شرط کے مال سے متعلق

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا سَبَقَ إِلَّا فِي نَصْلٍ أَوْ حَافِرٍ أَوْ خُفٍّ-
اسمعیل بن مسعود، خالد، ابن ذئب، نافع بن ابونافع، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا شرط کا مال لینا صرف تین چیزوں میں جائز ہے تیراندازی میں یا اونٹ اور گھوڑوں کی دوڑ میں۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “There should be no awards (for victory in a competition) except on arrows, camels or horses.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَخْزُومِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا سَبَقَ إِلَّا فِي نَصْلٍ أَوْ خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ-
سعید بن عبدالرحمن، نافع بن ابونافع، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس حدیث کا مضمون سابق کے مطابق ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “Now award (for victory in a competition) is permissible except over camels or horses.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَی الْجُنْدَعِيِّينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَا يَحِلُّ سَبَقٌ إِلَّا عَلَی خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ-
ابراہیم بن یعقوب، ابن ابی مریم، لیث، ابن ابوجعفر، محمد بن عبدالرحمن، سلیمان بن یسار، ابوعبد اللہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بازی اور شرط کا مال لینا صرف گھوڑ دوڑ یا اونٹ کی دوڑ میں جائز ہے۔
It was narrated that Anas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had a she-camel called Al-’Adba’ which could not be beaten. One day a Bedouin came on a riding-camel and beat her (in a race). The Muslims were upset by that, and when he saw the expressions on their faces they said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, Al-’Adba’ has been beaten.’ He said: ‘It is a right upon Allah that nothing is raised in this world except He lowers it.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَةٌ تُسَمَّی الْعَضْبَائَ لَا تُسْبَقُ فَجَائَ أَعْرَابِيٌّ عَلَی قَعُودٍ فَسَبَقَهَا فَشَقَّ عَلَی الْمُسْلِمِينَ فَلَمَّا رَأَی مَا فِي وُجُوهِهِمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ سُبِقَتْ الْعَضْبَائُ قَالَ إِنَّ حَقًّا عَلَی اللَّهِ أَنْ لَا يَرْتَفِعَ مِنْ الدُّنْيَا شَيْئٌ إِلَّا وَضَعَهُ-
محمد بن مثنی، خالد، حمید، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک عضا نامی اونٹنی تھی۔ وہ (شدید محبت کے باوجود) ہارتی نہیں تھی۔ چنانچہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی شخص ایک قعود (اونٹ) پر حاضر ہوا اور وہ شخص اس اونٹنی سے آگے نکل گیا۔ یہ بات مسلمانوں پر ناگوار گزری تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کے چہروں کے تاثرات دیکھے۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! عضاء (اونٹی تو) ہار گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خداوندقدوس دنیا کی ہر ایک بلندی والی چیز کو رسوا کرتے ہیں۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “There should be no awards (for victory in a compatition) except over camels or horses.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الْحَکَمِ مَوْلًی لِبَنِي لَيْثٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا سَبَقَ إِلَّا فِي خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ-
عمران بن موسی، عبدالوارث، محمد بن عمرو، ابوحکم، لیث، محمد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا شرط اور بازی لگانا صرف دو چیزوں میں جائز ہے گھوڑے اور اونٹوں کی دوڑ میں۔
t was narrated from ‘Imran bin Husain that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “There is no ‘bringing’, no ‘avoidance’ and no Shighar in Islam, and whoever robs is not one of us.” (Sahih)