سیدہ عائشہ صدیقہ سے ّرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی) رات میں عبادت سے متعلق روایات کا بیان

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا کَانَ إِذَا دَخَلَتْ الْعَشْرُ أَحْيَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّيْلَ وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ وَشَدَّ الْمِئْزَرَ-
محمد بن عبداللہ بن یزید، سفیان، ابویعفور، مسلم، مسروق، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا ارشاد فرماتی ہیں کہ جب رمضان المبارک کا آخری عشرہ آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود بھی رات بھر جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے۔ نیز تہ بند مضبوط باندھتے۔
It was narrated that ‘Aishah, may Allah be pleased with her, said: “I do not know that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم recited the whole Qur’an in one night, or spent a whole night in worship until dawn, or that he ever fasted an entire month apart from Ramadan.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ أَتَيْتُ الْأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ وَکَانَ لِي أَخًا صَدِيقًا فَقُلْتُ يَا أَبَا عَمْرٍو حَدِّثْنِي مَا حَدَّثَتْکَ بِهِ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَتْ کَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيُحْيِي آخِرَهُ-
محمد بن عبداللہ بن مبارک، یحیی، زہیر، ابواسحاق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اسود بن یزید کے پاس آیا وہ میرے بھائی اور دوست تھے۔ میں نے کہا اے ابوعمرو مجھے وہ باتیں بتائیں جو ام المومنین (عائشہ صدیقہ) نے آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق بیان کی ہیں کہنے لگے ام المومنین نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کے پہلے حصہ میں آرام فرماتے اور آخری حصہ میں جاگتے تھے۔
It was narrated from ‘Aishah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came in to her and there was a woman with her.He said: “Who is this?” She said: “So-and-so, and she does not sleep.” And she told him about how she prayed a great deal. He said: “Stop praising her. You should do what you can, for by Allah, Allah never gets tired (of giving reward) until you get tired. And the most beloved of religious actions to him is that in which a person persists.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ کُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ وَلَا قَامَ لَيْلَةً حَتَّی الصَّبَاحَ وَلَا صَامَ شَهْرًا کَامِلًا قَطُّ غَيْرَ رَمَضَانَ-
ہارون بن اسحاق ، عبدة بن سلیمان، سعید، قتاد ة، زرارة بن اوفی، سعد بن ہشام، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی ایک رات میں پورا قرآن پاک پڑھا ہو یا کبھی پوری رات صبح تک جاگتے رہے ہوں یا کبھی رمضان کے علاوہ پورا مہینہ ہی روزے رکھتے رہے ہوں ۔
It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered the Masjid and saw a rope tied between two pillars. He said: “What is this rope?” They said: “It is for Zainab when she prays; if she gets tired she holds on to it.” The Prophet said: “Untie it. Let anyone of you pray as long as he has energy, and if he gets tired let him sit down.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ يَحْيَی عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ قَالَتْ فُلَانَةُ لَا تَنَامُ فَذَکَرَتْ مِنْ صَلَاتِهَا فَقَالَ مَهْ عَلَيْکُمْ بِمَا تُطِيقُونَ فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّی تَمَلُّوا وَلَکِنَّ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ-
شعیب بن یوسف، یحیی، ہشام، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہے؟ میں نے کہا فلاں ہے اور یہ رات بھر عبادت میں مصروف رہتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کیا بات ہوئی؟ تم لوگوں کو چاہیے کہ اتنا ہی عمل کیا کرو جتنی تم میں ہمت ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ تو نہیں تھکے گا لیکن تم لوگ ہی تھک جاؤ گے۔ پھر فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہ عمل زیادہ محبوب تھا جس پر مستقل مزاجی سے عمل پیرا ہوا جائے۔ (ہمیشگی اختیار کی جائے)
It was narrated that Ziyad bin ‘Haqah said: “I heard AlMughira bin Shu’bah say: ‘The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stood (in prayer at night) until his feet swelled up, and it was said to him: Allah has forgiven your past and future sins.
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَرَأَی حَبْلًا مَمْدُودًا بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا الْحَبْلُ فَقَالُوا لِزَيْنَبَ تُصَلِّي فَإِذَا فَتَرَتْ تَعَلَّقَتْ بِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُکُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ-
عمران بن موسی، عبدالوارث، عبدالعزیز، انس بن مالک رضی اللہ عنھا کہتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو دو ستونوں کے درمیان ایک رسی بندی ہوئی دیکھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا یہ رسی کیوں باندھی ہے؟ لوگوں نے عرض کیا زینب کے لیے باندھی گئی ہے۔ وہ نماز پڑھتے ہوئے جب تھک جاتی ہیں تو اس سے سہارا لیتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے کھول دو اور جب تک بدن میں چستی ہو نماز ادا کیا کرو اور جب تھک جاؤ تو بیٹھ جایا کرو۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to pray until he developed fissures in his feet.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أَفَلَا أَکُونُ عَبْدًا شَکُورًا-
قتیبہ بن سعید و محمد بن منصور، سفیان، زیاد بن علاقة، مغیرة بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز میں اتنی دیر قیام کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیروں پر ورم آگئے۔ چنانچہ عرض کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اگلے پچھلے تمام گناہ (لغزشیں) معاف فرمادی ہیں۔ (تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عبادت میں اتنی مشقت کی کیا ضرورت ہے؟) فرمایا کیا میں اس (رب ذوالجلال والا کرام) کا شکر گزار بندہ نہ بنوں ۔
It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to pray for a long time at night. If he started to pray standing, he would bow standing and if he started to pray sitting, he would bow sitting.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مِهْرَانَ وَکَانَ ثِقَةً قَالَ حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلَامِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَتَّی تَزْلَعَ يَعْنِي تَشَقَّقُ قَدَمَاهُ-
عمروبن علی، صالح بن مہران، نعمان بن عبدالسلام، سفیان، عاصم بن کلیب، ابوہریرہ رضی اللہ عنھا فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اتنی دیر تک نماز ادا کیا کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاؤں مبارک پھٹ جاتے۔ (طویل قیام کی وجہ سے ایسا ہوتا)
It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to pray standing and sitting. If he started his prayer standing, he would bow standing, and if he started his prayer sitting, he would bow sitting.” (Sahih).