نے بیان فرمایا کہ ہم لوگ ایک دن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نقل فرمایا کہ ایک خاتون ایک روز حضرت ابوہریرہ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے عرض کیا میرے والدین آپ پر فدا ہو جائیں۔ میرا معاملہ یہ ہے کہ میرا شوہر میرے بچے کو مجھ سے لینے کا ارادہ کرتا ہے اور اس بچے سے مجھ کو نفع ہے اور وہ مجھ کو قبیلہ ابی عبسہ کے کنویں کا پانی بھی پلاتا ہے اس دوران اس خاتون کا شوہر بھی آ گیا اور کہنے لگا کہ میرے لڑکے کے سلسلہ میں کون شخص جھگڑ رہا ہے؟ آپ نے فرمایا اے بیٹا یہ تیرا والد ہے اور یہ تیری والدہ ہے ان دونوں میں سے جس کا تیرا دل چاہے اس کا ہاتھ تھام لے چنانچہ لڑکے نے اپنی ماں کا ہاتھ تھام لیا اور اس کو اپنے ساتھ لے گئی۔
It was narrated from ‘Abdul Hamid bin Salamah Al-Ansari, from his father, from his grandfather, that he became Muslim but his wife refused to become Muslim. A young son of theirs, who had not yet reached puberty, came, and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم seated the father on one side and the mother on the other side, and he gave him the choice. He said: “Allah, guide him,” and (the child) went to his father. (Hasan)