سونے کی ایک کھجور کی گٹھلی کے وزن کے برابر کے بقدر نکاح کرنا

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهِ أَثَرُ الصُّفْرَةِ فَسَأَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمْ سُقْتَ إِلَيْهَا قَالَ زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ-
محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، حمید، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اس وقت ان کے کپڑے یا جسم پر زرد رنگ کا دھبہ تھا حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے ایک انصاری عورت سے نکاح کیا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے کیا مہر ادا کیا ہے؟ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ایک نواة (یعنی کھجور کی گٹھلی کے وزن کے بقدر) سونا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ولیمہ ضرور کرو چاہے ایک بکری کا ہی ولیمہ ہو۔
‘Abdur-Rahman bin ‘Awf said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم saw me looking cheerful as I had just got married.” I said: “I have gotten married to a woman of the Ansar.” He said: “How much did you give her as a dowry?” He said: “A Nawah (five Dirhams) of gold.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيَّ بَشَاشَةُ الْعُرْسِ فَقُلْتُ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ کَمْ أَصْدَقْتَهَا قَالَ زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ-
اسحاق بن ابراہیم، نضر بن شمیل، شعبہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان فرماتے تھے کہ مجھ کو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ شادی کی مسرت کا نشان ہے۔ میں نے اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے شادی کرلی ہے ایک انصاری خاتون سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم نے مہر کس قدر مقرر کیا ہے؟ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ایک (نواة) سونے کے بقدر۔
It was narrated from ‘Abdur Rahman bin ‘Amr: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Whatever is given as a dowry, or gift or is promised her before the marriage belongs to her. Whatever is given after the marriage belongs to the one to whom it was given. And the most deserving for which a (man) is to be honored is (when marrying off) his daughter or sister.” This is the wording of ‘Abdullah (one of the narrators). (Hasan)
أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ح و أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ قَالَ سَمِعْتُ حَجَّاجًا يَقُولُ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ نُکِحَتْ عَلَی صَدَاقٍ أَوْ حِبَائٍ أَوْ عِدَةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّکَاحِ فَهُوَ لَهَا وَمَا کَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّکَاحِ فَهُوَ لِمَنْ أُعْطَاهُ وَأَحَقُّ مَا أُکْرِمَ عَلَيْهِ الرَّجُلُ ابْنَتُهُ أَوْ أُخْتُهُ اللَّفْظُ لِعَبْدِ اللَّهِ-
ہلال بن علاء، حجاج، ابن جریج، عمرو بن شعیب، ح، عبداللہ بن محمد بن ثمیم، حجاجا، ابن جریج، عمرو بن شعیب، ابیہ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس خاتون نے مہر پر نکاح کیا یا جس خاتون نے بخشش پر نکاح کیا یعنی بخشش کے وعدہ پر نکاح کیا تو یہ چیزیں عورت کی ہیں اور جو کچھ نکاح کے بعد ہوگا وہ دینے والے شخص کا حق ہے اور انسان کی عظمت اور عزت بیٹی اور بہن کی وجہ سے ہے یعنی اگر لڑکی اور بہن کو دوسرے کے نکاح میں دینے یا اپنے نکاح میں ان کو لانے سے خوش رکھے گا تو ایسا شخص (معاشرہ میں) قابل تعریف سمجھا جائے گا۔
It was narrated that ‘Alqamah and Al-Aswad said: “A man was brought to ‘Abdullah who had married a woman without naming a dowry for her, then he died before consummating the marriage with her. ‘Abdullah said: ‘Ask whether they can find any report about that.’ They said: ‘Abu ‘Abdur-Rahman, we cannot find any report about that.’ He said: ‘I will say what I think, and if it is correct then it is from Allah. She should have a dowry like that of her peers and no less, with no injustice, and she may inherit from him, and she has to observe the ‘Iddah.’ A man from A stood up and said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم passed a similar judgment among us concerning a woman called Birwa’ bint Washiq. She married a man who died before consummating the marriage with her, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that she should be given a dowry like that of her peers, and she could inherit, and she had to observe the ‘Iddah.’ ‘Abdullah raised his hands and said the Takbir.” (Sahih) AbtI ‘Abdur-Rahman (An-Nasá’I) said: I do not know anyone who said “Al-Aswad” in this Hadith, other than Za’idah.