سونے کے عوض چاندی اور چاندی کے عوض سونا لینے سے متعلق

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ ابْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کُنْتُ أَبِيعُ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ أَوْ الْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِکَ فَقَالَ إِذَا بَايَعْتَ صَاحِبَکَ فَلَا تُفَارِقْهُ وَبَيْنَکَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ-
قتیبہ، ابوالاحوص، سماک، ابن جبیر، ابن عمر سے روایت ہے کہ میں سونا چاندی کے عوض اور چاندی سونے کے عوض فروخت کرتا تھا۔ میں ایک روز خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس وقت تم فروخت کرو تو تم اپنے ساتھی سے علیحدہ نہ ہو جس وقت تک وہ تمہارے اور اس کے درمیان رہے یعنی بالکل حساب صاف کر کے علیحدہ ہو۔
It was narrated from Saeed bin Jubair, from Ibn ‘Umar, that he did not see anything wrong with paying Dirhams for Dinars. (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ قَالَ أَنْبَأَنَا مُوسَی بْنُ نَافِعٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ کَانَ يَکْرَهُ أَنْ يَأْخُذَ الدَّنَانِيرَ مِنْ الدَّرَاهِمِ وَالدَّرَاهِمَ مِنْ الدَّنَانِيرِ-
محمد بن بشار، وکیع، موسیٰ بن نافع، سعید بن جبیر مکروہ خیال فرماتے تھے روپیہ مقرر کر کے اشرفیاں لینا اور اشرفیاں مقرر کر کے روپیہ لینے کو۔
It was narrated from Ibrahim, with regard to exchanging Dinars for Dirhams, that he disliked at (this transaction) if it was done on credit. (Da’if)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ أَنْبَأَنَا مُؤَمَّلٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ لَا يَرَی بَأْسًا يَعْنِي فِي قَبْضِ الدَّرَاهِمِ مِنْ الدَّنَانِيرِ وَالدَّنَانِيرِ مِنْ الدَّرَاهِمِ-
محمد بن بشار، مؤمل، سفیان، ابوہاشم، سعید بن جبیر، ابن عمر سے روایت ہے کہ وہ برا خیال فرماتے تھے اشرفیاں مقرر کر کے روپیہ لینے سے اور روپیہ مقرر کر کے اشرفیاں لینے کو (یعنی جو چیز طے ہوتی وہ ہی چیز لینا لازمی سمجھتے تھے)۔
It was narrated from Saeed bin Jubair that he did not see anything wrong with it even if it was on credit. (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الْهُذَيْلِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي قَبْضِ الدَّنَانِيرِ مِنْ الدَّرَاهِمِ أَنَّهُ کَانَ يَکْرَهُهَا إِذَا کَانَ مِنْ قَرْضٍ-
محمد بن بشار، عبدالرحمن، سفیان، موسی، ابوشہاب، سعید بن جبیر، ابراہیم برا خیال کرتے تھے اشرفیاں لینا روپیہ کے عوض جس وقت قرض سے ہوں۔
Something similar was narrated from Saeed bin Jubair. Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: This is what I have found on this topic. (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَی أَبِي شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ کَانَ لَا يَرَی بَأْسًا وَإِنْ کَانَ مِنْ قَرْضٍ-
محمد بن بشار، عبدالرحمن، سفیان، موسی، ابوشہاب، سعید بن جبیر اس میں کسی قسم کی کوئی برائی نہیں خیال کرتے تھے۔
It was narrated that Ibn Umar said: “I came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘Wait, I want to ask you something. I sell camels in Al Baqi’ with a price set in Dinars but I accept Dirhams instead.’ He said: ‘There is nothing wrong with it if you take the price on that day, unless you depart when there is still unfinished business between you both (buyer and seller).” (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ نَافِعٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ بِمِثْلِهِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ کَذَا وَجَدْتُهُ فِي هَذَا الْمَوْضِعِ-
مضمون سابق حدیث کے مطابق ہے۔
It was narrated that Jabir said: “When the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to Al-Madinah, he called for a scale and weighed (something) for me and gave me more.” (Sahih)