زیر نظر حدیث شریف میں حضرت یحیی بن سعید پر راوی طلحہ اور مصرف کے اختلاف کا تذکرہ

أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَدِمَ أَعْرَابٌ مِنْ عُرَيْنَةَ إِلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمُوا فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ حَتَّی اصْفَرَّتْ أَلْوَانُهُمْ وَعَظُمَتْ بُطُونُهُمْ فَبَعَثَ بِهِمْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی لِقَاحٍ لَهُ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا حَتَّی صَحُّوا فَقَتَلُوا رُعَاتَهَا وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ فَبَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ فَأُتِيَ بِهِمْ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عَبْدُ الْمَلِکِ لِأَنَسٍ وَهُوَ يُحَدِّثُهُ هَذَا الْحَدِيثَ بِکُفْرٍ أَوْ بِذَنْبٍ قَالَ بِکُفْرٍ-
محمد بن وہب، محمد بن سلمہ، ابوعبدالرحیم، زید بن ابوانیسة، طلحہ بن مصرف، یحیی بن سعید، انس بن مالک ترجمہ سابقہ روایت کے مطابق ہے لیکن اس روایت میں یہ اضافہ ہے کہ قبیلہ عرینہ کے چند لوگ جو کہ گنوار تھے خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور انہوں نے اسلام قبول کیا پھر ان کو مدینہ منورہ کی آب وہوا موافق نہیں آئی یہاں تک کہ ان کے چہرے زرد پڑ گئے اور ان کے پیٹ پھول گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دودھ والی اونٹنی کے پاس ان کو بھیجا آخر روایت تک۔ حضرت عبدالملک نے حضرت انس سے یہ حدیث نقل کرتے وقت دریافت فرمایا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سزا ان لوگوں کو ان کے جرم کی وجہ سے دی یا ان کے کفر کی وجہ سے؟ تو انہوں نے فرمایا کفر کی وجہ سے۔
It was narrated that ‘Aishah said: “Some people raided the milk camels of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم He caught them and had their hands and feet cut off and their eyes gouged out.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَدِمَ نَاسٌ مِنْ الْعَرَبِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمُوا ثُمَّ مَرِضُوا فَبَعَثَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی لِقَاحٍ لِيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا فَکَانُوا فِيهَا ثُمَّ عَمَدُوا إِلَی الرَّاعِي غُلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلُوهُ وَاسْتَاقُوا اللِّقَاحَ فَزَعَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ عَطِّشْ مَنْ عَطَّشَ آلَ مُحَمَّدٍ اللَّيْلَةَ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ فَأُخِذُوا فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَی بَعْضٍ إِلَّا أَنَّ مُعَاوِيَةَ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ اسْتَاقُوا إِلَی أَرْضِ الشِّرْکِ-
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، یحیی بن ایوب و معاویة بن صالح، یحیی بن سعید، سعید بن مسیب سے مرسلا روایت ہے کہ عرب کے کچھ لوگ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور اسلام لے آئے۔ پھر وہ لوگ بیمار پڑ گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو دودھ والی اونٹنیوں میں بھیجا تاکہ وہ ان کا دودھ پئیں چنانچہ وہ لوگ اسی جگہ رہے اور چرواہے سے متعلق ان کی نیت خراب ہوگئی وہ چرواہا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا غلام تھا۔ ان لوگوں نے اس چرواہے کو قتل کر ڈالا اور انٹنیوں کو بھگا کر لے گئے۔ لوگوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ اطلاع سن کر ارشاد فرمایا اے خدا اس شخص کو پیاسا رکھ کہ جس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل کو (واضح رہے کہ اس جگہ غلام اور چرواہے کے واسطے آل کا لفظ ارشاد فرمایا گیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ غلام بھی آل میں داخل ہے) تمام رات پیاسا رکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کو تلاش کرنے کے واسطے لوگوں کو بھیجا چنانچہ وہ لوگ گرفتار کر کے لے گئے پھر ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ ڈالے گئے اور ان کی آنکھوں کو گرم سلائی سے اندھا کیا گیا (کیونکہ انہوں نے چرواہے کو بھی اسی طرح سے مار ڈالا تھا) اس حدیث شریف کے سلسلہ میں بعض راوی دوسرے راوی سے زیادہ روایت نقل فرماتے ہیں لیکن حضرت معاویہ نے اس حدیث کے سلسلہ میں یہ فرمایا ہے کہ وہ لوگ ان اونٹنیوں کو مشرکین کے ملک میں بھگا کر لے گئے۔
It was narrated from ‘Aishah: “Some people raided the milk camels of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمThey were brought to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had their hands and feet cut off and their eyes gouged out.” This is the wording of Ibn Al-Muthanna. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخَلَنْجِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ سُعَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَغَارَ قَوْمٌ عَلَی لِقَاحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَهُمْ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ-
