سلام کے بعد تسبیح کتنی مرتبہ پڑھنا چاہئے؟

أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلَّتَانِ لَا يُحْصِيهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَهُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ يُسَبِّحُ أَحَدُکُمْ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا وَيَحْمَدُ عَشْرًا وَيُکَبِّرُ عَشْرًا فَهِيَ خَمْسُونَ وَمِائَةٌ فِي اللِّسَانِ وَأَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ وَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهُنَّ بِيَدِهِ وَإِذَا أَوَی أَحَدُکُمْ إِلَی فِرَاشِهِ أَوْ مَضْجَعِهِ سَبَّحَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَحَمِدَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَکَبَّرَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَهِيَ مِائَةٌ عَلَی اللِّسَانِ وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَيُّکُمْ يَعْمَلُ فِي کُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَ مِائَةِ سَيِّئَةٍ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَيْفَ لَا نُحْصِيهِمَا فَقَالَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي أَحَدَکُمْ وَهُوَ فِي صَلَاتِهِ فَيَقُولُ اذْکُرْ کَذَا اذْکُرْ کَذَا وَيَأْتِيهِ عِنْدَ مَنَامِهِ فَيُنِيمُهُ-
یحیی بن حبیب بن عربی، حماد، عطاء بن سائب، عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دو خصلتیں ہیں جن کو اگر کوئی مسلمان اختیار کرے تو وہ شخص جنت میں داخل ہوگا اور وہ آسان ہیں۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا پانچ وقت کی نمازیں خداوند قدوس کی تسبیح کرتی ہیں اور تمہارے میں سے ہر ایک شخص ہر ایک نماز کے بعد دس مرتبہ تسبیح کرے (یعنی پڑھے) اور ہر ایک تمہارے میں سے ہر ایک نماز کے بعد دس مرتبہ کہے اور دس مرتبہ الحمد للہ پڑھے اور دس مرتبہ اللہ اکبر پڑھے تو تمام کا مجموعہ ایک سو پچاس کلمات ہو گئے۔ زبان پر ایک ہزار پانچ سو میزان پر کیونکہ ہر ایک نیک عمل کے عوض خداوند قدوس دس نیک عمل لکھتا ہے۔ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی انگلیوں پر ان جملوں کو شمار فرمایا کرتے تھے اور جس وقت تمہارے میں سے کوئی شخص اپنے بستر پر سونے کیلئے جائے تو اس کو چاہیے کہ وہ 33 مرتبہ پڑھے اور الحمد للہ بھی 33 مرتبہ ہی پڑھے اور اس کو چاہیے کہ وہ 34  مرتبہ اللہ اکبر پڑھے تو یہ مجموعی عدد زبان پر ایک سو بن گیا اور میزان اعمال میں یہ عدد ایک ہزار بن گیا اور یہ عدد اور مذکورہ بالا عدد شامل کرکے (روزانہ میزان میں ڈھائی ہزار ہوگئے) حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ پھر تمہارے میں سے کون شخص دھائی ہزار گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے۔ اس لئے کہ جس وقت روزانہ اس قدر گناہ کرے گا تب خداوند قدوس اس کے نیک اعمال سے آگے بڑھ سکتے ہیں اس طریقہ سے تو نیک اعمال ہی میں اضافہ ہوتا رہے گا لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان ہر دو عادت کا اختیار کرنا بڑا مشکل اور دشوار بنا دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نماز کے درمیان شیطان حاضر ہوتا ہے اور نمازی سے کہتا ہے کہ تم فلاں وقت کی بات یاد کرو اور تم ذرا فلاں مقدمہ کو بھی یاد کرو (بس ان ہی جملوں کا کہنا نماز میں بھول پیدا کرتا ہے) اسی طریقہ سے شیطان سونے کے وقت آتا ہے اور وہ یہ کلمات نہیں کہنے دیتا۔
It was narrated that Zaid bin Thabit said: “They were commanded to say the TasbIi! thirty-three times following the prayer, and to say the Tat thirty-three times, and to say the Takbir thirty-four times, then a man from among the Ansar was told in a dream: ‘Did the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم command you to say the TasbI thirty-three times following the prayer, and to say the Tahmid thirty-three times, nd to say the Takbir thirty-four times?’ He said: ‘Yes.’ ‘Instead of that, say each one twenty-five times, and include the TahlIl among them.’ The next morning he came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him about that, and he said: ‘Do that.” (Hasan)