ستو کھانے کے بعد کلی کرنا

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ مَوْلَی بَنِي حَارِثَةَ أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ النُّعْمَانِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِالصَّهْبَائِ وَهِيَ مِنْ أَدْنَی خَيْبَرَ صَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ دَعَا بِالْأَزْوَادِ فَلَمْ يُؤْتَ إِلَّا بِالسَّوِيقِ فَأَمَرَ بِهِ فَثُرِّيَ فَأَکَلَ وَأَکَلْنَا ثُمَّ قَامَ إِلَی الْمَغْرِبِ فَتَمَضْمَضَ وَتَمَضْمَضْنَا ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ يَتَوَضَّأْ-
محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، یحیی بن سعید، بشیربن یسار، سوید بن نعمان سے روایت ہے کہ جس سال غزوہ خیبر پیش آیا اس سال رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے۔ جس وقت ہم مقام صہباء میں پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں پر اترے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عصر کی نماز ادا فرمائی اور سفر کے لئے صحابہ سے توشہ منگوایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ستو آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اس ستو کو گھول لو۔ چنانچہ وہ ستو پانی میں گھول لیا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ ستو کھایا اور ہم لوگوں نے بھی کھایا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز مغرب ادا کرنے کے لئے کھڑے ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کلی کی تو ہم نے بھی کلی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ادا کی اور وضو نہیں کیا۔
Suwaid bin An-Numan said that he went out with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in the year of Khaibar, then when they were in As-Sahaba — which is the closest part of Khaibar — he prayed ‘Asr, then he called for food, and nothing was brought but Sawiq. He ordered that it be moistened with water, then he ate and we ate. Then he got up to (pray) Maghrib, and he rinsed his mouth and we rinsed our mouths, then he prayed and did not perform Wudu’. (Sahih)