محمد بن عبداللہ خلنجی، مالک بن سعیر، ہشام بن عروة، وہ اپنے والد سے، عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اونٹنیوں کو لوٹ لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو پکڑا۔ ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ ڈالے اور ان کی آنکھیں (گرم سلائیوں سے) اندھی کر دی گئیں۔
It was narrated from Hisham, from his father, that some people raided he camels of the essenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمHe had their hands and feet cut off and their eyes gouged out. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي الْوَزِيرِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ قَالَ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قَوْمًا أَغَارُوا عَلَی لِقَاحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَطَّعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ اللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی-
ترجمہ گزشتہ حدیث کے مطابق ہے۔
It was narrated that ‘Urwah bin Az-Zubair said: “Some people from Uraynah raided the milk camels of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and drove them off, and killed a slave of his. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent (men) after them, and they were caught, and he had their hands and feet cut off, and their eyes gouged out.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ قَالَ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ قَوْمًا أَغَارُوا عَلَی إِبِلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ-
عیسی بن حماد، لیث، ہشام سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد حضرت عروہ سے روایت نقل کی کہ ایک قوم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اونٹ لوٹ لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ ڈالے اور ان کو اندھا کرایا (یعنی ان کی آنکھیں پھوڑ دی گئیں)۔
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Umar from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم “The Verse about Al-Muharabah was revealed concerning them.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي يَحْيَی بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَذَکَرَ آخَرَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ قَالَ أَغَارَ نَاسٌ مِنْ عُرَيْنَةَ عَلَی لِقَاحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوهَا وَقَتَلُوا غُلَامًا لَهُ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمْ فَأُخِذُوا فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ-
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، یحیی بن عبداللہ بن سالم و سعید بن عبدالرحمن، ہشام بن عروة، عروة بن زبیر سے روایت ہے کہ قبیلہ عرینہ کے چند لوگوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دودھ والی اونٹنیوں کو لوٹ لیا اور ان کو ہنکا کر لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غلام کو قتل کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو ان کے پکڑنے کے واسطے بھیجا وہ لوگ پکڑے گئے اور گرفتار کر لئے گئے اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ ڈالے گئے اور ان کی آنکھ میں گرم سلائی پھیری گئی۔
It was narrated from Abu Az Zinad that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had the (hands and feet) of those who drove off his camels cut off, and their eyes gouged out with fire. Allah rebuked him for that, and Allah, Most High, revealed the entire verse: “The recompense of those who wage war against Allah and His Messenger.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَزَلَتْ فِيهِمْ آيَةُ الْمُحَارَبَةِ-
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، عمرو بن حارث، سعید بن ابوہلال، ابوزناد، عبداللہ بن عبید اللہ، عبداللہ بن عمر نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طریقہ سے روایت کیا ہے اور فرمایا ان ہی لوگوں سے متعلق آیت محاربہ یعنی نازل ہوئی۔
It was narrated that Anas said: “The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم only had the eyes of those people gouged out, because they had gouged out the eyes of the herdsmen.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَطَّعَ الَّذِينَ سَرَقُوا لِقَاحَهُ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ بِالنَّارِ عَاتَبَهُ اللَّهُ فِي ذَلِکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّمَا جَزَائُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ الْآيَةَ کُلَّهَا-
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، لیث، ابن عجلان، ابوزناد سے روایت ہے کہ ان لوگوں کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس وقت ہاتھ پاؤں کاٹے یعنی ان لوگوں کے کہ جن لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اونٹنیاں چوری کی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی آنکھوں کو آگ کے شعلوں سے اندھا کر دیا تھا تو خداوند قدوس نے عتاب نازل فرمایا (کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان لوگوں کو اس قدر اذیت دینا لازم نہ تھا) آیت کریمہ نازل فرمائی۔
