سلام کے بعد چہرہ خشک نہ کرنے کے بارے میں

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَکْرٌ وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاوِرُ فِي الْعَشْرِ الَّذِي فِي وَسَطِ الشَّهْرِ فَإِذَا کَانَ مِنْ حِينِ يَمْضِي عِشْرُونَ لَيْلَةً وَيَسْتَقْبِلُ إِحْدَی وَعِشْرِينَ يَرْجِعُ إِلَی مَسْکَنِهِ وَيَرْجِعُ مَنْ کَانَ يُجَاوِرُ مَعَهُ ثُمَّ إِنَّهُ أَقَامَ فِي شَهْرٍ جَاوَرَ فِيهِ تِلْکَ اللَّيْلَةَ الَّتِي کَانَ يَرْجِعُ فِيهَا فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَمَرَهُمْ بِمَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ إِنِّي کُنْتُ أُجَاوِرُ هَذِهِ الْعَشْرَ ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ أُجَاوِرَ هَذِهِ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ فَمَنْ کَانَ اعْتَکَفَ مَعِي فَلْيَثْبُتْ فِي مُعْتَکَفِهِ وَقَدْ رَأَيْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ فَأُنْسِيتُهَا فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي کُلِّ وَتْرٍ وَقَدْ رَأَيْتُنِي أَسْجُدُ فِي مَائٍ وَطِينٍ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ مُطِرْنَا لَيْلَةَ إِحْدَی وَعِشْرِينَ فَوَکَفَ الْمَسْجِدُ فِي مُصَلَّی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَقَدْ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَوَجْهُهُ مُبْتَلٌّ طِينًا وَمَائً-
قتیبہ بن سعید، بکر، ابن مضر، ابن ہاد، محمد بن ابراہیم، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (رمضان میں) اعتکاف فرمایا کرتے تھے یعنی آخری عشرہ میں۔ جس وقت رات گزرنے کو ہوتی اور 21 ویں رات آتی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر تشریف لے جاتے اور جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ اعتکاف کیا کرتے تھے تو وہ لوگ بھی اپنے مکانات کو واپس ہوجاتے تھے پھر ایک مہینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس رات میں واپس آتے ٹھہرے رہے اور لوگوں کو خطبہ سنایا اور خدا کو جو منظور تھا اس کا لوگوں کو حکم فرمایا۔ پھر ارشاد فرمایا کہ میں اعتکاف کرتا تھا اس عشرہ میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ بات مجھ کو بہتر معلوم ہوئی کہ میں اعتکاف کرتا تھا آخر عشرہ میں۔ تو جس آدمی نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ شخص اپنی جگہ قائم رہے اور میں نے رات کو یعنی شب قدر میں دیکھا ہے پھر میں بھول گیا اب تم اس کو آخری عشرہ میں تلاش کروہر ایک طاق رات میں اور میں نے دیکھا کہ میں اس رات میں کیچڑ میں سجدہ کرتا ہوں۔ ابوسعید نے نقل کیا کہ 21 ویں رات میں بارش ہوئی اور جس جگہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں نماز پڑھا کرتے تھے تو اس جگہ پر بارش ہوئی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز فجر سے فارغ ہو گئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ پانی اور مٹی سے تر ہوگیا تھا (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے چہرہ کو خشک نہ کیا)۔
It was narrated that Simak bin Harb said: “I said to Jabir bin Samurah: ‘Did you use to sit with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم He said: ‘Yes. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had prayed Fajr, he would sit in the place where he had prayed until the sun rose, and his Companions would talk and remember things from the time of Jahilzvyah and recite poetry, and they would laugh and he would smile.” (Sahih)