سیدہ ّ عائشہ صدیقہ سے روایت کیا گیا ایک اور طریقہ

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ فَکَبَّرَ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَائَهُ فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِرَائَةً طَوِيلَةً ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ثُمَّ قَامَ فَاقْتَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَی مِنْ الْقِرَائَةِ الْأُولَی ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَی مِنْ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّکْعَةِ الْأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ فَاسْتَکْمَلَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ تَعَالَی لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا حَتَّی يُفْرَجَ عَنْکُمْ وَقَالَ رَسُولُ اللَّه صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ فِي مَقَامِي هَذَا کُلَّ شَيْئٍ وُعِدْتُمْ لَقَدْ رَأَيْتُمُونِي أَرَدْتُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنْ الْجَنَّةِ حِينَ رَأَيْتُمُونِي جَعَلْتُ أَتَقَدَّمُ وَلَقَدْ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ وَرَأَيْتُ فِيهَا ابْنَ لُحَيٍّ وَهُوَ الَّذِي سَيَّبَ السَّوَائِبَ-
محمد بن سلمہ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی۔ صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے صفیں بنا لیں۔ پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل قرات کی پھر تکبیر کہہ کر کافی لمبا رکوع کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہا۔ اس کے بعد کھڑے ہوئے اور طویل قرات کی لیکن یہ پہلی قرات سے نسبتا کم تھی۔ پھر تکبیر کہہ کر رکوع میں چلے گئے اور طویل رکوع کیا۔ یہ رکوع بھی پہلے رکوع کی نسبت کم تھا۔ پھر سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہہ کر سجدہ کیا۔ اس کے بعد دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا۔ چنانچہ چار سجدے ادا کیئے۔ اس سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز (صلوة الکسوف) سے فارغ ہوتے گرہن صاف ہو چکا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ ارشاد فرمایا۔ چنانچہ پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی کہ جس کا وہ اہل ہے۔ پھر فرمایا سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی دو نشانیوں میں سے ہیں۔ انہیں کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے ہرگز گرہن نہیں لگتا۔ لہذا اگر تم (گرہن) دیکھو تو اس وقت تک نماز ادا کرتے رہو جب تک کہ گرہن ختم نہ ہو جائے۔ پھر فرمایا میں نے اس جگہ سے وہ چیزیں دیکھیں ہیں جن کے متعلق تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ تم نے دیکھا ہوگا کہ میں (دوران نماز) ذرا آگے ہوا تھا۔ اس وقت میں جنت کے میوؤں میں سے ایک گچھا توڑنے لگا تھا اور جب میں پیچھے ہٹا تھا تو اس وقت میں نے جہنم کو دیکھا اس حالت میں کہ اس کا ایک حصہ دوسرے کو کھا رہا تھا۔ پھر میں نے جہنم میں عمرو بن لحی کو دیکھا جس نے سب سے پہلے سائبہ نکالا۔
It was narrated from Hisham bin ‘Urwah, from his father, that ‘Aisliah said: “The sun was eclipsed during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم led the people in prayer. He stood for a long time, then he bowed for a long time, then he stood for a long time, but it was shorter than the first standing, then he bowed for a long time but it was shorter than the first bowing. Then he stood up, then he prostrated, then he did the same in the second Rak’ah, and when he finished the eclipse had ended. Then he addressed the people; he praised and glorified Allah, then he said: ‘The sun and moon are two of the signs of Allah. They do not become eclipsed for the death or birth of anyone. If you see that then call upon Allah, the Mighty and Sublime, and magnify Him, and give charity.’ Then he said: ‘Ummah of Muhammad! There is no one more jealous than Allah, the Mighty and Sublime, when His male or female slave commits Zina. Ummah of Muhammad! By Allah, if you knew what I know, you would laugh little and weep much.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُودِيَ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَصَلَّی بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِي رَکْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ-
اسحاق بن ابراہیم، ولید بن مسلم، اوزاعی، زہری، عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا تو نماز باجماعت ادا کرنے کے لئے لوگوں کو پکارا گیا۔ تمام لوگ جمع ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں دو رکعات نماز پڑھائی جس میں چار رکوع اور چار ہی سجدے ادا کئے۔
It was narrated from Yahya bin Saeed that ‘A told him that ‘Aishah told her that a Jewish woman came to her and said: “May Allah protect you from the torment of the grave.” ‘Aishah said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, will people be tormented in their graves?” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sought refuge with Allah. ‘Aishah said: “The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم went out, and the sun became eclipsed. We went out to another room, and the women gathered with us. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to us, and that was at the time of forenoon. He stood for a long time, then he bowed for a long time, then he raised his head and stood for a shorter time than the first one, then he bowed for a shorter time than the first one. Then he prostrated, then he stood up for the second (Rak’ah) and did the same again, except that his bowing and prostrating were shorter than in the first Rak’ah. Then he prostrated, and the eclipse had ended. When he had finished, he sat on the Minbar and one of the things he said was: ‘The people will be tried in their graves like the trial of the Dajjal.’ ‘Aishah said: ‘After that, we used to hear him seeking refuge with Allah from the torment of the grave.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ ثُمَّ فَعَلَ ذَلِکَ فِي الرَّکْعَةِ الْأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِکَ فَادْعُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَکَبِّرُوا وَتَصَدَّقُوا ثُمَّ قَالَ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَکَيْتُمْ کَثِيرًا-