It was narrated from Anas bin Malik that a Jewish man killed an An girl for her jewelry, and threw her in an empty well, and crushed her head with a rock. He was caught and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ordered that he be stoned to death. (sahih)
أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ غَيْلَانَ ثِقَةٌ مَأْمُونٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ إِنَّمَا سَمَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْيُنَ أُولَئِکَ لِأَنَّهُمْ سَمَلُوا أَعْيُنَ الرُّعَاةِ-
فضل بن سہل الاعرج، یحیی بن غیلان، یزید بن زریع، سلیمان تیمی، انس سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اندھا کر دیا کیونکہ انہوں نے بھی چرواہوں کو اندھا کر دیا تھا (قصاصا ان باغیوں کو اندھا کیا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی اسی طریقہ سے کیا۔
It was narrated from Anas that a man killed an An girl for her jewelry, then he threw her in an empty well, and crushed her head with a rock. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ordered that he be stoned to death. (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْيَهُودِ قَتَلَ جَارِيَةً مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَی حُلِيٍّ لَهَا وَأَلْقَاهَا فِي قَلِيبٍ وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ فَأُخِذَ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّی يَمُوتَ-
احمد بن عمرو بن سرح و حارث بن مسکین، ابن وہب، محمد بن عمرو، ابن جریج، ایوب، ابوقلابة، انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک یہودی شخص نے قبیلہ انصار کی ایک لڑکی کو قتل کر ڈالا زیور حاصل کرنے کی لالچ میں آکر اور اس لڑکی کو انہوں نے کنویں میں ڈال دیا اور اس لڑکی کا ان لوگوں نے ایک پتھر سے سر توڑ ڈالا پھر وہ شخص گرفتار کر لیا گیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا اس کو پتھروں سے ہلاک کر دیا جائے یہاں تک کہ وہ ہلاک ہو جائے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said, concerning the statement of Allah, the Most High: The recompense of those who wage war against Allah and His Messenger “This Verse was revealed concerning the idolators. Whoever among them repents before he is captured, you have no way against him. This Verse does not apply to the Muslims. Whoever kills, spreads mischief in the land, and wages war against Allah and His Messenger, then joins the disbelievers before he can be caught, there is nothing to prevent the Jjadd punishment being carried out on him because of what he did.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا قَتَلَ جَارِيَةً مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَی حُلِيٍّ لَهَا ثُمَّ أَلْقَاهَا فِي قَلِيبٍ وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّی يَمُوتَ-
ترجمہ سابق کے مطابق ہے۔
It was narrated from Anas who said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to stress charity in his sermons, and prohibit mutilation.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّا بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَی إِنَّمَا جَزَائُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ الْآيَةَ قَالَ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْمُشْرِکِينَ فَمَنْ تَابَ مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ لَمْ يَکُنْ عَلَيْهِ سَبِيلٌ وَلَيْسَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لِلرَّجُلِ الْمُسْلِمِ فَمَنْ قَتَلَ وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ وَحَارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ثُمَّ لَحِقَ بِالْکُفَّارِ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ لَمْ يَمْنَعْهُ ذَلِکَ أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ الَّذِي أَصَابَ-
زکریا بن یحیی، اسحاق بن ابراہیم، علی بن حسین بن واقد، وہ اپنے والد سے، یزید نحوی، عکرمة، ابن عباس سے روایت ہے کہ خداوند قدوس نے اس فرمان مبارک میں کہ (اِنَّمَا جَزٰ ؤُا الَّذِيْنَ يُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَه ) 25۔ المائدہ : 33) آخر تک یہ آیت مشرکین کے سلسلہ میں نازل ہوئی ہے جو ان لوگوں میں سے توبہ کرے گرفتار کیے جانے سے قبل تو اس کو سزا نہیں ہوگی اور یہ آیت مسلمان کے واسطے نہیں ہے اگر مسلمان قتل کرے یا ملک میں فساد برپا کرے اور خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جنگ کرے پھر وہ کفار کے ساتھ شامل ہو جائے تو اس کے ذمہ وہ حد ساقط نہیں ہوگی (اور جس وقت وہ شخص اہل اسلام کے ہاتھ آئے گا تو اس کو سزا ملے گی)۔
It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is not permissible to shed the blood of a Muslim except in three cases: A adulterer who had been married, who should be stoned to death; a man who killed another man intentionally, who should be killed; and a man who left Islam and waged war against Allah, the Mighty and Sublime, and His Messenger, who should be killed, or crucified, or banished, from the land.” (Sahih)