شرط لگاتے وقت کس طرح کہا جائے؟

أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ الْأَحْوَلُ قَالَ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ خَبَّابٍ قَالَ سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ الرَّجُلِ يَحُجُّ يَشْتَرِطُ قَالَ الشَّرْطُ بَيْنَ النَّاسِ فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثَهُ يَعْنِي عِکْرِمَةَ فَحَدَّثَنِي عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ فَکَيْفَ أَقُولُ قَالَ قُولِي لَبَّيْکَ اللَّهُمَّ لَبَّيْکَ وَمَحِلِّي مِنْ الْأَرْضِ حَيْثُ تَحْبِسُنِي فَإِنَّ لَکِ عَلَی رَبِّکِ مَا اسْتَثْنَيْتِ-
ابراہیم بن یعقوب، ابونعمان، ثابت بن یزید احول، ہلال بن خباب، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ضباعہ بنت زبیر بنت عبدالمطلب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں حج کرنے کا ارادہ کرنا چاہتی ہوں میں نیت کس طریقہ سے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس طریقہ سے پڑھو لبیک آخر تک یعنی اے خدا میں حاضر ہوں میرا احرام وہیں تک ہے کہ جس جگہ تو مجھ کو نہ روک دے (یعنی ماہواری وغیرہ آنے کی وجہ سے) اس وجہ سے کہ جو شئی تم نے مستثنی کی ہے وہ تم لوگوں کے پروردگار کی وجہ سے ہے۔
Hilal bin Khabbab said: “I asked Saeed bin Jubair about a man who performs Iiajj and stipulates a condition. He said: ‘Conditions are something that people do among themselves.’ I narrated the Hadith of ‘Ikrimah to him, and he narrated to me from Ibn ‘Abbas, that Duba’ah bint Az-Zubair bin ‘Abdul-Muttalib came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, and said: ‘0 Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I want to perform Hall, so what should I say He said: ‘Say: (Here I am, 0 Allah, Here I am, and I shall exit Ihram at any place where You decree that I cannot proceed.)” And whatever condition you stipulate will be accepted by your Lord.” (Hasan)
أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا وَعِکْرِمَةَ يُخْبِرَانِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَتْ ضُبَاعَةُ بِنْتُ الزُّبَيْرِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ ثَقِيلَةٌ وَإِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ فَکَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أُهِلَّ قَالَ أَهِلِّي وَاشْتَرِطِي إِنَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي-
عمران بن یزید، شعیب، ابن جریج، ابوزبیر، طاؤس و عکرمة، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ضباعہ بنت حضرت زبیر رضی اللہ عنھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ایک بیمار خاتون ہوں اور میں حج کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں مجھ کو کیا کرنا چاہیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم احرام باندھ لو اور تم اس شرط سے ساتھ نیت کرلو کہ میرا احرام اس جگہ تک ہے کہ جس جگہ تک تو مجھ کو منع کرے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Duba’ah bint Az Zubair bin ‘Abdul-Muttalib came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘I am a heavy woman and I want to go for Hajj. How do I begin the Ifram?’ He said: ‘Enter Ii’zram and stipulate the condition that you will exit fliram from the point where you are prevented (from continuing, if some problem should arise).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَعَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی ضُبَاعَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي شَاکِيَةٌ وَإِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجِّي وَاشْتَرِطِي إِنَّ مَحِلِّي حَيْثُ تَحْبِسُنِي قَالَ إِسْحَقُ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّزَّاقِ کِلَاهُمَا عَنْ عَائِشَةَ هِشَامٌ وَالزُّهْرِيُّ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ لَا أَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ غَيْرَ مَعْمَرٍ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَی أَعْلَمُ-
اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروة، عائشہ صدیقہ وہشام بن عروة، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ضباعہ کے پاس تشریف لے گئے تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ایک بیمار خاتون ہوں اور حج کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم حج کرو اور تم اس طریقہ سے حج کرنے کی نیت کرلو کہ میں وہاں پر احرام کھول دوں گی کہ جس جگہ تو نے مجھ کو روک دیا ہے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Duba’ah bint Az-Zubair bin ‘Abdul-Muttalib came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘I am a heavy woman and I want to go for Hajj. How do I begin the Ihram?’ He said: ‘Enter Ihram and stipulate the condition that you will exit Ihram from the point where you are prevented (from continuing, if some problem should arise).” (Sahih) Ishaq said: I said to ‘Abdur-Razzaq: Both from ‘Aishah, Hisham and Az Zuhri? He said: “Yes.” Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: I do not know of anyone who narrated this chain from Az-Zuhri except Ma’mar.