قتیبہ، مالک، ہشام بن عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کو نماز پڑھائی۔ چنانچہ پہلے طویل قیام کیا پھر طویل رکوع کیا پھر کھڑے ہوئے اور پہلے سے ذرا کم طویل قیام کیا پھر رکوع کیا تو وہ بھی کافی لمبا تھا لیکن پہلے رکوع سے نسبتا کم تھا۔ پھر کھڑے ہوئے اور سجدے میں چلے گئے اور اسی طرح دوسری رکعت بھی ادا فرمائی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو سورج بالکل صاف ہوچکا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ جل جلالہ کی حمد و ثناء بیان کرنے کے بعد ارشاد فرمایا سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں انہیں کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا اگر تم لوگ ایسا دیکھو تو اللہ تعالیٰ سے دعا کیا کرو۔ پھر ارشاد فرمایا اے امت محمدیہ! تم میں سے کوئی بھی شخص اپنی باندی یا غلام کے زنا کرنے پر بھی اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت مند (یعنی ان کے زنا کرنے پر تمہیں تو غیرت آئے لیکن یہ سوچو کہ تمہارے زنا کرنے پر اللہ تعالیٰ کو کتنی غیرت آتی ہوگئی) نہیں ہو سکتا۔ اے امت محمدیہ اگر تم لوگوں کو وہ کچھ معلوم ہو جو مجھے پتہ ہے تو تم لوگ ہنسنا کم کرو دو اور رونا زیادہ کر دو۔
‘Amrah said: “I heard ‘Aishah say: ‘A Jewish woman came to me, begging, and said: May Allah grant you protection from the torment of the grave.’ When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came, I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, will the people be tormented in their graves?’ He sought refuge with Allah and climbed onto his mount. The sun became eclipsed while I was between the apartments with some women. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came from his mount and came to his prayerplace, and led the people in prayer. He stood for a long time, then he bowed for a long time, then he raised his head and stood for a long time, then he bowed for a long time, then he raised his head and stood for a long time, then he prostrated for a long time. Then he stood for a shorter time than in the first (Rak’ah), then he bowed for a shorter time than the first, then he raised his head and stood for a shorter time than the first, then he bowed for a shorter time than the first, then he raised his head and stood for a shorter time than the first, so he bowed four times and prostrated four times, and the eclipse ended. He said: ‘You will be tried in your graves like the trial of the Dajjal.’ ‘Aishah said: ‘I heard him after that seeking refuge with Allah from the torment of the grave.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عَمْرَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتْهَا فَقَالَتْ أَجَارَکِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ لَيُعَذَّبُونَ فِي الْقُبُورِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِذًا بِاللَّهِ قَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مَخْرَجًا فَخَسَفَتْ الشَّمْسُ فَخَرَجْنَا إِلَی الْحُجْرَةِ فَاجْتَمَعَ إِلَيْنَا نِسَائٌ وَأَقْبَلَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَلِکَ ضَحْوَةً فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ دُونَ رُکُوعِهِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِکَ إِلَّا أَنَّ رُکُوعَهُ وَقِيَامَهُ دُونَ الرَّکْعَةِ الْأُولَی ثُمَّ سَجَدَ وَتَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ فِيمَا يَقُولُ إِنَّ النَّاسَ يُفْتَنُونَ فِي قُبُورِهِمْ کَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالَتْ عَائِشَةُ کُنَّا نَسْمَعُهُ بَعْدَ ذَلِکَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ-
محمد بن سلمہ، ابن وہب، عمروبن حارث، یحیی بن سعید، عمرة، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ ایک یہودیہ ان کے پاس آئی اور کہنے لگی اللہ تمہیں عذاب قبر سے بچائے۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! کیا لوگوں کو قبر میں بھی عذاب ہوگا؟ فرمایا ہاں! میں قبر کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر نکلے تو سورج گرہن ہوگیا۔ چنانچہ ہم سب حجرہ میں آگئے اور عورتیں بھی ہمارے پاس جمع ہونے لگیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے۔ اس وقت تقریبا چاشت کا وقت ہوگا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ادا کی اور طویل قیام کرنے کے بعد طویل رکوع کیا۔ پھر سر اٹھایا اور پہلے قیام سے ذرا کم طویل قیام کیا اور اس طرح پہلے رکوع سے ذرا کم طویل رکوع کیا۔ پھر سجدہ کیا اور دوسری رکعات بھی اسی طرح پڑھی فرق یہ تھا کہ اس میں قیام اور رکوع پہلی رکعت سے ذرا کم طویل تھے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں گئے تو سورج گرہن ختم ہوگیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور منبر پر بیٹھ کر ارشاد فرمایا لوگوں کی قبر میں اس طرح آزمائش کی جائے گی جس طرح کہ دجال کے سامنے آزمائش کی جائے گی۔ اس کے بعد ہم اکثر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے ہوئے سنا کرتے تھے۔
It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم prayed during an eclipse in a shaded area near Zamzam, bowing four times and prostrating four times. (Sahih)